
روس اور چین کے تعلقات کسی کے خلاف نہیں ہیں: پوتین
روسی اور چینی صدور کے درمیان آئندہ بات چیت طویل ہو گی اور مختلف شکلوں میں ہوگی
ماسکو میں چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ مشترکہ سربراہی اجلاس کے دوران روسی صدر ولادیمیر پوتین نے کہا ہے کہ روس اور چین کے درمیان تعلقات کسی کے خلاف نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کہ روس اور چین کے تعلقات باہمی فائدے پر مبنی ہیں۔
سب سے بڑی فوجی پریڈ
پوتین نے نشاندہی کی کہ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے یا جسے روس یوم فتح کہتا ہے کی یاد میں چینی افواج کی ایک بڑی تعداد فوجی پریڈ میں حصہ لے گی۔ پوتین نے کہا کہ ماسکو میں 9 مئی کو چینی افواج کی فوجی پریڈ غیر ملکی فوجی پریڈوں میں سب سے بڑی ہوگی۔ دوسری طرف چینی صدر نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ماسکو اور بیجنگ کے درمیان باہمی اعتماد مضبوطی سے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ان کا ملک عالمی طاقتوں کے طور پر خصوصی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے روس کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ شی جن پنگ نے یہ بھی کہا کہ روس چین تعلقات کی ترقی دونوں ممالک کے عوام کے درمیان صدیوں پرانی دوستی کو جاری رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔
گرم جوشی سے مصافحہ
نازی جرمنی پر فتح کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر روس کا دورہ کرنے والے چینی صدر شی جن پنگ کریملن میں اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کے لیے پہنچے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دونوں صدور نے وفود کے استقبال سے قبل گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔ شی جن پنگ نے زور دیا کہ وہ پوتین کے ساتھ گہرائی سے بات چیت کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔ بات چیت میں دو طرفہ تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے اہم بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اُدھر کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے وضاحت کی ہے کہ روسی اور چینی صدور کے درمیان آئندہ بات چیت طویل ہو گی اور مختلف شکلوں میں ہوگی۔ وفود کے درمیان مذاکرات ہوں گے اور دونوں رہنماؤں کی الگ الگ ملاقات ہوگی، وہ الگ الگ چائے کی تقریب اور الگ الگ لنچ کریں گے اسی بنا پر مذاکرات طویل ہوں گے۔ شی جن پنگ 7 سے 10 مئی تک روس کا دورہ کر رہے ہیں۔