بین الاقوامی

بھارتی فوج کی کرنل صوفیہ قریشی خبروں میں کیوں ہیں؟

غیر ملکی فوجی مشق ایکسرسائز فورس 18 میں بھارتی فوج کے 40 رکنی دستے کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون افسر بنیں

جاوید اختر نئی دہلی

پاکستان پر فوجی کارروائی کے متعلق بھارتی میڈیا بریفنگ کے بعد سے ہی انڈین آرمی کی کرنل صوفیہ قریشی خبروں میں ہیں۔ بریفنگ میں بھارتی خارجہ سیکرٹری کے ساتھ صوفیہ اور بھارتی فضائیہ کی ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ بھی موجود تھیں۔

کرنل صوفیہ قریشی کون ہیں؟

کرنل صوفیہ قریشی، بھارتی فوج کی کور آف سگنلز کی افسر ہیں۔ وہ ایک فوجی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے دادا نے بھارتی فوج میں خدمات انجام دیں۔ ان کے والد بھی فوج میں تھے۔ ان کی شادی میکانائزڈ انفنٹری کے ایک افسر سے ہوئی ہے۔

کرنل قریشی، جن کا تعلق گجرات کے وڈودرا سے ہے، نے 1997 میں مہاراجہ سیاجی راؤ یونیورسٹی آف بڑودہ سے بائیو کیمسٹری میں ایم ایس سی کیا اور انہیں 1999 میں چنئی میں آفیسرز ٹریننگ اکیڈمی سے لیفٹیننٹ کے طور پر کمیشن دیا گیا تھا۔

2006 میں، انہوں نے کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں بطور فوجی مبصر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے جنگ بندی کی نگرانی کی اور انسانی ہمدردی کی کوششوں کی حمایت کی، تنازعات کے حل اور بین الاقوامی تعاون میں تجربہ حاصل کیا۔

کرنل صوفیہ قریشی کی سب سے مشہور کامیابی مارچ 2016 میں اس وقت سامنے آئی جب وہ پونے میں منعقدہ بھارت کی میزبانی کی سب سے بڑی غیر ملکی فوجی مشق ایکسرسائز فورس 18 میں بھارتی فوج کے 40 رکنی دستے کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون افسر بنیں۔ اس کثیر القومی مشق میں امریکہ، چین، روس، جاپان اور جنوبی کوریا سمیت 18 آسیان پلس ممالک نے شرکت کی۔

صوفیہ قریشی کے والدین کا بیان

صوفیہ کی والدہ حلیمہ قریشی نے کہا کہ ہماری بیٹی نے قوم کے لیے جو کچھ کیا ہے اس پر ہم بہت خوش ہیں۔ مجھے امید ہے کہ اس سے دوسروں کو اپنی بیٹیوں کو تعلیم دینے کی ترغیب ملے گی تاکہ وہ قوم کی خدمت کر سکیں۔

صوفیہ کے والد تاج محمد قریشی نے کہا کہ مجھے بہت فخر محسوس ہوا کہ میری بیٹی نے قوم کے لیے کچھ کیا ہے۔ قریشی کہتے ہیں، "ہمیں بہت فخر ہے۔ ہماری بیٹی نے ہمارے ملک کے لیے بہت اچھا کام کیا ہے… میرے دادا، میرے والد اور میں سب فوج میں تھے، اب وہ بھی ہے۔”

سن دو ہزار سولہ میں جنوبی فوج کے اس وقت کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بپن راوت نے ان کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی فوج صنف سے قطع نظر تمام اہلکاروں کے لیے مساوی مواقع اور ذمہ داری پر یقین رکھتی ہے۔

بھارت  آپریشن سیندور
ہندو عقیدے کے مطابق سیندور کسی خاتون کے شادی شدہ ہونے کی دلیل ہوتی ہے

‘آپریشن سیندور’ کی معنویت

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے چونکہ پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والے تمام چھبیس لوگ مرد تھے، اس لیے اس آپریشن کا نام ‘ٓآپریشن سیندور’ رکھا گیا۔ ہندو عقیدے کے مطابق سیندور کسی خاتون کے شادی شدہ ہونے کی دلیل ہوتی ہے جبکہ شوہر کی موت پر ماتھے سے سیندور ہٹا دیا جاتا ہے اور اسے مانگ سونی ہونا یا مانگ کا اجڑنا کہتے ہیں۔

بھارتی آرمی نے اپنے پبلک انفارمیشن ایکس ہینڈل سے ہیش ٹیگ ‘پہلگام ٹیرر اٹیک‘ کے ساتھ لکھا "انصاف دے دیا گیا، جے ہند۔” اور اس کے ساتھ سیندور کا لفظ لکھا گیا ہے۔

پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والے ایک ش‍خص کی بیوہ سنگیتا گنبوٹے نے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، "اسے آپریشن سیندور کا نام دے کر انھوں نے خواتین کو عزت کی ہے۔”

ریاست اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلی اور کانگریسی رہنما ہریش راوت نے اپنے ایکس ہینڈل پر لکھا، "آپ نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا ہے، یہ آپریشن سیندور ہے، آپ (پاکستان) نے ہماری بہنوں کا سیندور مٹایا ہے، ہم آپ کو نہیں چھوڑیں گے۔”

تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ میڈیا بریفنگ میں کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ کو پیش کرکے بھارت نے یہ پیغام دیا کہ ملک کے حفاظت کے لیے ہندو اور مسلمان دونوں متحد ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button