مشرق وسطیٰاہم خبریں

غزہ میں ’مظالم سے متعلق دوہرے معیارات‘ قابل مذمت، ملائیشیا

''یہ مظالم اس بےپروائی اور ان دوہرے معیارات کا مظہر ہیں، جو فلسطینی عوام کی تکالیف کے حوالے سے پائے جاتے ہیں۔‘‘

مقبول ملک ، اے ایف پی اور اے پی کے ساتھ

ملائیشیا کے وزیر خارجہ محمد حسن نے غزہ پٹی کے علاقے میں ’مظالم‘ کی مذمت کرتے ہوئے اتوار کے روز کہا کہ ان ’مظالم‘ سے متعلق بین الاقوامی رویہ فلسطینی عوام کے مصائب کے حوالے سے ’بےپروائی اور دوہرے معیارات‘ کا عکاس ہے۔

آسیان تنظیم کے لوگو والا پرچم
آسیان تنظیم کے لوگو والا پرچمتصویر: picture alliance/Zoonar

محمد حسن نے آسیان کے اپنے ہم منصب وزراء سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ”یہ مظالم اس بےپروائی اور ان دوہرے معیارات کا مظہر ہیں، جو فلسطینی عوام کی تکالیف کے حوالے سے پائے جاتے ہیں۔‘‘

محمد حسن کا کہنا تھا، ”یہ صورت حال بین الاقوامی قانون کی حرمت اور احترام کے خاتمے کا براہ راست نتیجہ ہے۔‘‘

پیر کے روز ہونے والی آسیان سمٹ

ملائیشیا کے وزیر خارجہ نے اپنا یہ بیان ایک ایسے وقت پر دیا ہے، جب کل پیر 26 مئی کو کوالا لمپپور میں ہی جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم کا ایک سربراہی اجلاس بھی ہونے والا ہے اور جنگ سے تباہ حال غزہ پٹی میں اسی مہینے سے اسرائیل اپنی جنگی کارروائیوں بھی تیزی بھی لا چکا ہے۔

اس سال اپریل میں ملائیشیا میں ہونے والے آسیان ممالک کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے صدور کے اجلاس کے موقع پر لی گئی ایک تصویر
اس سال اپریل میں ملائیشیا میں ہونے والے آسیان ممالک کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے صدور کے اجلاس کے موقع پر لی گئی ایک تصویرتصویر: ARIF KARTONO/AFP

غزہ پٹی پر کی جانے والی اسرائیلی بمباری پر بین الاقوامی سطح پر تنقید بھی کی جا رہی ہے اور ساتھ ہی اسرائیل سے کیے جانے والے یہ مطالبات بھی زور پکڑ چکے ہیں کہ وہ غزہ پٹی میں زیادہ امداد کی ترسیل کی اجازت دے۔

اسرائیل نے دو مارچ سے غزہ پٹی کی مکمل ناکہ بندی کرتے ہوئے وہاں ہر قسم کی امدا دکی ترسیل کو روک رکھا تھا۔ اس بندش میں حال ہی میں کچھ نرمی کی گئی اور اب تک اسرائیلی حکومت نے غزہ میں صرف محدود حد تک اور بہت ضروری امدا دکی فراہمی کی اجازت دی ہے۔

آسیان کا موقف

آسیان تنظیم کی ایک طے شدہ مدت کے بعد بدلتی رہنے والی قیادت اس وقت ملائیشیا کے پاس ہے۔ تنظیم کے صدر ملک کی حیثیت سے ملائیشیا کے وزیر خارجہ نے اتوار کے روز کوالا لمپور میں کہا، ”فلسطینی عوام پر کیے جانے والے مظالم پر ردعمل ابھی تک بےپروائی اور دوہرے معیارات کا مظہر ہے، جس پر آسیان تنظیم خاموش نہیں رہ سکتی۔‘‘

غزہ کی جنگ میں ہونے والی تباہی کی ایک تصویر
غزہ کی جنگ میں اب تک یہ فلسطینی علاقہ تقریباﹰ پورے کا پورا تباہ ہو چکا ہےتصویر: Doaa Albaz/Anadolu/picture alliance

آسیان کے رکن جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تعداد 10 ہے اور اس تنظیم کے وزرائے خارجہ نے اسی سال فروری میں ہونے والے اپنے ایک اجلاس میں بھی اپنی طرف سے فلسطینی عوام کے حقوق کی ”دیرینہ حمایت‘‘ کا اعادہ کیا تھا۔

ملائیشیا ایک ایسا مسلم اکثریتی آبادی والا ملک ہے، جس نے آج تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے اور اس ملک کے عوام میں بھی فلسطینیوں کے لیے وسیع تر تائید و حمایت پائی جاتی ہے۔

غزہ کی جنگ شروع کیسے ہوئی

اکتوبر 2023ء میں اسرائیل میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہونے والی غزہ کی جو جنگ آج تک جاری ہے، اس دوران ملائیشیا کی طرف سے غزہ پٹی کی فلسطینی آبادی کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اب تک 10 ملین ڈالر سے زائد کی امداد مہیا کی جا چکی ہے۔

غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچنا شروع

اسرائیل میں حماس کے حملے میں 1,218 افراد مارے گئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ اس کے علاوہ واپس غزہ جاتے ہوئے حماس کے جنگجو 251 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

ان یرغمالیوں میں سے 57 ابھی تک غزہ پٹی میں حماس کی قید میں ہیں، جن میں سے 34 کے بارے میں اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ شاید اب تک مارے جا چکے ہیں۔

غزہ پٹی کی حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق اس جنگ میں وہاں اب تک مجموعی طور پر 53,901 افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں، خواتین اور بچوں کی تھی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button