
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی، ای پی ونگ کے ساتھ
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ملک کے بجلی صارفین کے لیے ایک بڑی خوشخبری کا اعلان کرتے ہوئے بجلی کے بلز میں شامل پی ٹی وی فیس ختم کرنے اور جدید سہولت "اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ” ایپ کے باقاعدہ اجرا کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ حکومت بجلی کے صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے، اور یہ ایپ اس سمت میں ایک انقلابی قدم ہے۔
یہ بات انہوں نے اتوار کو منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جس میں وزارت توانائی کے اعلیٰ حکام، وزرا، متعلقہ اداروں کے نمائندگان اور میڈیا کے افراد نے شرکت کی۔
"اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ” ایپ: اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی
وزیر اعظم نے کہا کہ "اپنا میٹر اپنی ریڈنگ” منصوبہ صرف ایک ایپ نہیں، بلکہ ادارہ جاتی اصلاحات کی جانب ایک سنگ میل ہے جو شہریوں کو بااختیار بناتا ہے اور کرپشن کے امکانات کو ختم کرتا ہے۔ اس اقدام کے ذریعے صارفین اب اپنے بجلی کے میٹر کی ریڈنگ خود درج کر سکیں گے، جس سے اوور بلنگ، جعلی ریڈنگ اور بدعنوانی جیسے مسائل کا مؤثر سدباب ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات ایک سال سے وزیر توانائی سردار اویس لغاری اور ان کی ٹیم کی شبانہ روز محنت کا نتیجہ ہیں۔ "ہم نے بجلی کے شعبے میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ہیں، اور ابھی مزید بہت کچھ کرنا باقی ہے۔”
بجلی کی قیمتوں میں کمی، گردشی قرضے پر قابو اہم ترجیحات
وزیر اعظم نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (IPPs) کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کی کوششیں کیں، اور بینکوں کے ساتھ شرح سود پر بات چیت کے ذریعے گردشی قرضے کے مسئلے کو بھی خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ پاکستانی عوام کو منتقل کیا گیا ہے۔ ری بیسنگ (rebasing) کے حوالے سے خدشات تھے کہ بجلی کی قیمت میں 50 سے 70 پیسے فی یونٹ اضافہ ہو سکتا ہے، لیکن حکومت نے ایک ایسا حل نکالا کہ قیمت میں اضافہ بھی نہ ہو اور ضروری مالی ضروریات بھی پوری ہوں۔
500 ارب روپے سالانہ بجلی چوری، ایک بڑا چیلنج
وزیر اعظم نے بجلی چوری کو توانائی کے شعبے کا سب سے بڑا چیلنج قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سالانہ تقریباً 500 ارب روپے کی بجلی چوری کی جا رہی ہے، جس کا بوجھ ایماندار صارفین پر پڑتا ہے۔ "اس مسئلے پر میں خود روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لے رہا ہوں، اور اسے تیزی سے کم کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔”
سولرائزیشن کا فروغ اور صنعتی ترقی کے لیے سستی بجلی کا عزم
شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ شمسی توانائی دنیا کی سستی ترین بجلی پیدا کرنے والی ٹیکنالوجی ہے اور پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں تیزی سے سولرائزیشن ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس رجحان کی بھرپور حوصلہ افزائی کرے گی، کیونکہ یہی راستہ ہے جو پاکستان کو پائیدار ترقی اور توانائی کی خودکفالت کی طرف لے جا سکتا ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ ملک میں بجلی تو موجود ہے لیکن کھپت کم ہے، جس سے قومی خزانے پر بوجھ پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھریلو اور صنعتی صارفین کے لیے بجلی سستی کرنا حکومت کی ترجیح ہے اور اس کے لیے ایک چومکھی لڑائی لڑی جا رہی ہے۔
ایپ کو پانچ زبانوں میں متعارف کرانے کی ہدایت
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ "اپنا میٹر اپنی ریڈنگ” ایپ کو پانچ زبانوں میں متعارف کرایا جائے تاکہ ہر شہری اس سے آسانی سے فائدہ اٹھا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس ایپ سے نہ صرف بجلی کے بلنگ سسٹم میں شفافیت آئے گی بلکہ بین الصوبائی ہم آہنگی کو بھی فروغ ملے گا۔
انہوں نے وزارت اطلاعات اور وزارت توانائی کو مشترکہ طور پر ہدایت دی کہ وہ اس ایپ کی تشہیر ملک بھر میں گھر گھر کریں، تاکہ ہر صارف اس ٹیکنالوجی سے واقف ہو سکے۔
اویس لغاری کا خطاب: صارفین کے لیے شفافیت کا وعدہ
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر توانائی سردار اویس احمد لغاری نے کہا کہ یہ منصوبہ وزیر اعظم کے ویژن اور عوامی خدمت کے عزم کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس ایپ کے ذریعے صارف خود اپنے میٹر کی ریڈنگ دیکھ اور درج کر سکے گا، جس سے اوور بلنگ جیسے مسائل ختم ہو جائیں گے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اب تک صارفین کو 110 ارب روپے کی اوور بلنگ کی رقم واپس کی گئی ہے۔ "ہم نے میٹر ریڈر کا اختیار اب صارف کو دے دیا ہے، جو شفافیت کی جانب ایک اہم قدم ہے۔”
نتیجہ: بجلی کے شعبے میں عوام دوست انقلابی اصلاحات
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں توانائی کے شعبے میں کی جانے والی یہ اصلاحات عوام کو بااختیار بنانے، کرپشن کے خاتمے اور سستی بجلی کی فراہمی کی جانب ایک عملی قدم ہیں۔ بجلی کی قیمتوں میں ممکنہ کمی، چوری کی روک تھام، اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ایک مضبوط اور شفاف نظام کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔
یہ اقدامات نہ صرف موجودہ بحرانوں سے نمٹنے کی کوشش ہیں بلکہ پاکستان کے روشن، ترقی یافتہ اور خود کفیل مستقبل کی جانب پیش قدمی بھی ہیں۔