یورپاہم خبریں

ترکی: ممنوعہ ’پرائیڈ پریڈ‘ میں شریک درجنوں افراد گرفتار

حکام 'استنبول پرائیڈ' نامی اس مارچ پر سن 2015 سے ہی ہر سال پابندی عائد کرتے رہے ہیں

صلاح الدین زین اے پی، اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ

ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول میں ایل جی بی ٹی کیو پلس کی پرائیڈ پریڈ کے دوران درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ اس کمیونٹی کے لوگوں نے شہر میں مارچ کرنے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے شہر کے اہم حصوں کو بند کر دیا۔

حکام ‘استنبول پرائیڈ’ نامی اس مارچ پر سن 2015 سے ہی ہر سال پابندی عائد کرتے رہے ہیں اور اس برس بھی استنبول کے گورنر نے اس پریڈ کے انعقاد پر یہ کہتے ہوئے پابندی لگا دی تھی کہ یہ "سماجی امن، خاندانی ڈھانچے اور اخلاقی اقدار کو مجروح کرتی ہے۔”

اس موقع پر شہر کے اہم علاقوں میں پولیس کی مضبوط موجودگی نے بڑے اجتماعات کو روک دیا۔ اس دوران شہر کے مرکز میں قوس قزح کے رنگوں والے جھنڈے اٹھائے ہوئے کارکنوں کے ساتھ افسران کو جھڑپ کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔

استنبول میں سکیورٹی فورسز
ترکی میں ہم جنس پسندی کوئی جرم نہیں ہے، لیکن صدر رجب طیب ایردوآن نے گزشتہ دہائی کے دوران ایل جی بی ٹی کیو پلس کمیونٹی کے خلاف سخت موقف اپنایا ہےتصویر: Dilara Acikgoz/AP Photo/picture alliance

ترکی میں ایل جی بی ٹی کیو پلس کمیونٹی کے خلاف کریک ڈاؤن

ترکی میں اپوزیشن ڈی ای ایم پارٹی کے ایک قانون ساز کیزبان کونوکو نے کہا کہ "حکومت ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کو شیطان بتا کر اقتدار برقرار نہیں رکھ سکتی ہے۔”

ترکی میں ہم جنس پسندی کوئی جرم نہیں ہے، لیکن صدر رجب طیب ایردوآن نے گزشتہ دہائی کے دوران ایل جی بی ٹی کیو پلس کمیونٹی کے خلاف سخت موقف اپنایا ہے۔

صدر ایردوآن نے سن 2025  میں جنوری کے دوران "خاندان کا سال” قرار دیا تھا، جس میں ترکی کی شرح پیدائش کو ایک وجودی خطرہ قرار دیا گیا اور ایل جی بی ٹی کیو پلس پر خاندانی روایات کو کم کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔ صدر نے کہا تھا کہ اس کی وجہ سے خاندان اور خاندانی ادارے کا تقدس پامال ہو رہا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ حکومت ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی مخالف ماحول تیار کرنے کی کوشش اور اقدامات کر رہی ہے اور اس کی وجہ سے اس کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک اور تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button