
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا یوٹیوب پوڈ کاسٹ میں دوٹوک مؤقف: ایوان کا نظم، آئینی بالادستی اور عوامی مفاد اولین ترجیح قرار
سپیکر نے کہا کہ اپوزیشن کو احتجاج کا حق ضرور حاصل ہے، لیکن یہ حق پرامن، آئینی، اور شائستہ انداز میں استعمال ہونا چاہیے۔
(سید عاطف ندیم-پاکستان): اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ بطور اسپیکر ان کی اولین ترجیح ایوان کا نظم و ضبط، آئین کی بالادستی، اور عوامی مفاد کا تحفظ ہے۔ پنجاب اسمبلی کے آفیشل یوٹیوب چینل پر ایک خصوصی لائیو پوڈ کاسٹ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے حالیہ اسمبلی اجلاسوں میں ہنگامہ آرائی، اپوزیشن کے طرزِ عمل، اور پارلیمانی روایات پر تفصیلی موقف پیش کیا۔
ایوان میں نظم و ضبط پر سمجھوتہ نہیں ہوگا
سپیکر نے کہا کہ اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے مطابق ایوان کو مؤثر انداز میں چلانا ان کی آئینی ذمہ داری ہے، اور وہ اس سلسلے میں کسی دباؤ یا غیر آئینی مطالبے کو تسلیم نہیں کریں گے۔
"جب تک میں سپیکر ہوں، ایوان رولز کے مطابق چلے گا۔ کسی کو تقریر کا حق چھیننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، نہ ہی کسی کو غیر پارلیمانی رویے کی چھوٹ دی جائے گی۔”
وزیر خزانہ پر حملہ ایوان کی توہین قرار
ملک محمد احمد خان نے شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ بجٹ اجلاس کے دوران وزیر خزانہ پر بجٹ کی کتاب پھینکی گئی، جو نہ صرف ایوان کے تقدس بلکہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
"اگر وزیر خزانہ کو بجٹ پیش نہیں کرنے دینا تو وزارت خزانہ کو تالے لگا دیں۔ اسمبلی کا مقصد اگر صرف احتجاج ہے تو پھر قانون سازی کا وقت کیوں ضائع کیا جائے؟”
انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج ہر رکن کا آئینی حق ہے، لیکن پرتشدد رویہ، دوسروں کی آواز دبانا، اور ایوان کا ماحول خراب کرنا آئین اور جمہوریت کے خلاف ہے۔
"سوال احتجاج کا نہیں، طریقہ کار کا ہے”
سپیکر نے کہا کہ اپوزیشن کو احتجاج کا حق ضرور حاصل ہے، لیکن یہ حق پرامن، آئینی، اور شائستہ انداز میں استعمال ہونا چاہیے۔
"سوال احتجاج کا نہیں، سوال یہ ہے کہ احتجاج کیسے ہو؟ احتجاج میں معیشت کو نقصان پہنچانا آئینی حق کا غلط استعمال ہے۔”
انہوں نے واضح کیا کہ ایوان میں بینرز، پلے کارڈز اور تصاویر لانا اسمبلی رولز کے خلاف ہے اور وہ ایک سال تک ایسی خلاف ورزیوں کو برداشت کرتے رہے، لیکن اب سختی سے قانون پر عملدرآمد کرایا جائے گا۔
"رولز کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی”
سپیکر نے اپنے اختیارات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا:”اگر کوئی رولز کی خلاف ورزی کرے گا تو کارروائی ہوگی۔ بطور اسپیکر میرے پاس یہ آئینی اختیار ہے اور میں کسی بھی دباؤ کو خاطر میں نہیں لاؤں گا۔”
انہوں نے ماضی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری پر حملہ درحقیقت ایوان پر حملہ تھا، اور ایسے واقعات کو جمہوریت کی بقا کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔
"گالم گلوچ، مارپیٹ اور ہنگامہ آرائی جمہوریت کے خلاف سازش ہے”
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ ایوان میں گالم گلوچ، مارپیٹ اور ہنگامہ آرائی صرف وقتی سیاست کا حصہ نہیں بلکہ یہ جمہوریت کی جڑیں کھوکھلی کرنے کی سازش ہے۔ ایسے رویے عوامی نمائندگی کی توہین اور آئین سے بغاوت کے مترادف ہیں۔
"میں حکومت کے لیے نہیں، آئین کے لیے اسپیکر ہوں”
انہوں نے کہا کہ انہوں نے کبھی حکومت کے حق میں ایوان نہیں چلایا بلکہ ہمیشہ غیر جانبدارانہ کردار ادا کیا۔”جب یہ جماعت اقتدار میں تھی تو ان کے لہجوں میں خدا بولتا تھا۔ پارلیمان کی اہمیت ختم کرنے کی سازش کی گئی۔”
"پارلیمان میں دلیل، شائستگی اور آئینی دائرہ لازم”
سپیکر نے کہا کہ ہر رکن کو اپنے سیاسی بیانیے کے اظہار کا حق حاصل ہے، لیکن یہ حق دلیل، شائستگی، اور آئینی دائرے میں رہتے ہوئے استعمال کیا جانا چاہیے۔
"اگر کسی کو میری بات پر اعتراض ہے تو وہ دلیل سے جواب دے، مگر حملہ نہ کرے۔ فیصلہ وقت کرے گا کہ اصل موقف کس کا درست تھا۔”
جمہوری نظام کو محفوظ رکھنے کا عزم
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کے اس تفصیلی انٹرویو نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ وہ ایوان میں آئینی بالادستی، جمہوری اقدار، اور پارلیمانی شائستگی کے فروغ کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ آئندہ ایوان کی کارروائی مکمل پارلیمانی قواعد کے مطابق ہوگی، اور کسی کو بھی پارلیمنٹ کے تقدس سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔