
وزیراعظم شہباز شریف کا نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کا دورہ: موسمیاتی آفات سے نمٹنے کے لیے جدید حکمت عملی، تیاریوں میں اضافہ اور پانی کو ہتھیار بنانے کی بھارتی کوششوں پر شدید ردعمل
انہوں نے NDMA کو جدید آلات، ڈرونز، اور ایمرجنسی ریسپانس سسٹمز کے استعمال میں مزید مہارت پیدا کرنے کی ہدایت دی۔
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کے تحت قائم نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے دورے کے موقع پر کہا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی، غیر متوقع بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور گلیشیئرز کے پگھلنے جیسے خطرناک رجحانات کا سامنا ہے، لہٰذا مستقبل کی آفات سے نمٹنے کے لیے اعلیٰ سطح کی تیاری، حکمت عملی، اور ادارہ جاتی صلاحیتوں میں اضافہ ناگزیر ہے۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کی کارکردگی پر اعتماد
وزیراعظم نے کہا کہ نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر میں جدید سہولیات کی موجودگی قابلِ تحسین ہے۔ یہ ادارہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد قائم کیا گیا تھا جس میں پاکستان کا بڑا علاقہ زیر آب آ گیا تھا، کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی تھیں، اور لاکھوں خاندان بے گھر ہو گئے تھے۔
"اس سیلاب کے بعد NDMA کو جدید خطوط پر استوار کیا گیا، اور آج یہ ایک کثیر المقاصد قومی ادارہ بن چکا ہے، جو نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک میں بھی اپنی خدمات کا لوہا منوا رہا ہے۔”
ارلی وارننگ اور سیکیورٹی نظام کو مزید فعال بنانے کی ہدایت
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ NDMA کو PTA (پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی) کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ شہریوں کو ایس ایم ایس اور کالز کے ذریعے بروقت وارننگز جاری کی جائیں۔
"ایس ایم ایس وارننگ سسٹم کو فعال بنایا جائے تاکہ شہریوں کو بروقت معلومات فراہم ہو سکیں۔ یہ اقدام جانوں کے تحفظ کے لیے کلیدی ہے۔”
انہوں نے NDMA کو جدید آلات، ڈرونز، اور ایمرجنسی ریسپانس سسٹمز کے استعمال میں مزید مہارت پیدا کرنے کی ہدایت دی۔
بھارت کی آبی جارحیت پر دوٹوک مؤقف
وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کی طرف سے پانی کو "ہتھیار کے طور پر استعمال” کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا:
"بھارت کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے یا ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں، عالمی ثالثی عدالت نے بھارت کی یکطرفہ کوششوں کو رد کر دیا ہے، لیکن اس کے ناپاک عزائم اب بھی برقرار ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ:
دیامر بھاشا ڈیم سمیت دیگر آبی ذخائر کو اپنے وسائل سے تعمیر کیا جائے گا؛
چاروں صوبوں کے درمیان 1991 کے آبی معاہدہ کے تحت یہ ذخائر مکمل کیے جائیں گے؛
ان منصوبوں میں NDMA کا کلیدی کردار ہوگا۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات اور اقدامات
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، حالانکہ اس کا گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
"غیر متوقع ہیٹ ویوز کی وجہ سے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس سے خطرناک سیلابی صورتحال جنم لے سکتی ہے۔ ہمیں اس کے لیے اعلیٰ سطح کی تیاری کرنا ہو گی۔”
انہوں نے وفاقی وزراء احسن اقبال اور سینیٹر شری رحمن کو ہدایت کی کہ وہ زراعت، ہاؤسنگ، اور ریزیلیئنٹ انفراسٹرکچر کے لیے عالمی اداروں سے قرض نہیں بلکہ گرانٹس اور پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے تحت معاونت حاصل کرنے پر زور دیں۔
حالیہ بارشوں اور سوات واقعے پر افسوس
وزیراعظم نے سوات میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"یہ وقت ہے کہ ہم سیاست سے بالاتر ہو کر ان سانحات کا غیرجانبدارانہ جائزہ لیں، NDMA اس واقعے کی رپورٹ تیار کرے اور حقائق عوام کے سامنے لائے۔”
انہوں نے انکشاف کیا کہ حالیہ بارشوں میں ملک بھر میں 50 کے قریب اموات ہوئی ہیں، جو اس بات کا تقاضا کرتی ہیں کہ NDMA، صوبائی حکومتیں اور PDMA مشترکہ حکمت عملی اپنائیں۔
بین الاقوامی سطح پر NDMA کی کارکردگی کا اعتراف
وزیراعظم نے کہا کہ NDMA نے ترکیہ کے زلزلہ اور میانمار جیسے ممالک میں بھی ریسکیو آپریشنز کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کو عالمی سطح پر منوایا ہے۔
"یہ باعث فخر ہے کہ پاکستان کا ایک ادارہ نہ صرف اندرون ملک بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی انسانی خدمت میں پیش پیش ہے۔”
NDMA کو مکمل حکومتی تعاون کی یقین دہانی
وزیراعظم نے آخر میں کہا کہ حکومت NDMA کی استعداد کار میں اضافے، آلات کی فراہمی، اور صوبوں سے روابط مضبوط بنانے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔
اجلاس میں شرکت
اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، چیئرمین NDMA لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ چیئرمین NDMA نے مون سون کی موجودہ صورتحال، ہنگامی تیاریوں اور ادارے کی صلاحیتوں پر مفصل بریفنگ بھی دی۔
خلاصہ:
وزیراعظم شہباز شریف کے NDMA کے دورے کے دوران پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے جامع منصوبہ بندی، موسمیاتی خطرات کی نگرانی، بھارت کی آبی جارحیت کے خلاف مؤثر ردعمل، اور ادارہ جاتی بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات پر زور دیا گیا۔ NDMA کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے عزم نے واضح کر دیا کہ پاکستان مستقبل کی قدرتی آفات کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہو رہا ہے — ایک بہتر، محفوظ اور مستحکم پاکستان کے لیے۔