
ملاکنڈ میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائی، بھارت کی پشت پناہی سے چلنے والی تنظیم "فتنہ الخوارج” کے 9 دہشتگرد ہلاک، 8 گرفتار
ان اطلاعات کو مدنظر رکھتے ہوئے 16 جولائی کو ایک مشترکہ آپریشن کا آغاز کیا گیا، جس میں زمینی فورسز کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس، تکنیکی نگرانی اور ڈرون معاونت بھی شامل تھی۔
رپورٹ: قومی سیکیورٹی ڈیسک پاکستان، آئی ایس پی آر کے ساتھ
پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے انسداد دہشت گردی کے عزم کو مزید تقویت دیتے ہوئے ضلع ملاکنڈ میں ایک منظم، انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کے دوران بھارت کی سرپرستی میں کام کرنے والی شدت پسند تنظیم "فتنہ الخوارج” کے 9 دہشت گردوں کو ہلاک اور 8 کو گرفتار کر لیا۔ چار روز پر محیط اس پیچیدہ اور اہم کارروائی میں پولیس، لیویز، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)، اور ضلعی انتظامیہ نے مربوط انداز میں حصہ لیا۔
آپریشن کی شروعات اور پس منظر
سیکورٹی اداروں کو خفیہ ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ فتنہ الخوارج کے شدت پسند ضلع ملاکنڈ کے دور دراز اور دشوار گزار علاقوں میں روپوش ہیں اور آئندہ دنوں میں تخریبی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ان اطلاعات کو مدنظر رکھتے ہوئے 16 جولائی کو ایک مشترکہ آپریشن کا آغاز کیا گیا، جس میں زمینی فورسز کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس، تکنیکی نگرانی اور ڈرون معاونت بھی شامل تھی۔
مسلح جھڑپیں، دہشتگردوں کا خاتمہ
آپریشن کے دوران دہشت گردوں نے مزاحمت کرتے ہوئے فورسز پر شدید فائرنگ کی، جس پر سیکورٹی فورسز نے نہایت پیشہ ورانہ مہارت اور حکمتِ عملی سے جوابی کارروائی کی۔ کئی گھنٹوں اور دنوں پر مشتمل جھڑپوں کے بعد نو دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے، جبکہ آٹھ کو زندہ گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتار دہشت گردوں سے اہم معلومات اور روابط کے انکشافات متوقع ہیں۔
ٹھکانوں کی تباہی اور اسلحہ کی برآمدگی
فورسز نے دہشت گردوں کے زیرِ استعمال دو خفیہ ٹھکانوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا، جن سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود، دھماکہ خیز مواد، خودکش جیکٹس، ریموٹ کنٹرول بم، اور مواصلاتی آلات برآمد ہوئے۔ ان میں سے کئی اشیاء پاکستان کے حساس علاقوں میں بڑے پیمانے پر حملوں کے لیے استعمال کی جانے والی تھیں۔

علاقائی عوام کا مثبت ردِعمل
مقامی آبادی نے فورسز کی بروقت اور کامیاب کارروائی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی اس مہم کی مکمل حمایت کی۔ علاقہ مکینوں نے کہا کہ وہ ہر اس کوشش کا حصہ بننے کو تیار ہیں جو ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے کی جا رہی ہو۔ فورسز نے مقامی تعاون کو سراہا اور کہا کہ عوام کی شمولیت اس جدوجہد کو مزید تقویت دیتی ہے۔
سینیٹائزیشن اور آئندہ کی حکمت عملی
آپریشن کے بعد علاقے میں مکمل سینیٹائزیشن کا عمل جاری ہے تاکہ کسی بھی چھپے ہوئے یا بچ جانے والے دہشت گرد کو تلاش کر کے گرفتار یا ہلاک کیا جا سکے۔ فورسز کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن صرف ایک آغاز ہے، اور فتنہ الخوارج جیسے گروہوں کی جڑیں مکمل ختم کرنے تک یہ مہم جاری رہے گی۔
سرکاری مؤقف اور آئی ایس پی آر کا بیان
آئی ایس پی آر کے ترجمان نے آپریشن پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
"پاکستان کی سرزمین پر کسی بھی قسم کی دہشت گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اور خاص طور پر وہ عناصر جو دشمن ملک بھارت کی پشت پناہی سے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں ہر قیمت پر ختم کیا جائے گا۔”
انہوں نے مزید کہا:
"فتنہ الخوارج جیسے گروہ، جنہیں بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کی حمایت حاصل ہے، نہ صرف پاکستان کے داخلی امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں بلکہ خطے کی سلامتی کے لیے بھی چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ تاہم، پاکستان کی مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور قوم، ان تمام چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔”
سیاسی و سماجی قیادت کی جانب سے حمایت
ملک بھر سے سیاسی و سماجی رہنماؤں نے اس کامیاب آپریشن پر سیکورٹی اداروں کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف نے ایک بیان میں کہا کہ:
"ہماری سیکورٹی فورسز کی قربانیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان ایک پُرامن، خودمختار اور محفوظ ریاست کے طور پر قائم و دائم ہے۔”
نتیجہ: قوم کا عزم غیر متزلزل
یہ آپریشن نہ صرف دہشت گردی کے خلاف ایک بڑی کامیابی ہے بلکہ اس بات کا اعادہ بھی ہے کہ پاکستان، اپنے عوام اور سیکیورٹی اداروں کے اشتراک سے، ہر اس سازش کو ناکام بنائے گا جو دشمن قوتیں اس کے خلاف ترتیب دیتی ہیں۔ "فتنہ الخوارج” جیسے بھارتی پراکسی گروہوں کا خاتمہ اس جدوجہد کا اہم سنگِ میل ہے، اور یہ سلسلہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔