وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا غیرت کے نام پر قتل کی شدید مذمت، قاتلوں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ
"ریاستی قانون سے بالاتر کوئی رسم، روایت یا سوچ قابلِ قبول نہیں۔ قانون اور انصاف کی بالا دستی ہی مہذب معاشروں کی پہچان ہوتی ہے۔"
لاہور ( سید عاطف ندیم-پاکستان)
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے بلوچستان میں غیرت کے نام پر ایک بیٹی کے لرزہ خیز قتل پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے انسانیت کے ضمیر پر حملہ قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں مریم نواز نے واقعے کو ناقابلِ برداشت، غیر انسانی اور ناقابلِ معافی ظلم قرار دیا۔
"یہ ظلم انسانیت کی توہین ہے” — وزیراعلیٰ پنجاب
اپنے بیان میں وزیراعلیٰ نے کہا:
"بلوچستان میں غیرت کے نام پر ایک بیٹی کا قتل پوری انسانیت کے ضمیر پر حملہ ہے۔ یہ لرزہ خیز واقعہ ہر حساس دل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتا ہے۔ ایسے جرائم کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔”
انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ:
"ریاستی قانون سے بالاتر کوئی رسم، روایت یا سوچ قابلِ قبول نہیں۔ قانون اور انصاف کی بالا دستی ہی مہذب معاشروں کی پہچان ہوتی ہے۔”
قانون کی عملداری پر زور
مریم نواز شریف نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو فوری طور پر قانون کے شکنجے میں لایا جائے اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی اس قسم کا جرم کرنے کی جرأت نہ کر سکے۔
خواتین کے تحفظ کا عزم
وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے حقوق کا تحفظ اور اُن کے خلاف ہونے والے ہر قسم کے ظلم و زیادتی کے خلاف آواز بلند کرنا حکومتِ پنجاب کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ:
"ہم ایک ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں بیٹیاں محفوظ ہوں، بااختیار ہوں اور انہیں کسی خوف کے بغیر جینے کا حق حاصل ہو۔”
عوامی ردعمل
مذکورہ واقعہ پر ملک بھر میں شدید عوامی غم و غصہ پایا جاتا ہے، اور مختلف سماجی حلقوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے انصاف کی فوری فراہمی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
عوامی سطح پر یہ آواز بھی بلند ہو رہی ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کو سخت ترین سزا کے قابل جرم قرار دے کر مثالی سزائیں دی جائیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا یہ واضح اور دوٹوک مؤقف قانون کی بالادستی، خواتین کے تحفظ اور انسانی حقوق کے فروغ کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ اس بیان کے ذریعے نہ صرف ظلم کے خلاف آواز بلند کی گئی ہے بلکہ ریاستی اداروں کو ایک واضح پیغام دیا گیا ہے کہ ایسے جرائم کسی بھی صورت نظرانداز نہیں کیے جائیں گے۔



