
پاکستان کا سوشل میڈیا کمپنیوں سے ڈیجیٹل دہشت گردی کے خلاف مؤثر تعاون کا مطالبہ
دہشت گرد گروہ سوشل میڈیا، میسجنگ ایپس اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں کو ورغلا کر انہیں دہشت گرد سرگرمیوں میں شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
پاکستان نے ڈیجیٹل دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیشِ نظر عالمی سطح پر سوشل میڈیا کمپنیوں سے فوری، مؤثر اور مربوط تعاون کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیموں سے منسلک اکاؤنٹس کو فوری بند کریں، دہشت گردی سے متعلق مواد کی نشاندہی کریں اور جدید بلاکنگ میکانزم متعارف کرائیں تاکہ مستقبل میں ایسے مواد کی اشاعت روکی جا سکے۔
یہ اہم اعلان وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور وزیرِ مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے اسلام آباد میں ملکی و غیر ملکی میڈیا نمائندوں سے گفتگو کے دوران کیا۔
ڈیجیٹل دہشت گردی: ایک ابھرتا ہوا خطرہ
وزیرِ مملکت طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان طویل عرصے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صفِ اول کا کردار ادا کر رہا ہے، اور اب یہ جنگ ڈیجیٹل میدان میں بھی منتقل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد گروہ سوشل میڈیا، میسجنگ ایپس اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے نہ صرف اپنے نظریات کو فروغ دے رہے ہیں بلکہ نوجوانوں کو ورغلا کر انہیں دہشت گرد سرگرمیوں میں شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا:
"ہم آزادیِ اظہار پر یقین رکھتے ہیں، لیکن آزادی کی آڑ میں نفرت، تشدد اور دہشت گردی کے پرچار کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ یہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے، اور دنیا کو اس خطرے کا ادراک ہونا چاہیے۔”
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے واضح پیغام
طلال چوہدری نے عالمی سوشل میڈیا کمپنیوں، بالخصوص فیس بک، ایکس (سابقہ ٹوئٹر)، یوٹیوب، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، اور دیگر پلیٹ فارمز سے مطالبہ کیا کہ وہ درج ذیل اقدامات فوری طور پر عمل میں لائیں:
دہشت گرد تنظیموں سے منسلک اکاؤنٹس کی فوری بندش
خودکار بلاکنگ سسٹمز کا نفاذ تاکہ مشکوک مواد فوری فلٹر ہو سکے
پاکستانی اداروں سے ڈیٹا شیئرنگ میں تعاون
ملک میں مقامی دفاتر کے قیام تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے براہِ راست رابطہ ممکن ہو
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کئی بار ایسے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں جن میں شدت پسند گروہ سوشل میڈیا پر نوجوانوں کو انتہاپسندی کی طرف راغب کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی سکیورٹی ادارے متعدد ڈیجیٹل نیٹ ورکس کو بے نقاب کر چکے ہیں جو بیرون ملک سے آپریٹ ہو رہے تھے۔
قانونی اور تکنیکی اقدامات
وزیرِ مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان جلد ایک جامع "ڈیجیٹل سکیورٹی فریم ورک” متعارف کرانے جا رہی ہے جس کے تحت ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر غیر قانونی اور دہشت گردانہ مواد کی اشاعت کو روکنے کے لیے قانونی و تکنیکی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا:
"ہم دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی پالیسیوں کا جائزہ لے کر ایک ایسا قانون بنا رہے ہیں جو نہ صرف انسانی حقوق کا احترام کرتا ہو بلکہ دہشت گردی کے خاتمے میں بھی مؤثر کردار ادا کرے۔”
سوشل میڈیا کمپنیوں کو دفاتر کھولنے کی دعوت
پاکستانی حکومت نے تمام بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ملک میں اپنے مقامی دفاتر قائم کرنے کی دعوت دی ہے تاکہ وہ نہ صرف پاکستانی قوانین کے دائرے میں آئیں بلکہ مقامی سکیورٹی اداروں کے ساتھ مؤثر تعاون بھی ممکن ہو سکے۔
طلال چوہدری نے کہا:
"پاکستان خطے میں ایک بڑی ڈیجیٹل مارکیٹ ہے۔ یہاں دفاتر قائم کرنا ان کمپنیوں کے لیے تجارتی و قانونی دونوں لحاظ سے مفید ہو گا۔ ساتھ ہی یہ ہماری خودمختاری کے تحفظ اور قومی سلامتی کے لیے ایک مثبت قدم ہو گا۔”
عالمی برادری سے اپیل
دونوں وزراء نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ ڈیجیٹل دہشت گردی کے خطرے کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے کے لیے عالمی سطح پر ایک ضابطہ اخلاق اور تعاون کا میکانزم ترتیب دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دنیا کو محفوظ بنانا ہے تو ڈیجیٹل اسپیس کو دہشت گردی سے پاک رکھنا ضروری ہے۔
یہ مطالبہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں دہشت گرد تنظیمیں جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے اپنے نیٹ ورکس کو وسعت دے رہی ہیں۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ صرف زمینی محاذ پر نہیں بلکہ سائبر محاذ پر بھی جنگ لڑنے کے لیے عالمی تعاون وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکی ہے۔