
پاکستان ڈیفالٹ سے نکل چکا، جی20 میں شمولیت کا ہدف، امریکہ سے مضبوط تعلقات چاہتے ہیں: اسحاق ڈار
آج پاکستان نہ صرف معاشی طور پر سنبھل رہا ہے بلکہ سفارتی محاذ پر بھی انتہائی متحرک ہے،
نیویارک / واشنگٹن (نمائندہ خصوصی) — نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ پاکستان اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان معاشی بحران سے نکل آیا ہے، ملک ڈیفالٹ کے خطرے سے باہر آ چکا ہے اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے اب پاکستان کی معاشی بہتری کے معترف ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کا مقصد ملک کو ترقی یافتہ معیشتوں کے گروپ جی20 میں شامل کرنا ہے تاکہ پاکستان عالمی فیصلہ سازی میں فعال کردار ادا کر سکے۔
نائب وزیراعظم نے یہ بات نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان نہ صرف معاشی طور پر سنبھل رہا ہے بلکہ سفارتی محاذ پر بھی انتہائی متحرک ہے، اور یہی متحرک سفارت کاری دنیا میں پاکستان کے مقام کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
پاکستان کا سفارتی میدان میں متحرک کردار
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اس وقت دنیا کے فعال ترین سفارتی ممالک میں شامل ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ عالمی برادری کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات استوار کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ اپنے آہنی تعلقات پر فخر کرتا ہے، تاہم امریکہ کے ساتھ بھی "مضبوط ترین” تعلقات کا خواہاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں طاقتور ممالک کے ساتھ توازن قائم رکھنا پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول ہے۔ "ہم کسی ایک کیمپ کا حصہ نہیں بلکہ پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے جو اپنے قومی مفاد کے مطابق فیصلے کرتا ہے،” انہوں نے کہا۔
افغانستان سے تعلقات میں بہتری اور خطرات کا اعتراف
وزیر خارجہ نے افغانستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے گزشتہ دو سالوں میں کابل کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے بے شمار اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔
تاہم انہوں نے ماضی کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا:
"ہم ‘ایک کپ چائے’ کے لیے کابل چلے جاتے ہیں، اور اس مشہور کپ آف ٹی کے بعد ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر شروع ہو گئی۔ اس دور میں 35 سے 40 ہزار ٹی ٹی پی کے دہشت گرد پاکستان واپس آئے، جن میں سے کچھ نے سوات میں پاکستان کا جھنڈا تک جلایا۔”
یہ بیان سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے دورہ کابل کی جانب اشارہ تھا۔ اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ اب پاکستان ایسے اقدامات نہیں دہرا سکتا جن سے قومی سلامتی خطرے میں پڑے۔
ریجنل کنیکٹیویٹی: ازبکستان، افغانستان اور پاکستان منصوبہ
اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان، ازبکستان اور افغانستان کے مابین مجوزہ ریل منصوبہ ایک بڑا سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، جس کے ذریعے پاکستان وسطی ایشیا اور یورپ کے ساتھ زمینی روابط قائم کر سکتا ہے۔ انہوں نے اس منصوبے کو "ریجنل اکنامک انٹیگریشن” کے لیے اہم قرار دیا۔
امریکہ سے تعلقات: مثبت پیش رفت
گزشتہ روز نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان واشنگٹن ڈی سی میں پہلی رسمی ملاقات ہوئی۔ دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان دوطرفہ تجارتی، اقتصادی اور سرمایہ کاری سے متعلق امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
دونوں ممالک نے زراعت، ٹیکنالوجی، معدنیات اور انسدادِ دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا:
"پاکستان نے عالمی اور علاقائی امن کے لیے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے۔”
اسحاق ڈار نے عالمی امن کے فروغ میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور موجودہ امریکی قیادت کی کوششوں کو بھی سراہا اور کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ طویل المدتی اور پائیدار شراکت داری چاہتا ہے۔
پاکستانی کمیونٹی سے اپیل اور اعتماد
نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں ملک کا ساتھ دیا ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری، کاروبار اور سافٹ پاور کے ذریعے ترقی کا سفر تیز کریں۔
انہوں نے کہا کہ 2018 سے 2022 کے درمیان پاکستان کو نہ صرف کورونا جیسی عالمی وبا کا سامنا رہا بلکہ دہشت گردی کی نئی لہر نے بھی نقصان پہنچایا۔ "اب ہم اس مرحلے سے نکل آئے ہیں، اور پاکستان روشن مستقبل کی طرف گامزن ہے،” انہوں نے دعویٰ کیا۔
اسحاق ڈار کے حالیہ بیانات اور سفارتی سرگرمیوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نہ صرف ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کے لیے سرگرم ہے بلکہ بین الاقوامی تعلقات میں توازن اور تعاون کو فروغ دینے کی پالیسی پر بھی کاربند ہے۔ جی20 میں شمولیت کا ہدف، ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریل منصوبہ، امریکہ اور چین کے ساتھ متوازن تعلقات، اور دہشت گردی کے خلاف واضح موقف ایک مضبوط، خودمختار اور پرامن پاکستان کا عکاس ہیں۔



