کاروبار

پپری ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور منصوبے کا آغاز: پاکستان میں لاجسٹک انقلاب کی جانب ایک بڑا قدم

ڈی پی ورلڈ اور این ایل سی کی شراکت داری اس اہم منصوبے کو سرمایہ کاری کی بنیاد پر عملی جامہ پہنانے جا رہی ہے۔

اسلام آباد: پاکستان کے لاجسٹک اور ٹرانسپورٹیشن سیکٹر میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں کراچی سے پپری مارشلنگ یارڈ تک 45 کلومیٹر طویل "ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور” (Dedicated Freight Corridor) کی تعمیراتی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں 20 ملین امریکی ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) شامل کی گئی ہے، جو مستقبل میں 400 ملین امریکی ڈالر تک پہنچے گی۔

یہ منصوبہ عالمی لاجسٹکس کی مشہور کمپنی ڈی پی ورلڈ (DP World)، پاکستان کی نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن (NLC) اور پاکستان ریلوے کے اشتراک سے ایک پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل کیا جا رہا ہے۔

سنگ میل کی جانب پہلا قدم

وفاقی سیکرٹری ریلوے سید مظہر علی شاہ نے منصوبے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:

“ڈی پی ورلڈ اور این ایل سی کی شراکت داری اس اہم منصوبے کو سرمایہ کاری کی بنیاد پر عملی جامہ پہنانے جا رہی ہے۔ آج ہم نے ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان کی لاجسٹکس صلاحیتوں کو جدید بنائے گا بلکہ پائیدار ٹرانسپورٹ کے ذریعے پورے ملک میں تجارتی رابطوں کو فروغ دے گا۔”

کیبنٹ کمیٹی کی منظوری اور ٹرم شیٹ پر دستخط

اس منصوبے کو کیبنٹ کمیٹی برائے انٹرگورنمنٹل کمرشل ٹرانزیکشنز کی منظوری حاصل ہو چکی ہے، جس کی صدارت نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کی۔ بعد ازاں، جنوری 2025 میں ڈی پی ورلڈ، این ایل سی اور پاکستان ریلوے کے درمیان ٹرم شیٹ پر دستخط بھی کیے گئے تھے، جس سے منصوبے کی عملداری کو قانونی شکل دی گئی۔

لاجسٹک ڈھانچے کی جدید کاری

سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ کراچی پورٹ پر آنے والا بحری فریٹ ماضی میں کمزور ریلوے رابطوں کی وجہ سے زیادہ تر سڑک کے ذریعے ملک کے دیگر حصوں میں منتقل ہوتا تھا، جس سے ٹریفک کا دباؤ اور لاگت میں اضافہ ہوتا تھا۔ نئی فریٹ کوریڈور کے بننے سے یہ مال براہِ راست ریلوے کے ذریعے پپری یارڈ منتقل کیا جائے گا، جہاں سے اسے ملک کے دیگر حصوں میں بھیجا جائے گا۔

یہ نظام مال برداری کے وقت کو کم کرے گا، بندرگاہ پر بھیڑ میں کمی لائے گا اور شپنگ کمپنیوں کو بروقت لوڈنگ و ان لوڈنگ کی سہولت فراہم کرے گا۔

بندرگاہی ترقی اور اقتصادی زونز

یہ منصوبہ صرف فریٹ کوریڈور تک محدود نہیں۔ جنوری 2024 میں پاکستان اور دبئی حکومتوں کے درمیان طے پانے والے فریم ورک معاہدوں کے تحت پورٹ قاسم کے نیویگیشن چینل کی کیپٹل ڈریجنگ اور ایک نئے اقتصادی زون کے قیام پر بھی کام جاری ہے، جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کو مزید راغب کرنا ہے۔

نجی شعبہ کا فعال کردار

ڈی پی ورلڈ اور این ایل سی عالمی سطح پر لاجسٹک خدمات میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ دونوں کمپنیوں نے حال ہی میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان پہلی براہ راست شپنگ لائن متعارف کرائی، جس کے تحت 1,000 سے زائد کنٹینرز کی ترسیل کامیابی سے مکمل کی گئی۔

پاکستان کی معیشت کے لیے امکانات

ماہرین کے مطابق، ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور کی تکمیل پاکستان میں تجارتی نقل و حرکت کو نہ صرف مؤثر بنائے گی بلکہ ملکی معیشت کو بھی تقویت دے گی۔ بہتر لاجسٹکس انفراسٹرکچر سے درآمدات و برآمدات میں اضافہ، لاجسٹک لاگت میں کمی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔


خلاصہ:

  • منصوبے کی ابتدائی FDI: 20 ملین امریکی ڈالر

  • مکمل سرمایہ کاری کا تخمینہ: 400 ملین امریکی ڈالر

  • شراکت دار ادارے: ڈی پی ورلڈ، این ایل سی، پاکستان ریلوے

  • کوریڈور کی لمبائی: 45 کلومیٹر (کراچی پورٹ تا پپری مارشلنگ یارڈ)

  • منظوری: کیبنٹ کمیٹی برائے انٹرگورنمنٹل کمرشل ٹرانزیکشنز

  • فوائد: لاجسٹک نظام کی بہتری، بندرگاہی بھیڑ میں کمی، معیشت میں فروغ

یہ منصوبہ پاکستان کے انفراسٹرکچر کے میدان میں ایک نمایاں سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، جو مستقبل میں علاقائی تجارتی مرکز بننے کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button