پاکستاناہم خبریں

شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کا دوٹوک مؤقف: ’دہشت گردی میں غیر ملکی ہاتھ کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں‘

"یہ قربانیاں صرف پاکستان کے لیے نہیں تھیں بلکہ پورے خطے کی سلامتی کے لیے تھیں۔"

تیانجن، چین: وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے چین کے شہر تیانجن میں منعقد ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس جعفر ایکسپریس سمیت کئی دہشت گردانہ حملوں میں غیر ملکی عناصر کے ملوث ہونے کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ دہشت گردی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے والوں کے خلاف اب دنیا کی رائے تبدیل ہو چکی ہے اور ان کے بیانیے پر مزید یقین نہیں کیا جا رہا۔

دہشت گردی پر پاکستان کا مؤقف دوٹوک اور واضح

وزیراعظم نے زور دیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل اور تکلیف دہ جنگ لڑی ہے، جس میں 90 ہزار سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور 152 ارب ڈالر سے زائد کا اقتصادی نقصان ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ:

"یہ قربانیاں صرف پاکستان کے لیے نہیں تھیں بلکہ پورے خطے کی سلامتی کے لیے تھیں۔”

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے ہر موقع پر دنیا کو دہشت گردی کے حقیقی چہرے سے آگاہ کیا ہے اور اپنے شواہد بین الاقوامی فورمز پر پیش کیے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ دنیا دہشت گردی کے دوہرے معیار کو ختم کرے اور ان عناصر کو بے نقاب کرے جو اسے ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان کی پالیسی: مذاکرات اور سفارت کاری

وزیراعظم نے اس موقع پر پاکستان کی امن پسندانہ خارجہ پالیسی پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان ہمیشہ سفارت کاری، بات چیت اور باہمی احترام کے اصولوں پر یقین رکھتا ہے، اور کشیدگی کے بجائے پرامن تعلقات کا خواہاں ہے۔

سی پیک: پاکستان اور چین کے تعلقات کا ستون

شہباز شریف نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کو دونوں ممالک کے درمیان غیرمتزلزل شراکت داری کا ایک مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان کی معیشت کے لیے بلکہ پورے خطے میں رابطہ کاری اور ترقی کے لیے ایک گیم چینجر ہے۔ انہوں نے سی پیک میں چینی تعاون پر بیجنگ حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے باہمی اعتماد، شراکت داری اور ترقی کی علامت قرار دیا۔

غزہ، فلسطین اور عالمی ضمیر

وزیراعظم نے اجلاس کے دوران غزہ میں جاری انسانی بحران پر بھی بات کی اور کہا کہ:

"غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ صرف ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ عالمی ضمیر پر ایک بوجھ ہے۔”

انہوں نے پاکستان کے دیرینہ مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ملک فلسطینی عوام کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے اور 1967 سے قبل کی سرحدوں کی بحالی چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہی مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کی ضمانت دے سکتا ہے۔

افغانستان میں امن، پاکستان کی ترجیح

شہباز شریف نے افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان وہاں امن، استحکام اور شمولیتی حکومت کا خواہاں ہے، جو تمام نسلی اور سیاسی گروہوں پر مشتمل ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایک مستحکم افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔

عالمی قیادت کے درمیان اہم اجلاس

شنگھائی تعاون تنظیم کے اس سربراہی اجلاس میں 10 رکن ممالک کے ساتھ ساتھ 20 سے زائد عالمی رہنماؤں نے شرکت کی، جن میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، چینی صدر شی جن پنگ اور دیگر ممالک کے سربراہان شامل تھے۔ اس اجلاس کا مقصد خطے میں تعاون، سلامتی، معیشت، توانائی اور انسداد دہشت گردی جیسے اہم امور پر مشترکہ حکمت عملی طے کرنا تھا۔

چینی قیادت کے ساتھ ملاقاتیں

اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کی چینی وزیر خارجہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، جن میں دو طرفہ تعلقات، سی پیک، اقتصادی تعاون اور خطے کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے چین کی غیر متزلزل حمایت پر شکریہ ادا کیا اور دونوں ممالک کے تعلقات کو ہر آزمائش میں ثابت قدم قرار دیا۔


نتیجہ: پاکستان کا بدلتا کردار، امن کا علمبردار

وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب نے ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مل کر امن، ترقی اور استحکام کا خواہاں ہے۔ دہشت گردی کے خلاف بے مثال قربانیوں، خطے میں تعاون کے فروغ اور عالمی مسائل پر اصولی مؤقف کے ذریعے پاکستان نے اپنے آپ کو ایک ذمہ دار، پرامن اور تعمیری ریاست کے طور پر منوایا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button