صحت

پولیو فری پاکستان کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، ہر شہری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا: وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال

پاکستان اور چند دیگر ممالک میں اب بھی اس وائرس کی موجودگی تشویشناک ہے۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر): وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ملک کو پولیو جیسے موذی مرض سے مکمل طور پر نجات دلانے کے لیے محض حکومتی اقدامات کافی نہیں، بلکہ یہ ایک قومی مشن ہے جس میں ہر شہری کو بلا امتیاز اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ وہ کراچی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس کا مقصد عوام میں پولیو کے حوالے سے شعور بیدار کرنا اور مہم کے لیے حمایت حاصل کرنا تھا۔

تقریب میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد، ماہرین صحت، اساتذہ، علمائے کرام، والدین اور میڈیا نمائندگان نے شرکت کی۔ اس موقع پر مصطفیٰ کمال نے اپنے خطاب میں پولیو کے خلاف جاری مہم کو قومی فریضہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم نے متحد ہو کر اس بیماری کے خلاف جہاد نہ کیا تو آنے والی نسلیں اس کے نتائج بھگتنے پر مجبور ہوں گی۔

"پولیو لاعلاج مرض ہے، صرف احتیاط ہی نجات کا راستہ ہے”

وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پولیو ایک ایسا لاعلاج مرض ہے جو عمر بھر کی معذوری کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں پولیو کا خاتمہ ہو چکا ہے لیکن پاکستان اور چند دیگر ممالک میں اب بھی اس وائرس کی موجودگی تشویشناک ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ "ہر مرض کا کوئی نہ کوئی علاج موجود ہوتا ہے، لیکن پولیو کا صرف ایک ہی حل ہے — اور وہ ہے بروقت حفاظتی قطرے پلوانا۔”

انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ پولیو سے بچاؤ کے حفاظتی اقدامات کو سنجیدگی سے لیں اور اپنے بچوں کو ہر پولیو مہم میں لازمی قطرے پلائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "جو والدین اپنے بچوں کو پولیو ویکسین سے محروم رکھتے ہیں، وہ دراصل ان کے محفوظ مستقبل کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔”

پولیو ویکسین کے خلاف افواہیں خطرناک رکاوٹ ہیں

وزیر صحت نے پولیو ویکسین کے خلاف پھیلائی جانے والی افواہوں اور سازشی نظریات کو مہم کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے گمراہ کن عناصر جو ویکسین کے خلاف جھوٹی معلومات پھیلاتے ہیں، وہ نہ صرف بچوں کی صحت سے کھیل رہے ہیں بلکہ قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

انہوں نے علماء، اساتذہ، میڈیا اور سوشل میڈیا پر اثر رکھنے والے افراد سے اپیل کی کہ وہ ان افواہوں کا فوری اور مؤثر سدباب کریں اور عوام میں درست معلومات عام کریں۔ انہوں نے کہا کہ "اگر ہم نے معاشرتی سطح پر آگاہی نہ پھیلائی تو یہ وائرس ہمارے مستقبل کو اندھیرے میں دھکیل سکتا ہے۔”

سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے خصوصی اقدامات کا اعلان

اپنے خطاب میں وفاقی وزیر صحت نے حالیہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاری صحت کے بحران پر بھی روشنی ڈالی اور اعلان کیا کہ ان علاقوں میں حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت صحت نے ہنگامی بنیادوں پر موبائل کلینکس، میڈیکل کیمپس، اور صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کا بندوبست کیا ہے تاکہ مادر و طفل کو کسی بھی قسم کی طبی کمی کا سامنا نہ ہو۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جس کے پیش نظر حفاظتی اقدامات نہایت ضروری ہیں۔ انہوں نے طبی عملے، رضاکاروں، اور مقامی انتظامیہ کی خدمات کو سراہا اور ان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اس کٹھن وقت میں اپنی کوششیں جاری رکھیں۔

پولیو کے خاتمے کے لیے قومی یکجہتی ناگزیر

وفاقی وزیر صحت نے اپنے خطاب کے اختتام پر زور دیا کہ پولیو کے مکمل خاتمے کا خواب صرف حکومتی کوششوں سے شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکتا بلکہ یہ ایک ایسی قومی ذمہ داری ہے جس میں تمام طبقات کو شریک ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام، اساتذہ، والدین، سول سوسائٹی، میڈیا اور دیگر تمام شعبہ جات کو اس مہم میں اپنی ذمے داریاں نبھانی ہوں گی تاکہ ایک صحت مند اور محفوظ پاکستان کی بنیاد رکھی جا سکے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ چند برسوں میں پاکستان بھی دنیا کے اُن ممالک کی فہرست میں شامل ہوگا جو پولیو فری ہو چکے ہیں، بشرطیکہ ہم متحد ہو کر، سنجیدگی کے ساتھ اور مستقل مزاجی سے اس مقصد کے لیے کام کریں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button