
جنوبی کوریا: یوسو بندرگاہ پر آئل ٹینکر اور کارگو جہاز میں ہولناک آگ، ایک شخص ہلاک، دو زخمی
ایک 2,692 ٹن وزنی آئل ٹینکر اور 24 ٹن وزنی کارگو جہاز بندرگاہ پر ایک دوسرے کے قریب لنگر انداز تھے
یوسو (جنوبی کوریا)، جنوبی کوریا کے جنوبی ساحلی شہر یوسو کی بندرگاہ پر جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب ایک خوفناک آگ بھڑک اٹھی، جس کی زد میں آ کر ایک کارگو جہاز کا کپتان ہلاک اور دو غیر ملکی ملاح شدید زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ دو بحری جہازوں، ایک آئل ٹینکر اور ایک کارگو ویسل، کے درمیان پیش آیا جو بندرگاہ پر ایک ساتھ کھڑے تھے۔
حادثے کی تفصیلات
چینی خبر رساں ایجنسی شنہوا کے مطابق، آگ جمعہ کی شب 1 بج کر 4 منٹ پر لگی جب ایک 2,692 ٹن وزنی آئل ٹینکر اور 24 ٹن وزنی کارگو جہاز بندرگاہ پر ایک دوسرے کے قریب لنگر انداز تھے۔ اس وقت دونوں جہاز پر عملہ موجود تھا، جو معمول کی سرگرمیوں میں مصروف تھا۔
آگ کے بعد بندرگاہ پر افرا تفری پھیل گئی اور امدادی اداروں کو فوری طور پر طلب کیا گیا۔ شدید دھوئیں اور شعلوں کے باوجود ریسکیو ٹیموں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دونوں جہازوں پر سوار 18 افراد کو بحفاظت نکال لیا، جن میں 14 ملاح آئل ٹینکر پر اور 4 افراد کارگو جہاز پر موجود تھے۔
جانی نقصان
بدقسمتی سے کارگو جہاز کا کپتان آگ کی لپیٹ میں آ کر جانبر نہ ہو سکا اور موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ حکام نے اس کی شناخت ظاہر نہیں کی۔ علاوہ ازیں، آئل ٹینکر پر موجود دو غیر ملکی ملاح جھلس کر زخمی ہو گئے جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان کی حالت تشویش ناک مگر مستحکم بتائی جا رہی ہے۔
آگ پر قابو پانے میں 6 گھنٹے لگے
حکام کے مطابق، یہ آگ انتہائی شدید تھی اور اسے مکمل طور پر ہفتہ کی صبح 7 بج کر 45 منٹ پر قابو میں لایا جا سکا۔ فائر بریگیڈ، کوسٹ گارڈ اور نیوی کے اہلکاروں نے مشترکہ طور پر ریسکیو اور فائر فائٹنگ کی کارروائیاں انجام دیں۔
کوسٹ گارڈ نے تحقیقات شروع کر دیں
جنوبی کوریا کی کوسٹ گارڈ نے حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ابتدائی طور پر یہ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کسی تکنیکی خرابی یا غلط آپریشن کے باعث آگ بھڑک اٹھی ہو، تاہم سرکاری طور پر کوئی حتمی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
کوسٹ گارڈ حکام نے میڈیا کو بتایا:
"ہم تمام پہلوؤں کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ دونوں جہازوں کے عملے سے بھی انفرادی بیانات لیے جائیں گے۔ ممکنہ طور پر سیکیورٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی یا سامان کی ہینڈلنگ میں غلطی واقع ہوئی ہو۔”
مقامی سطح پر تشویش کی لہر
یوسو کے مقامی رہائشیوں اور بندرگاہی عملے میں اس واقعے کے بعد شدید تشویش اور خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔ بندرگاہ پر آئل ٹینکرز اور دیگر بحری جہازوں کی آمدورفت روزانہ کی بنیاد پر ہوتی ہے، اور اس نوعیت کے واقعات بندرگاہی حفاظت کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دے رہے ہیں۔
ماحولیاتی اثرات کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے
چونکہ واقعہ آئل ٹینکر سے منسلک ہے، ماحولیاتی ماہرین بھی سمندری پانی میں ممکنہ تیل رساؤ اور اس کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ فی الحال حکام نے کوئی بڑا تیل پھیلاؤ رپورٹ نہیں کیا، تاہم احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں۔
یہ واقعہ اس امر کی یاد دہانی ہے کہ بندرگاہوں اور بحری جہازوں میں حفاظتی اقدامات کس قدر اہم ہیں۔ تیل سے لدے بحری جہازوں میں معمولی غفلت بھی بڑے حادثے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ جنوبی کوریا کی حکومت اور بندرگاہی اتھارٹیز پر لازم ہے کہ وہ اس واقعے کی مکمل چھان بین کریں اور مستقبل میں اس قسم کے حادثات کی روک تھام کے لیے مزید سخت حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں۔



