کھیل

محسن نقوی کا بھارت کی جانب سے اسپورٹس مین شپ کی خلاف ورزی پر اظہارِ افسوس، کرکٹ کو سیاست سے پاک رکھنے پر زور

یہ ایک ایسا ذریعہ بن چکا ہے جو مختلف قوموں، مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان پل کا کام کرتا ہے۔

لاہور (نمائندہ خصوصی) — ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے حالیہ ایشیا کپ کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے میچ میں بھارتی ٹیم کے رویے پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے اسپورٹس مین شپ کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کھیل کو سیاست سے آلودہ کرنا نہ صرف کرکٹ کے اصولوں کے منافی ہے بلکہ ایشیائی خطے میں کھیل کے ذریعے پروان چڑھنے والے مثبت جذبات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ کرکٹ ایک کھیل ہی نہیں بلکہ ایک جذباتی رشتہ ہے، جو سرحدوں سے بالاتر ہو کر لوگوں کو جوڑتا ہے۔ "کرکٹ صرف بیٹ اور بال کا کھیل نہیں رہا، بلکہ یہ ایک ایسا ذریعہ بن چکا ہے جو مختلف قوموں، مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان پل کا کام کرتا ہے۔ ایسی صورتحال میں اگر کسی ٹیم کا رویہ نفرت یا برتری کے تاثر کو ہوا دے تو یہ نہایت افسوسناک ہے۔”

"کھیل جیتنے سے بڑا دل جیتنا ہے”

محسن نقوی نے اپنے بیان میں زور دیا کہ فتح کا جشن منانے کا بھی ایک طریقہ ہوتا ہے، اور مخالف ٹیم کی عزت اور وقار کو ملحوظِ خاطر رکھنا ہر کھلاڑی کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ "کھیلوں میں جیت اور ہار ہوتی رہتی ہے، لیکن جیت کے بعد رویہ وہ چیز ہے جو اصل فتح کا تعین کرتا ہے۔ اگر کوئی ٹیم جیت کر تکبر، تمسخر یا غیر مناسب حرکات کا مظاہرہ کرے تو وہ جیت میدان میں تو ہو سکتی ہے، دلوں میں نہیں۔”

انہوں نے کہا کہ کھیل کے میدان میں دکھایا جانے والا کردار دراصل پورے ملک کی نمائندگی کرتا ہے۔ "ہر کھلاڑی اپنے ملک کا سفیر ہوتا ہے۔ اس کا ہر عمل، ہر لفظ اور ہر اشارہ عالمی سطح پر اس کے ملک کے وقار کو ظاہر کرتا ہے۔”

"کرکٹ کو سفارتی پل بننے دیں، دیوار نہیں”

اے سی سی کے صدر نے کہا کہ ایشیائی ممالک کے درمیان کرکٹ ہمیشہ سے ایک سفارتی ذریعہ رہا ہے، جس نے ماضی میں کشیدگی کے ماحول میں بھی عوامی سطح پر محبت اور رواداری کے دروازے کھولے ہیں۔ "ہمیں کرکٹ کو ایک سفارتی پل کے طور پر فروغ دینا چاہیے، نہ کہ اسے سیاسی نفرت کی دیوار بنانے کی اجازت دی جائے۔”

محسن نقوی نے اس امید کا اظہار کیا کہ مستقبل میں تمام ٹیمیں کھیل کے اخلاقی تقاضوں کا احترام کرتے ہوئے میدان میں اسپورٹس مین شپ کا اعلیٰ مظاہرہ کریں گی اور کسی بھی قسم کے اشتعال انگیز رویے سے گریز کریں گی۔

"نوجوان نسل کو غلط پیغام نہ دیں”

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ کرکٹ صرف کھلاڑیوں کا کھیل نہیں بلکہ اسے دنیا بھر میں کروڑوں نوجوان دیکھتے ہیں، جو اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو رول ماڈل سمجھتے ہیں۔ "اگر یہ نوجوان اپنے آئیڈیلز کو نفرت، تمسخر اور تکبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھیں گے تو وہی رویے سیکھیں گے۔ یہ ایک خطرناک رجحان ہے جس پر بروقت توجہ دینا ضروری ہے۔”

کرکٹ ماہرین اور شائقین کا بھی ردِعمل

واضح رہے کہ ایشیا کپ کے پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے میچ میں بھارتی کھلاڑیوں کی بعض حرکات کو سوشل میڈیا اور کھیلوں کے حلقوں میں ناپسندیدہ قرار دیا گیا۔ متعدد کرکٹ ماہرین اور سابق کھلاڑیوں نے بھی رویے پر سوال اٹھائے، اور کرکٹ کی عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ کھیل کے جذبے کو مقدم رکھا جائے۔

ایشین کرکٹ کونسل کا کردار اہم

محسن نقوی نے بطور صدر ایشین کرکٹ کونسل اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ خطے میں کرکٹ کو مزید بہتر بنانے کے لیے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا، "ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم کرکٹ کو ایک ایسا میدان بنائیں جہاں صرف مقابلہ نہ ہو، بلکہ بھائی چارہ، احترام، اور ہم آہنگی بھی ہو۔”


اختتامیہ:
محسن نقوی کا بیان نہ صرف ایک ذمہ دار عہدے دار کا موقف ہے بلکہ یہ پورے کرکٹ کھیل کی روح کو بیان کرتا ہے۔ یہ امید کی جا سکتی ہے کہ ایشیا کپ اور آئندہ ہونے والے بین الاقوامی مقابلوں میں تمام ٹیمیں کرکٹ کے اصل جذبے، یعنی احترام، رواداری، اور اسپورٹس مین شپ کا بھرپور مظاہرہ کریں گی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button