انٹرٹینمینٹ

پاکستان کا عالمی سطح پر اعتراف: "وژن پاکستان” کو آغا خان ایوارڈ فار آرکیٹیکچر 2025 سے نوازا گیا

ج کے معماروں کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے ڈیزائنز میں نہ صرف جمالیاتی خوبصورتی بلکہ سماجی ذمہ داری، ماحولیات کا خیال اور کمزور طبقات کے تحفظ کو بھی شامل کریں

بشکیک (نمائندہ خصوصی): پاکستان نے فنِ تعمیر کے عالمی میدان میں ایک تاریخی سنگ میل عبور کر لیا ہے، جب اسلام آباد میں واقع منفرد و بامقصد منصوبہ "وژن پاکستان” کو دنیا کے سب سے معتبر آرکیٹیکچرل ایوارڈز میں سے ایک، آغا خان ایوارڈ فار آرکیٹیکچر 2025 سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں ایک شاندار تقریب کے دوران دیا گیا، جس میں دنیا بھر سے ممتاز معمار، محققین، ماہرین اور حکومتی نمائندگان شریک ہوئے۔

"وژن پاکستان” — تعمیرات، تربیت اور تہذیب کا سنگم

یہ منفرد منصوبہ، جسے ڈی پی اسٹوڈیوز نے ڈیزائن کیا ہے، صرف ایک خوبصورت عمارت نہیں بلکہ ایک بامقصد ادارہ ہے جو کم مراعات یافتہ نوجوانوں کو جدید فنی تربیت فراہم کرتا ہے۔ یہ عمارت نہ صرف اپنے ظاہری حسن و جمال کے حوالے سے نمایاں ہے بلکہ اس کی اندرونی ساخت، معاشرتی مقصد، اور پائیدار تعمیراتی اصولوں کی بنیاد پر اسے عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔

اس منصوبے کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں پاکستانی اور عربی فنِ تعمیر کے حسین امتزاج کو نہایت مہارت سے شامل کیا گیا ہے۔ چھتوں، راہداریوں، کھڑکیوں اور دیواروں کے ڈیزائن میں روایتی اسلامی جمالیات اور جدید تعمیراتی حکمت عملیوں کا امتزاج نظر آتا ہے، جو اس منصوبے کو نہ صرف خوبصورت بناتا ہے بلکہ موسمی حالات سے ہم آہنگ بھی رکھتا ہے۔

دنیا کے سات بہترین منصوبوں میں سے ایک

آغا خان ایوارڈ فار آرکیٹیکچر ہر تین سال بعد ان منصوبوں کو دیا جاتا ہے جو نہ صرف خوبصورتی اور تکنیکی مہارت میں اعلیٰ ہوں بلکہ معاشرتی بہتری، ماحول دوست حکمت عملی اور ثقافتی پہچان کو بھی فروغ دیں۔
اس سال دنیا بھر سے شامل کیے گئے سات بہترین منصوبوں میں "وژن پاکستان” کو منتخب کیا گیا — جو پاکستان کے لیے ایک عظیم اعزاز اور فنِ تعمیر کے میدان میں ایک عالمی اعتراف ہے۔

شہزادہ رحیم آغا خان کا بیان

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ رحیم آغا خان نے موجودہ دور کے معماروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:

"آج کے معماروں کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے ڈیزائنز میں نہ صرف جمالیاتی خوبصورتی بلکہ سماجی ذمہ داری، ماحولیات کا خیال اور کمزور طبقات کے تحفظ کو بھی شامل کریں۔ وژن پاکستان ایک مثال ہے کہ فنِ تعمیر کیسے ایک مثبت سماجی تبدیلی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔”

پاکستانی معمار کی خوشی

منصوبے کے چیف آرکیٹیکٹ محمد سیف اللہ صدیقی نے ایوارڈ وصول کرتے ہوئے کہا:

"یہ ایوارڈ ہمارے لیے صرف ایک اعزاز نہیں بلکہ ایک ذمہ داری ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ پاکستان میں نہ صرف اعلیٰ معیار کی تخلیقی صلاحیتیں موجود ہیں بلکہ ہم عالمی معیار پر بھی پورا اتر سکتے ہیں۔ ہمیں اپنے فن، ثقافت اور ورثے پر فخر ہے۔ وژن پاکستان ایک خواب تھا، جو آج دنیا کے سامنے ایک حقیقت بن کر کھڑا ہے۔”

ثقافت، پائیداری اور تعلیم کی علامت

"وژن پاکستان” صرف ایک تربیتی مرکز نہیں بلکہ ایک ثقافتی اور تعلیمی تحریک ہے۔ اس منصوبے کا مقصد نوجوانوں کو نہ صرف تکنیکی مہارتیں فراہم کرنا ہے بلکہ انہیں اپنے ثقافتی ورثے سے جوڑنا، خود اعتمادی دینا اور انہیں معاشی طور پر خود کفیل بنانا بھی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ اس بات کی زندہ مثال ہے کہ کس طرح ایک عمارت معاشرے میں تبدیلی لا سکتی ہے۔ اس کی ڈیزائننگ میں کم توانائی استعمال کرنے والے مواد، قدرتی روشنی اور ہوا کے گزر کے لیے روایتی طریقوں کا استعمال کیا گیا ہے، جو اسے ماحولیاتی طور پر پائیدار بناتا ہے۔


نتیجہ:

"وژن پاکستان” کا آغا خان ایوارڈ حاصل کرنا نہ صرف پاکستانی فنِ تعمیر کی کامیابی ہے بلکہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے معمار عالمی سطح پر نہ صرف تسلیم کیے جا رہے ہیں بلکہ وہ معاشرتی بہتری کے لیے بھی مؤثر کردار ادا کر رہے ہیں۔
یہ اعزاز ملک کے نوجوان معماروں، طلبا اور منصوبہ سازوں کے لیے ایک تحریک ہے کہ وہ فنِ تعمیر کو صرف اینٹ اور سیمنٹ کا کھیل نہ سمجھیں بلکہ اسے سماجی تبدیلی، ثقافتی اظہار اور ماحولیاتی تحفظ کا ذریعہ بنائیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button