
پاکستان کے شہر ضلع قصور میں 17 سے 29 اکتوبر تک انسدادِ پولیو مہم جاری رہے گی، چھوٹے بچوں کو وٹامن اے کی فراہمی بھی مہم کا حصہ
اس مہم کے دوران چھ ماہ سے ایک سال تک کے بچوں کو وٹامن اے کے نیلے کیپسول دیے جائیں گے، جبکہ ایک سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو وٹامن اے کے سرخ کیپسول دیے جائیں گے
ڈاکٹر اصغر واہلہ-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ:
قصور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، چیف سیکرٹری پنجاب اور کمشنر لاہور ڈویژن کی خصوصی ہدایت پر ضلع قصور میں انسدادِ پولیو مہم کی کامیابی کے لیے انتظامیہ نے کمر کس لی ہے۔ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر قصور عمران علی کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ڈی سی کمیٹی روم میں منعقد ہوا، جس میں انسدادِ پولیو مہم کے انتظامات اور عملدرآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو شرینہ جونیجو، چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ اتھارٹی غلام مصطفیٰ ساحر، سب ڈویژنل انفورسمنٹ آفیسر پیرا فورس غضنفر نوید، محکمہ صحت کے افسران، متعلقہ اداروں کے نمائندے، اور فیلڈ سٹاف کے کوآرڈینیٹرز نے شرکت کی۔
پولیو مہم کی تفصیلات:
اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ ضلع قصور میں انسدادِ پولیو مہم 17 اکتوبر سے 29 اکتوبر 2025 تک جاری رہے گی۔ اس مہم کے دوران چھ ماہ سے ایک سال تک کے بچوں کو وٹامن اے کے نیلے کیپسول دیے جائیں گے، جبکہ ایک سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو وٹامن اے کے سرخ کیپسول دیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے بھی پلائے جائیں گے تاکہ بچوں کی قوتِ مدافعت میں اضافہ کیا جا سکے اور انہیں عمر بھر کی معذوری سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ڈپٹی کمشنر کا واضح پیغام:
ڈپٹی کمشنر عمران علی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیو اور ڈینگی جیسی مہلک بیماریوں کے مکمل خاتمے کے لیے متعلقہ محکموں کو اپنی ذمہ داریوں کا بھرپور ادراک ہونا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس قومی مہم میں کوتاہی یا غفلت ناقابلِ برداشت ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ:
"پولیو مہم ایک قومی فریضہ ہے، جس میں ہر اہلکار اور ورکر کو دلجمعی اور خلوص نیت سے حصہ لینا ہوگا۔ ہم اپنے مستقبل کے معماروں کو معذوری سے محفوظ رکھنے کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے۔”
بین المحکماتی تعاون پر زور:
ڈی سی قصور نے تمام محکموں کے درمیان مؤثر رابطے، ہم آہنگی، اور تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انسدادِ پولیو مہم کو کامیاب بنانے کے لیے صحت، تعلیم، سوشل ویلفیئر، بلدیہ، لوکل گورنمنٹ، اور دیگر متعلقہ ادارے ایک ٹیم ورک کے طور پر کام کریں۔ انہوں نے پولیو ورکرز کی سیکیورٹی، ٹریننگ، اور سہولیات کی فراہمی پر بھی زور دیا تاکہ وہ بلا خوف و خطر اپنی خدمات سرانجام دے سکیں۔
ڈینگی پر قابو پانے کے لیے اقدامات:
اجلاس کے دوران ڈپٹی کمشنر نے ڈینگی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بھی سخت اقدامات کی ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے متعلقہ اداروں کو تاکید کی کہ لاروہ کش اسپرے، صفائی مہم، اور آگاہی پروگرامز کو مؤثر انداز میں جاری رکھا جائے۔
عوام سے تعاون کی اپیل:
ڈپٹی کمشنر قصور نے والدین اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ پولیو ٹیموں سے مکمل تعاون کریں، بچوں کو گھر پر موجود رکھیں اور مہم کو کامیاب بنانے میں حکومت کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ والدین کا تعاون ہی اس مہم کی کامیابی کی ضمانت ہے۔
سی ای او ہیلتھ اور دیگر افسران کا عزم:
سی ای او ہیلتھ غلام مصطفی ساحر نے اجلاس میں بتایا کہ پولیو مہم کے لیے ضلع بھر میں ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، جنہیں مکمل تربیت فراہم کی گئی ہے۔ پولیو ٹیموں کو فیلڈ میں سپروائزرز کی نگرانی میں بھیجا جائے گا اور ہر روز کی کارکردگی کا باقاعدہ جائزہ لیا جائے گا۔
نتیجہ:
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت پنجاب پولیو جیسے موذی مرض کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اور پرعزم ہے۔ عوامی تعاون اور ادارہ جاتی ہم آہنگی کے ساتھ یہ مہم کامیابی سے ہمکنار ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں ضلع قصور کو پولیو فری بنانے کا خواب حقیقت میں بدل سکتا ہے۔