پاکستاناہم خبریں

پاکستان اور افغانستان کے درمیان قطر اور ترکی کی ثالثی میں تاریخی جنگ بندی معاہدہ، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق

معاہدے پر عملدرآمد اور اس کے طریقہ کار کی تفصیلی منصوبہ بندی کے لیے جلد ہی ترکی کے شہر استنبول میں ایک فالو اپ اجلاس منعقد کیا جائے گا

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی): پاکستان اور افغانستان کے درمیان برسوں سے جاری کشیدگی اور بداعتمادی کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک جامع جنگ بندی معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔ یہ تاریخی معاہدہ قطر اور ترکی کی ثالثی میں طے پایا، جس کا مقصد نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانا ہے بلکہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات کے ذریعے پورے خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینا ہے۔

معاہدے کی تفصیلات کے مطابق، دونوں ممالک نے دہشت گردی کو ایک مشترکہ خطرہ تسلیم کیا ہے، جس نے دہائیوں سے نہ صرف جانی و مالی نقصان پہنچایا بلکہ باہمی تعلقات کو بھی نقصان پہنچایا۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 4,000 سے زائد قیمتی جانیں گنوائیں، خاص طور پر سرحدی علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقصان برداشت کیا۔

یہ معاہدہ ایک رات بھر جاری رہنے والے سخت اور نتیجہ خیز مذاکرات کے بعد طے پایا، جو بالآخر علی الصبح اختتام پذیر ہوا۔ معاہدے کے بعد پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا خصوصی شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اس عمل میں کلیدی کردار ادا کیا۔


جنگ بندی کا مقصد اور بنیادی نکات

معاہدے کا بنیادی مقصد دونوں ممالک کے درمیان دشمنی کا خاتمہ اور خطے میں امن کی بحالی ہے۔ درج ذیل نکات معاہدے کا حصہ ہیں:

  1. دہشت گردی کا مکمل خاتمہ:
    پاکستان اور افغانستان نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دہشت گرد عناصر کو دونوں ممالک سے مکمل طور پر ختم کیا جائے گا تاکہ وہ دوبارہ کسی بھی قسم کے حملے یا اشتعال انگیزی کے قابل نہ رہیں۔

  2. بارڈر مینجمنٹ اور سرحدی نگرانی:
    پاکستان نے زور دیا کہ سرحدی دراندازی کو روکنے کے لیے مؤثر بارڈر مینجمنٹ نظام نافذ کیا جائے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان خفیہ معلومات کا تبادلہ اور مشترکہ سرحدی نگرانی پر بھی بات چیت ہوئی۔

  3. پناہ گزینوں کا مسئلہ:
    پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کے لیے واضح پالیسی وضع کی گئی ہے۔ درست دستاویزات رکھنے والے افراد کو قیام کی اجازت ہوگی، جبکہ غیر دستاویزی افراد کی واپسی ایک منظم اور باہمی متفقہ فریم ورک کے تحت عمل میں لائی جائے گی۔

  4. بند سرحدی گزرگاہوں کی بحالی:
    دونوں ممالک نے تجارتی، نقل و حمل، اور ٹرانزٹ راستوں کو بحال کرنے کے لیے بند سرحدی گزرگاہوں کو دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا، جس سے باہمی تجارت کو فروغ ملے گا اور عوامی رابطے بحال ہوں گے۔


فالو اپ اجلاس استنبول میں

معاہدے پر عملدرآمد اور اس کے طریقہ کار کی تفصیلی منصوبہ بندی کے لیے جلد ہی ترکی کے شہر استنبول میں ایک فالو اپ اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ اس اجلاس میں تکنیکی معاملات، امن کے نفاذ کا فریم ورک، اور دونوں ملکوں کے سیکیورٹی اداروں کے درمیان تعاون کے نکات زیر بحث آئیں گے۔ قطر اور ترکی اس اجلاس میں بھی فعال کردار ادا کریں گے۔


زمینی حقائق اور فوری اثرات

وزیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق، معاہدے کے بعد سرحدی علاقوں میں صورتِ حال معمول پر آ چکی ہے۔ حالیہ دنوں میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، اور کسی بھی دہشت گرد گروہ کی واضح موجودگی کی اطلاعات نہیں ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معاہدے کی کامیابی کا دار و مدار اس کے مؤثر نفاذ پر ہے، جس کے لیے آنے والے ہفتے انتہائی اہم ہوں گے۔


عالمی برداری کا ردعمل اور ممکنہ اثرات

عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور او آئی سی، کی جانب سے اس معاہدے کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔ بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان اور افغانستان اس معاہدے پر پوری سنجیدگی کے ساتھ عملدرآمد کرتے ہیں تو یہ نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ایک مثبت پیش رفت ہوگی۔ ماہرین کے مطابق، اس معاہدے سے وسطی و جنوبی ایشیا میں ترقی، سرمایہ کاری، اور رابطے کے نئے دروازے کھل سکتے ہیں۔


اختتامی کلمات

پاکستان اور افغانستان کے درمیان یہ معاہدہ نہ صرف ماضی کی تلخیوں کو پیچھے چھوڑنے کی کوشش ہے بلکہ ایک نئے دور کے آغاز کا پیش خیمہ بھی ہے۔ قطر اور ترکی کی ثالثی اور مسلسل حمایت اس معاہدے کو مضبوط بنیادیں فراہم کرتی ہیں، جن پر پائیدار امن کی عمارت کھڑی کی جا سکتی ہے۔ اگر دونوں ممالک اس معاہدے پر خلوص نیت سے عمل کریں، تو دہشت گردی کی لعنت سے نجات ممکن ہے اور خطے میں امن و ترقی کی نئی راہیں ہموار ہو سکتی ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button