پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

عظمٰی بخاری کا پیپلز پارٹی پر سخت ردعمل: "جمہوریت کا راگ الاپنے والے اپنی قیادت پر بھی قابو نہیں رکھ سکے”

"ایسا لگتا ہے کہ یہ افراد صرف ذاتی مفادات کے تحت سیاست کرتے ہیں، اور جب اقتدار ہاتھ سے نکل جائے تو اپنی ہی جماعت کے خلاف بولنا شروع کر دیتے ہیں۔"

انصار ذاہد -پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

لاہور: وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمٰی بخاری نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ کے حالیہ بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ حسن مرتضیٰ جیسے رہنماؤں کے غیر ذمہ دارانہ بیانات پر خاموشی اختیار کرے گی یا اُن کا واضح جواب دیا جائے گا۔

وزیر اطلاعات نے اپنے سخت ردعمل میں کہا کہ "جمہوریت کا نعرہ لگانے والے ہر وقت ہماری قیادت پر الزام تراشی میں مصروف ہیں۔” انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی کی قیادت واقعی جمہوری اصولوں پر یقین رکھتی ہے تو اُسے چاہیے کہ وہ اپنے ان رہنماؤں کے بیانات کا فوری نوٹس لے، جو اپنی ہی جماعت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

"پیپلز پارٹی کے ہارے ہوئے رہنماؤں کو اقتدار میں بیٹھی اپنی جماعت بھی اچھی نہیں لگتی”

عظمٰی بخاری نے کہا کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے وہ پیپلز پارٹی کے رہنما جو انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کر سکے، آج اپنی ہی جماعت کی کامیابی اور وفاق میں شراکت داری کو ہضم نہیں کر پا رہے۔ ان کے بقول:

"ایسا لگتا ہے کہ یہ افراد صرف ذاتی مفادات کے تحت سیاست کرتے ہیں، اور جب اقتدار ہاتھ سے نکل جائے تو اپنی ہی جماعت کے خلاف بولنا شروع کر دیتے ہیں۔”

"کیا حسن مرتضیٰ اپنی ہی قیادت کے خلاف سازش کر رہے ہیں؟”

عظمٰی بخاری نے سوال اٹھایا کہ کیا حسن مرتضیٰ اپنی ہی جماعت کی اعلیٰ قیادت، یعنی آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے خلاف سازش کر رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو معافی مانگنی چاہیے تو وہ خود حسن مرتضیٰ کو مانگنی چاہیے، اور وہ بھی اپنی قیادت سے، جن کے کنٹرول میں ایسے "باغی اور ہارے ہوئے” لوگ نہیں رہ سکے۔

"ہماری قیادت پر کیچڑ اچھالنے کا سلسلہ بند کیا جائے”

عظمٰی بخاری نے واضح کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے ہمیشہ جمہوریت، پارلیمنٹ اور اداروں کی بالادستی کی بات کی ہے، اور پارٹی قیادت پر بے بنیاد الزامات لگانا نہ صرف سیاسی اخلاقیات کے خلاف ہے بلکہ اتحادی تعلقات کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ:

"ہماری قیادت نے ہمیشہ اپنے اتحادیوں کو عزت دی، مگر اگر کسی کو یہ عزت راس نہیں آ رہی تو ہم بھی خاموش نہیں بیٹھیں گے۔”

پیپلز پارٹی کی قیادت سے نوٹس لینے کا مطالبہ

عظمٰی بخاری نے زور دیا کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت حسن مرتضیٰ کے بیان کا فوری نوٹس لے، کیونکہ ایسے بیانات پارٹی کے اندر انتشار کا سبب بن سکتے ہیں اور اتحادی سیاست کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی نے اس معاملے کو نظر انداز کیا تو مسلم لیگ (ن) کو بھی حق حاصل ہے کہ وہ کھل کر جواب دے۔


تجزیہ: اتحادی سیاست میں دراڑ یا وقتی کشیدگی؟

سیاسی مبصرین کے مطابق عظمٰی بخاری کا یہ سخت بیان واضح کرتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اپنے خلاف ہونے والی تنقید کو نظرانداز کرنے کے لیے اب تیار نہیں، چاہے وہ تنقید کسی اتحادی جماعت سے ہی کیوں نہ آئے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت کے لیے یہ ایک امتحان ہے کہ وہ اپنے رہنماؤں کے غیر ذمہ دارانہ بیانات پر کیا مؤقف اختیار کرتی ہے — خاموشی یا کارروائی؟

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button