
رپورٹ وائس آف جرمنی اردو نیوز پاکستان ڈیسک
پاکستان میں وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، مالی سال 2024-25 کے دوران تنخواہ دار طبقے سے ودہولڈنگ ٹیکس کی وصولی میں حیران کن 54.7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ایف بی آر نے اس سال 605.593 ارب روپے کا ودہولڈنگ ٹیکس جمع کیا، جو گزشتہ مالی سال 2023-24 میں جمع ہونے والے 391.362 ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
تنخواہ دار طبقے کا اہم کردار
رپورٹ کے مطابق، تنخواہ دار طبقے سے جمع ہونے والے ودہولڈنگ ٹیکس کا یہ اضافہ پاکستان کے مجموعی ٹیکس وصولی کے نظام میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایف بی آر کے مطابق، مالی سال 2024-25 میں مجموعی براہِ راست ٹیکسوں میں ودہولڈنگ ٹیکسز کا حصہ 59 فیصد رہا، جب کہ پچھلے سال یہ تناسب 60 فیصد تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وفاداری کے ساتھ ٹیکس ادا کرنے والے افراد کی تعداد اور ان سے حاصل ہونے والی رقم میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جو قومی خزانے کے لیے ایک مثبت علامت ہے۔
ٹیکس کی دیگر مدوں میں اضافہ
مالی سال 2024-25 میں ایف بی آر نے ٹھیکوں کی مد میں 737.715 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا، جو گزشتہ مالی سال کے 530.724 ارب روپے سے 39 فیصد زیادہ ہے۔ اسی طرح، بجلی کے بلوں سے متعلق ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں بھی 11.2 فیصد اضافہ ہوا، جو 144.371 ارب روپے تک پہنچ گیا جبکہ پچھلے سال یہ رقم 129.815 ارب روپے تھی۔
تنخواہوں سے جمع ہونے والے ودہولڈنگ ٹیکس میں ریکارڈ اضافہ
ایف بی آر کے مطابق، سب سے زیادہ اضافہ تنخواہوں سے حاصل ہونے والے ودہولڈنگ ٹیکس میں ریکارڈ کیا گیا۔ 2023-24 میں جہاں یہ رقم 391.4 ارب روپے تھی، وہیں 2024-25 میں یہ بڑھ کر 605.6 ارب روپے تک پہنچ گئی، جو کہ تقریباً 214.2 ارب روپے کا اضافہ ہے۔ اس کی بنیادی وجہ آمدنی کے ٹیکس سلیبز کی تعداد میں کمی اور ہر سلیب میں ٹیکس کی شرح میں اضافہ ہے۔
ایف بی آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس پالیسی کے نتیجے میں کم آمدنی والے افراد پر ٹیکس کا بوجھ کم ہوا ہے، جبکہ زیادہ آمدنی والے افراد کی ٹیکس ذمہ داری میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اقدام حکومت کی طرف سے معاشی توازن کو بہتر بنانے کی کوششوں کی ایک جھلک ہے، جس کے تحت کم آمدنی والے طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ٹیکس کی وصولی میں بڑے ذرائع کا حصہ
ایف بی آر کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ودہولڈنگ ٹیکس کی مجموعی وصولی میں 71.1 فیصد حصہ چند بڑے ذرائع سے حاصل ہوا۔ ان میں تنخواہوں کا ٹیکس دوسرے نمبر پر آ گیا، جب کہ دیگر ذرائع جیسے کہ ٹھیکے، درآمدات، ٹیلیفون، اور برآمدات بھی اس میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ودہولڈنگ ٹیکس کی مجموعی وصولی 2024-25 میں 3,381.5 ارب روپے تک پہنچ گئی، جو کہ پچھلے مالی سال 2023-24 کے 2,739.1 ارب روپے سے 23.5 فیصد زیادہ ہے۔
بڑے ٹیکس ذرائع کی فہرست
ایف بی آر کی رپورٹ کے مطابق، مالی سال 2024-25 کے دوران سب سے زیادہ آمدنی دینے والے 15 بڑے ذرائع تقریباً وہی رہے جو پچھلے مالی سال میں تھے۔ ان میں سے بیشتر ذرائع میں مثبت اضافہ دیکھنے کو ملا۔ تاہم، بینک منافع اور سیکیورٹیز سے حاصل شدہ ٹیکس میں 1.6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اس کے باوجود، ایف بی آر نے رپورٹ میں کہا کہ ان آمدنی دینے والے ذرائع میں سے چودہ نے مثبت اضافہ دکھایا، جو پاکستان کی معیشت میں ترقی کی طرف ایک مثبت قدم کی حیثیت رکھتے ہیں۔
ٹیکس اصلاحات کی ضرورت
اگرچہ پاکستان میں ودہولڈنگ ٹیکس کی وصولی میں اضافہ ہو رہا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے نظام میں مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر، غیر دستاویزی معیشت اور ٹیکس چوری کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکومت کو نئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر یہ مسائل حل ہو جائیں تو پاکستان کی معیشت کی ترقی میں مزید تیزی آ سکتی ہے۔
ایف بی آر کی پالیسیوں کا مقصد ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ اور ٹیکس کے نظام میں شفافیت لانا ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کی یہ کوشش ہے کہ وہ عوامی سطح پر ٹیکس کی ادائیگی کو بڑھا کر ملکی معیشت کو مزید مستحکم کرے۔
آگے کی راہ
ایف بی آر کے مطابق، اگلے مالی سال کے دوران انکم ٹیکس کی وصولی میں مزید اضافے کی توقع ہے۔ خاص طور پر، مجموعی ٹیکس وصولی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کی بدولت معیشت میں استحکام آ رہا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ، حکومت کا یہ بھی ارادہ ہے کہ ٹیکس کے سلیبز میں تبدیلیاں کی جائیں تاکہ ٹیکس کی وصولی کو مزید مؤثر اور مساوی بنایا جا سکے۔
اختتاماً، پاکستان کی معیشت کے لیے یہ ایک مثبت اشارہ ہے کہ ٹیکس وصولی میں اضافہ ہو رہا ہے، اور حکومت کی ٹیکس اصلاحات کے اقدامات نے اس اضافے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ملک کی مالی حالت میں بہتری آ رہی ہے، اور مستقبل میں معیشت کے استحکام کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہو گی۔






