پاکستاناہم خبریں

پاکستان نے افغان ترجمان کے گمراہ کن بیان کو مسترد کر دیا — استنبول مذاکرات سے متعلق حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، وزارتِ اطلاعات

“پاکستان کا مؤقف کسی ابہام کا شکار نہیں — دہشتگردوں کے خلاف مشترکہ کارروائی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔”

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

اسلام آباد: پاکستان نے افغانستان کے سرکاری ترجمان کے گمراہ کن اور حقائق سے متصادم بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ استنبول مذاکرات سے متعلق افغان ترجمان کے بیانات حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش ہیں۔ وزارتِ اطلاعات و نشریات کے مطابق پاکستان کا مؤقف ہمیشہ واضح، مستقل اور ریکارڈ پر موجود رہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے دہشتگرد گروہوں کے خلاف عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔


استنبول مذاکرات کے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا

وزارتِ اطلاعات و نشریات کے ترجمان کے مطابق، حالیہ استنبول مذاکرات کے دوران پاکستان نے افغان وفد کے سامنے واضح طور پر یہ مؤقف رکھا تھا کہ پاکستان کے خلاف حملوں میں ملوث دہشتگرد گروہ اور ان کے سہولت کار افغانستان کی سرزمین پر سرگرم ہیں، اور ان کی گرفتاری و حوالگی علاقائی امن کے لیے ضروری ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے افغان فریق کے سامنے یہ معاملہ سفارتی انداز میں رکھا اور دہشتگردوں کی تحویل کی فوری پیشکش بھی کی تاکہ دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیاں پیدا نہ ہوں۔

“پاکستان کا مؤقف کسی ابہام کا شکار نہیں — دہشتگردوں کے خلاف مشترکہ کارروائی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔”
— وزارتِ اطلاعات و نشریات


پاکستان کا واضح مؤقف — “دہشتگردوں کی حوالگی سرحدی اینٹری پوائنٹس سے ممکن”

وزارتِ اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے مذاکرات کے دوران قانونی اور انتظامی طریقہ کار بھی واضح کیا کہ دہشتگرد عناصر کی حوالگی سرحدی اینٹری پوائنٹس کے ذریعے ممکن ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے یہ پیشکش خوش نیتی کے تحت کی گئی تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون مضبوط ہو اور دہشتگرد نیٹ ورکس کا خاتمہ ہو سکے۔

تاہم افغان ترجمان کی جانب سے بعد ازاں میڈیا میں دیا گیا بیان حقائق کے برعکس، گمراہ کن اور سفارتی آداب کے منافی تھا۔


افغان ترجمان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں

وزارتِ اطلاعات و نشریات نے واضح کیا کہ افغان ترجمان نے جو بیانیہ جاری کیا، وہ نہ صرف استنبول مذاکرات کے اصل حقائق کو مسخ کرتا ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی کے عمل کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے نہ تو کسی غیر ذمہ دارانہ الزام کو تسلیم کیا اور نہ ہی ایسا کوئی بیان دیا جیسا افغان میڈیا میں پیش کیا گیا۔

“افغانستان کی جانب سے غلط بیانی اور جھوٹے دعوے دونوں ممالک کے تعلقات کو کمزور کرنے کی سازش ہیں۔ پاکستان ایسے گمراہ کن بیانیوں کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔”
— وزارتِ اطلاعات


پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف پالیسی — واضح اور اصولی

ترجمان نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف ایک مستقل، اصولی اور واضح مؤقف رکھتا ہے۔
پاکستان خود دہشتگردی کا شکار رہا ہے اور اس نے بڑے پیمانے پر جانی و مالی قربانیاں دی ہیں۔ اسی لیے پاکستان بارہا یہ مؤقف دہراتا آیا ہے کہ دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کوئی رعایت ممکن نہیں۔

وزارتِ اطلاعات کے مطابق، پاکستان علاقائی ممالک کے ساتھ تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے لیکن جھوٹے بیانیے یا سیاسی الزامات اس عمل کو سبوتاژ کر سکتے ہیں۔


“پاکستان کے خلاف غلط بیانی ناقابلِ قبول ہے”

وزارتِ اطلاعات و نشریات نے واضح کیا کہ پاکستان کے خلاف کوئی بھی جھوٹا الزام، غیر ذمہ دارانہ بیان یا غلط تشریح ہرگز قبول نہیں کی جائے گی۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان کو چاہئے کہ وہ اپنے سرکاری ترجمانوں کو غیر مصدقہ بیانات سے گریز کی ہدایت کرے تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات مزید بگڑنے سے بچ سکیں۔

“پاکستان دوطرفہ تعلقات کو باہمی احترام، سفارتی آداب اور حقیقت پسندی کی بنیاد پر آگے بڑھانا چاہتا ہے۔”


علاقائی امن کے لیے پاکستان کا عزم

وزارتِ اطلاعات نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور ہمیشہ سے افغانستان کے ساتھ امن، ترقی اور باہمی تعاون پر مبنی تعلقات کا حامی رہا ہے۔
تاہم، اگر افغان حکام کی جانب سے جھوٹے پروپیگنڈے یا الزام تراشی کا سلسلہ جاری رہا تو پاکستان اپنی ریاستی خودمختاری کے تحفظ کے لیے مناسب سفارتی اقدامات کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔


اختتامی نوٹ

پاکستان نے افغان ترجمان کے بیان کو حقائق کے منافی اور تعلقات میں رخنہ ڈالنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد جھوٹے بیانیے کے بجائے عملی تعاون پر یقین رکھتا ہے۔
ترجمان نے زور دیا کہ پاکستان کا مقصد الزام تراشی نہیں بلکہ دہشتگردی کے خلاف مشترکہ حکمتِ عملی ہے، جس سے پورے خطے کو امن و استحکام نصیب ہوگا۔

“پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی غلط بیانی ناقابلِ قبول ہے — ہم حقائق پر قائم رہیں گے، پروپیگنڈے پر نہیں۔”
— وزارتِ اطلاعات و نشریات

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button