
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپنے پُرجوش خطاب میں کہا ہے کہ میثاقِ جمہوریت میں آئینی عدالت کے قیام کا خواب 19 سال بعد شرمندۂ تعبیر ہوا ہے، اور آج کا دن پاکستان کی جمہوری تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ فتنہ الخوارج اور دشمنانِ پاکستان کی تمام حرکتوں سے حکومت اور قوم بخوبی آگاہ ہیں، پہلے بھی منہ توڑ جواب دیا تھا، اب بھی دیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان سمیت پورا خطہ ترقی اور خوشحالی کا گہوارہ بن جائے، اور اس مقصد کے لیے حکومت قومی یکجہتی اور وفاق کی مضبوطی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
آئینی عدالت — میثاقِ جمہوریت کا خواب پورا ہوا
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت میں آئینی عدالت کے قیام کا وعدہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور قائد نواز شریف نے 2006 میں کیا تھا، جو آج 19 سال بعد ایوان کے متفقہ فیصلے سے حقیقت بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا:
“آج محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی روح کو تسکین مل رہی ہوگی اور میرے قائد نواز شریف کے خواب کی تعبیر ہوئی ہے۔ یہ دن پاکستان کی جمہوریت، آئین اور عوامی نمائندگی کی فتح کا دن ہے۔”
وزیراعظم نے اس موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری، نواز شریف، بلاول بھٹو زرداری، خالد مقبول صدیقی، چوہدری سالک حسین، ایمل ولی خان، اعجاز الحق، عبدالعلیم خان اور دیگر اتحادی رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے آئینی ترمیم کے عمل میں حصہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کے قیام کے ساتھ پاکستان کا آئینی و عدالتی ڈھانچہ مزید مضبوط ہو گا، اور انصاف کے نظام میں پائیداری اور شفافیت پیدا ہو گی۔
دہشت گردی کے واقعات — افغان خوارج اور بھارتی مداخلت کا ذکر
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں وانا کے کیڈٹ کالج اور اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس پر دہشت گرد حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان واقعات کے پیچھے خارجی ہاتھ واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ
“وانا میں افغان خوارج نے تعلیم کے مرکز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ اللہ کے فضل سے ہماری بہادر افواج نے تمام دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا اور تمام اساتذہ و کیڈٹس کو بحفاظت نکالا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے حالیہ خودکش حملے میں 12 قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، اور ان واقعات میں بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد نیٹ ورکس اور افغان سرزمین کے استعمال کے شواہد موجود ہیں۔
وزیراعظم نے کہا:
“میں فتنہ الخوارج اور دشمنانِ پاکستان کو اطمینان سے کہنا چاہتا ہوں — ہمیں تمہاری حرکتوں کا بخوبی علم ہے۔ پہلے بھی تمہیں شکست دی تھی، اب بھی دیں گے۔ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں کسی کو رکاوٹ نہیں ڈالنے دیں گے۔”
افغانستان سے دو ٹوک مطالبہ
وزیراعظم نے افغانستان کی عبوری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی سرزمین کو ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔
انہوں نے کہا:
“ہم نے دوحہ اور استنبول میں مذاکرات میں واضح پیغام دیا کہ اگر افغانستان امن چاہتا ہے تو دہشت گرد گروپوں کو لگام دینا ہو گی۔ جو پاکستان کے لیے اچھا ہے، وہی افغانستان کے لیے بھی بہتر ہے۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے چالیس سال تک افغان مہاجرین کی میزبانی کی اور ان کے دکھ درد میں شریک رہا، مگر بدقسمتی سے پاکستان کو اس کا صلہ دہشت گردی کی صورت میں ملا۔
قوم اور افواجِ پاکستان کو خراجِ تحسین
وزیراعظم نے افواجِ پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ قوم کے اصل ہیرو ہیں۔
“ہمارے کڑیل جوان روز اپنی جانوں کی قربانی دے کر لاکھوں پاکستانیوں کی جانیں بچاتے ہیں۔ ان کے لہو سے پاکستان کے مستقبل کی آبیاری ہوتی ہے۔”
انہوں نے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ ان کی قیادت میں پاکستان نے سفارتی، معاشی اور عسکری محاذوں پر نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
پاکستان کی عزت اور عالمی مقام میں اضافہ
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج پاکستان کو عالمی سطح پر جو عزت اور وقار حاصل ہوا ہے، وہ جرأت مندانہ فیصلوں، باہمی مشاورت اور قومی اتحاد کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا:
“آج پاکستان کے موقف کو دنیا میں سنا جا رہا ہے۔ جہاں بھی ہم جاتے ہیں، پاکستان کا خیرمقدم ہوتا ہے۔ یہ اللہ کا فضل اور ہماری اجتماعی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔”
صوبوں کی خودمختاری اور وفاق کی مضبوطی پر زور
وزیراعظم نے اپنی تقریر میں صوبائی خودمختاری اور وفاقی اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ
“اگر صوبے مضبوط ہوں گے تو وفاق مضبوط ہو گا۔ این ایف سی ایوارڈ یا اٹھارویں ترمیم میں کسی تبدیلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، یہ اتفاقِ رائے کے بغیر ممکن نہیں۔”
انہوں نے کہا کہ قومی یکجہتی کے لیے اگر ضرورت پڑی تو 100 کالا باغ ڈیم بھی قربان ہیں۔
شہید عرفان صدیقی کو خراج عقیدت
وزیراعظم نے مرحوم سینیٹر عرفان صدیقی کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور انہیں ’’استادوں کا استاد‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی ادبی، تعلیمی اور سیاسی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
اختتامیہ — پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے عزم کا اعادہ
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ حکومت تمام سیاسی جماعتوں، اداروں اور عوام کے ساتھ مل کر امن، استحکام، ترقی اور انصاف کے ایجنڈے پر عمل پیرا رہے گی۔
“ہمیں گالی گلوچ اور نفرت کی سیاست ختم کر کے ملک کو آگے لے جانا ہے۔ یہ وقت قومی وحدت، معاشی استحکام اور عوامی خدمت کا ہے۔ پاکستان ایک عظیم قوم ہے — ہم اپنے ہیروز، شہیدوں اور غازیوں کی عزت کرنا بھی جانتے ہیں اور ان کی قربانیوں کو امر کرنا بھی۔”



