
فرانس اور یوکرین کے درمیان دفاعی تعاون ایک نئے اور تاریخی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ پیر 17 نومبر کو فرانس کے صدارتی محل میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ایک بڑے اور اسٹریٹیجک لیٹر آف انٹینٹ (ارادہ نامہ) پر دستخط کیے، جس کے تحت اگلے دس برس کے دوران یوکرین کو اہم ترین فوجی اثاثے، جدید جنگی طیارے اور فضائی دفاعی نظام فراہم کیے جائیں گے۔
اس معاہدے کے مطابق یوکرین کو:
100 جدید رافال لڑاکا طیارے
8 انتہائی جدید SAMP/T فضائی دفاعی نظام (ہر ایک میں 6 لانچر)
ڈرون شکن ٹیکنالوجی
گائیڈڈ میزائل
جدید فرانسیسی ریڈار سسٹم
فراہم کیے جائیں گے۔ اس دفاعی تعاون کو دونوں ممالک کے درمیان ’’سب سے بڑی طویل المدتی دفاعی شراکت‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
’’تاریخی معاہدہ‘‘ — صدر زیلنسکی
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر زیلنسکی نے خوشی اور اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"یہ یوکرین کے لیے ایک تاریخی معاہدہ ہے۔ 100 رافال طیاروں سمیت طاقتور فرانسیسی ریڈار اور SAMP/T فضائی دفاعی نظام ہماری حفاظت کے لیے انتہائی اہم ہوں گے۔ یہ اسٹریٹیجک ارادہ نامہ پوری دہائی کے لیے یوکرین کے دفاع کی ضمانت ہے۔”
انہوں نے کہا کہ روسی حملوں کے دوران یوکرین کو مضبوط فضائی دفاع کی شدید ضرورت ہے، اور فرانس نے اس اہم ضرورت کو ترجیح دی ہے۔
فرانسیسی صدر ماکروں: ’’یہ دفاعی شراکت ایک نیا مرحلہ ہے‘‘
صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا کہ یہ معاہدہ صرف ہتھیاروں کی فراہمی تک محدود نہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان تکنیکی تعاون کا نیا دور بھی کھولے گا۔ انہوں نے بتایا کہ:
رافال طیارے مکمل ہتھیاروں کے ساتھ فراہم کیے جائیں گے
یوکرینی پائلٹس اور عملے کے لیے خصوصی تربیتی پروگرام
مستقبل میں مشترکہ پیداوار کے امکانات
ڈرون، انٹرسیپٹر ٹیکنالوجی اور جدید میزائل سسٹمز کی فراہمی
فرانس کے مطابق پہلی کھیپ کی ترسیل اگلے تین برسوں میں شروع ہو جائے گی۔
SAMP/T فضائی دفاع — پیٹریاٹ سے زیادہ مؤثر؟
فرانسیسی مسلح افواج کے سربراہ جنرل فابیاں ماندوں نے حال ہی میں ملکی سینیٹ میں بتایا تھا کہ:
"یوکرین میں موجود یورپی SAMP/T سسٹمز جدید روسی میزائلوں کو حیرت انگیز کارکردگی کے ساتھ روک رہے ہیں۔ روس نے اپنے میزائلوں کے راستے بدلنے شروع کر دیے ہیں کیونکہ انہیں علم ہو گیا ہے کہ یہ سسٹم ان کے ہتھیاروں کے خلاف مؤثر ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں امریکی پیٹریاٹ میزائل سسٹمز کو بعض روسی حملوں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، وہیں SAMP/T نے بارہا اپنی صلاحیت ثابت کی ہے۔
زیلنسکی کا پیرس کا نواں دورہ — موسم سرما سے قبل دفاعی تیاری
روس کے مکمل حملے کے بعد یہ زیلنسکی کا پیرس کا نواں دورہ ہے۔ یوکرین اس بار موسمِ سرما میں داخل ہوتے ہی روسی حملوں کا سامنا کرنے کے لیے اپنی توانائی تنصیبات اور فضائی دفاع کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔
پیر کی صبح دونوں رہنماؤں نے پیرس کے نواحی علاقے کے ایک ایئر بیس کا مشاہدہ کیا، جس کے بعد وہ 30 ممالک پر مشتمل ملٹی نیشنل فورس کے ہیڈکوارٹرز گئے، جو ممکنہ جنگ بندی کے بعد یوکرین میں تعیناتی کے لیے تیار کی جا رہی ہے۔
فرانس کے مطابق:
یہ فورس فرنٹ لائن پر نہیں جائے گی
لیکن جنگ بندی کے بعد روس کو دوبارہ حملے سے روکنے میں سرکردہ کردار ادا کرے گی۔
روس کی پیش قدمی جاری — جنگ بندی کی تجاویز مسترد
دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اب تک جنگ بندی کی تمام بین الاقوامی تجاویز مسترد کر دی ہیں۔ میدانِ جنگ میں روسی افواج کی آہستہ آہستہ پیش قدمی جاری ہے، جس کے باعث یوکرین مزید دفاعی تعاون کا خواہاں ہے۔
فرانس جانے سے قبل زیلنسکی نے یونان میں امریکی ایل این جی معاہدہ کیا، جبکہ گزشتہ ماہ یوکرین نے سویڈن کے ساتھ 150 گرائپن طیاروں کا ارادہ نامہ بھی طے کیا تھا۔
یوکرین کے پاس موجود فضائی قوت
یوکرین کو پہلے ہی:
امریکی ایف 16
فرانسیسی میراج طیارے
متعدد فضائی دفاعی نظام
مل چکے ہیں۔ تاہم روس کی جانب سے ہر ہفتے 1700 کے قریب ڈرون اور میزائل حملے کیے جانے کے باعث اضافی دفاعی نظام کی فوری ضرورت برقرار ہے۔
نتیجہ
فرانس اور یوکرین کے درمیان یہ 10 سالہ دفاعی معاہدہ نہ صرف یوکرین کی فضائی قوت میں بڑی تبدیلی لائے گا بلکہ یہ یورپ کی سلامتی، خطے کی دفاعی حکمتِ عملی اور روس کے خلاف عالمی برادری کی مزاحمت کے ذکر میں بھی ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔



