پاکستاناہم خبریں

وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ترکیہ کے وزیر توانائی و قدرتی وسائل الپرسلان بیریکتر کی ملاقات

ترکیہ کی ترکش پیٹرولیم کمپنی کی جانب سے پاکستان میں تیل کی تلاش کے حوالے سے آف-شور اور آن-شور سرگرمیوں میں شمولیت کو سراہا

سید عاطف ندیم.پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے آج وزیر اعظم ہاؤس میں جمہوریہ ترکیہ کے وزیر توانائی و قدرتی وسائل الپرسلان بیریکتر سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات ترکیہ کے وزیر کا پاکستان کے سرکاری دورے کے دوران ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ترکیہ کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات پر زور دیتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کی موجودہ مثبت رفتار اور ان کے مزید فروغ کے عزم کا اعادہ کیا۔

توانائی کے شعبے میں تعاون کی اہمیت:

ملاقات میں وزیر اعظم نے ترکیہ کے ساتھ توانائی، پٹرولیم اور معدنیات کے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے خاص طور پر ترکیہ کی ترکش پیٹرولیم کمپنی کی جانب سے پاکستان میں تیل کی تلاش کے حوالے سے آف-شور اور آن-شور سرگرمیوں میں شمولیت کو سراہا اور اسے توانائی کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کا ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے ترکیہ کی حکومت کو پاکستان کی توانائی مارکیٹ میں سرمایہ کاری بڑھانے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا توانائی کا شعبہ سرمایہ کاری کے لیے ایک کھلا میدان ہے اور اس میں ترکیہ کے سرمایہ کاروں کے لیے وسیع امکانات موجود ہیں۔

ملاقات میں علاقائی اور عالمی تعلقات پر گفتگو:

وزیر اعظم نے اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ اپنی متعدد ملاقاتوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی مزید مضبوطی پر بات چیت کی گئی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی اور علاقائی سطح پر تیزی سے بدلتے ہوئے ماحول کے پیش نظر دونوں فریقوں کے درمیان قریبی رابطہ کاری کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔

ترکیہ اور پاکستان کے وزارتی وفد کا دورہ:

اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان کا وزارتی وفد جلد ہی ترکیہ کا دورہ کرے گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان توانائی اور بجلی کے شعبے میں مزید تعاون کے امکانات تلاش کیے جا سکیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے اور دونوں ممالک کے عوام کے لیے فائدہ مند بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں کا تبادلہ:

ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے ترکیہ اور پاکستان کے درمیان کان کنی کے شعبے میں مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں کے تبادلے کا بھی مشاہدہ کیا۔ ان معاہدوں میں شامل ہیں:

  • ڈیڈ آف اسائنمنٹ – ایسٹرن آف شور انڈس-سی

  • پیٹرولیم کنسیشن ایگریمنٹ زیارت نارتھ بلاک

  • پیٹرولیم کنسیشن ایگریمنٹ سکھ پور-II بلاک

  • ڈیپ ایف بلاک ای بلاک

  • ایف بلاک ڈیپ بلاک

ان معاہدوں کے تبادلے سے دونوں ممالک کے درمیان توانائی اور معدنیات کے شعبے میں تعاون مزید مضبوط ہوگا اور دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

ملاقات میں شریک اعلیٰ حکومتی حکام:

ملاقات میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک، وزیر پاور ڈویژن سردار اویس خان لغاری، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور سید طارق فاطمی اور دیگر اعلیٰ حکومتی حکام بھی شریک تھے۔ ان حکومتی حکام نے ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں مزید تعاون کے مواقع اور امکانات پر بات چیت کی۔

توانائی کی شعبے میں شراکت داری:

ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ توانائی کے شعبے میں پاکستان اور ترکیہ کی شراکت داری نہ صرف دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات کو فروغ دے گی بلکہ اس سے توانائی کی کمی کو پورا کرنے اور سستی توانائی کی فراہمی میں بھی مدد ملے گی۔ خاص طور پر پٹرولیم اور توانائی کے قدرتی وسائل کے شعبے میں دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں سے خطے میں توانائی کی سطح بہتر ہو گی۔

مستقبل کی سمت:

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ملاقات کے اختتام پر کہا کہ "پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعلقات مضبوط، دیرپا اور استحکام پر مبنی ہیں۔ ان تعلقات کو مزید تقویت دینے اور دونوں ممالک کے عوام کے فائدے کے لیے ہمیں ہر سطح پر تعاون کو فروغ دینا ہوگا۔”

انہوں نے مزید کہا کہ "پاکستان ترکیہ کے ساتھ توانائی، معدنیات، اور دیگر اہم شعبوں میں اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے پرعزم ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان اس بات پر اتفاق پایا گیا ہے کہ ہم اپنے عوام کی بہتری کے لیے باہمی تعاون کے نئے مواقع تلاش کریں گے۔”

اختتام:

پاکستان اور ترکیہ کے درمیان توانائی، معدنیات اور دیگر اہم شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے یہ ملاقات اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔ دونوں ممالک کے وزرا کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات اور مستقبل میں کیے جانے والے مشترکہ دورے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید ترقی کے لیے ایک نیا باب کھولیں گے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button