کابل ڈرون حملہ: امریکہ کا ہلاک افراد کے لواحقین کو معاوضے کی پیش کش
امریکہ نے افغانستان میں غلطی سے ڈرون حملے میں مارے گئے 10 افراد کے لواحقین کو غیر متعینہ معاوضہ ادا کرنے کی پیش کش کی ہے۔
امریکہ نے افغانستان میں غلطی سے ڈرون حملے میں مارے گئے 10 افراد کے لواحقین کو غیر متعینہ معاوضہ ادا کرنے کی پیش کش کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایک بیان میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے یہ بھی کہا کہ ’وہ محکمہ خارجہ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ زندہ بچ جانے والے خاندان کے رشتہ داروں کو بھی امریکہ منتقل کیا جاسکے جو طالبان کے زیر اقتدار افغانستان چھوڑنا چاہتے ہیں۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ’ان افراد کو معاوضہ ادا کرنے کی پیش کش جمعرات کو انڈر سیکریٹری برائے دفاع برائے پالیسی کولن کاہل اور افغانستان میں نیوٹریشن اینڈ ایجوکیشن انٹرنیشنل نامی ایک امدادی گروپ کے بانی اور صدر سٹیون کوون کے درمیان ملاقات میں کی گئی۔‘
واضح رہے کہ افغانستان سے انخلا کے دوران 29 اگست کو کابل کے ایک گھر پر امریکی ڈرون حملے میں سات بچوں سمیت 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
امریکی حکام نے میزائل حملے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ کابل کے ایک گھر میں پارک کی گئی کار کو نشانہ بنایا گیا جس کے ذریعے داعش کے خودکش حملہ آور ایئرپورٹ پر امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
اس حملے کے بعد امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے تسلیم کیا تھا کہ یہ حملہ غلطی سے کیا گیا تھا۔
امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کا کہنا تھا کہ ’29 اگست کو کابل میں ہونے والا امریکی ڈرون حملہ غلطی تھا جس میں 10 سویلین ہلاک ہوگئے تھے۔‘
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک میکنزی نے میڈیا کو بتایا تھا کہ’ یہ ایک غلطی تھا اور میں اس پر معذرت خواہ ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا اب وہ سمجھتے ہیں کہ جس گاڑی پر حملہ ہوا یا جو مارے گئے وہ داعش کے شدت پسند نہیں تھے اور نہ ہی ان سے کابل ایئرپورٹ پر موجود امریکی فوجیوں کو براہ راست کوئی خطرہ تھا۔‘