مہنگائی میں پاکستان کا نمبر چوتھا نہیں 30 واں ہے: حکومت کا دعویٰ
برطانوی جریدے دی اکنامسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا کے 42 ممالک میں مہنگائی کی فہرست میں پاکستان کا چوتھا نمبر ہے جب کہ وزارت خزانہ کا کہنا ہے
برطانوی جریدے دی اکنامسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا کے 42 ممالک میں مہنگائی کی فہرست میں پاکستان کا چوتھا نمبر ہے جب کہ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اکنامسٹ نے اپنی رپورٹ میں پاکستان جیسے ممالک کا بیلاروس، جارجیا، گیانا، کرغزستان، آرمینیا، شام اور لبنان وغیرہ سے تقابل نہیں کیا ہے۔
وزارت خزانہ کے جاری ٹیبل میں مہنگائی کی فہرست والے ممالک میں پاکستان 30 ویں نمبر پر آتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دی اکنامسٹ میگزین نے اپنی حالیہ اشاعت میں 42 ممالک اور یورپی خطے میں مہنگائی کا جائزہ لیا ہے جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ارجنٹینا میں مہنگائی کا تناسب سب سے زیادہ 51.4 فیصد ہے جس کے بعد ترکی میں 19.6 فیصد جب کہ تیسرے نمبر پر برازیل جہاں مہنگائی کا تناسب 10.2 فیصد ہے، اس کے بعد پاکستان چوتھے نمبر پر ہے جہاں مہنگائی کا تناسب 9 فیصد ہے۔
دی اکنامسٹ نے جن ممالک میں مہنگائی کا جائزہ لیا ہے ان میں امریکا، چین، جاپان، برطانیہ، کینیڈا، یورو ایریا، آسٹریا، بیلجیئم، فرانس، جرمنی، یونان، اٹلی، نیدرلینڈ، اسپین، چیک ریپبلک، ڈنمارک، ناروے، پولینڈ، روس، سویڈن، سوئٹزرلینڈ، ترکی، آسٹریلیا، ہانگ کانگ، بھارت، انڈونیشیا، ملائیشیا، پاکستان، فلپائن، سنگاپور، جنوبی کوریا، تائیوان، تھائی لینڈ، ارجنٹینا، برازیل، چلی، میکسیکو، پیرو، مصر، اسرائیل، سعودی عرب اور جنوبی افریقا شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دی اکنامسٹ نے پاکستان کا تقابل ہیٹی، گھانا، بیلاروس، منگولیا، آرمینیا، مالاوی، سائو ٹوم، پرنسپے، بوٹسوانا، ڈومینیک ریپبلک، گیانا، جارجیا، کرغزستان، زیمبیا، زمبابوے، سورینام، شام، لبنان، سوڈان اور دیگر شامل ہیں، ان جیسے ممالک سے نہیں کیا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ دی اکنامسٹ کی رپورٹ جس میں دنیا میں مہنگائی کے حوالے سے پاکستان کو چوتھے نمبر پر رکھا گیا ہے، اس میں پاکستان کا یکساں معیشتوں سے تقابل شامل نہیں ہے۔ اکنامسٹ شیٹ میں سی پی آئی میں مذکور مہینے ایک جیسے نہیں ہیں (اگست اور ستمبر)۔
وزارت نے ٹیبل بھی منسلک کیا ہے جس میں مہنگائی کے اعدادوشمار بھی موجود ہیں جس کے مطابق پاکستان 30 ویں نمبر پر آتا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت نے گندم کو 1950 روپے من دینے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ ملک بھر میں شکر کی قیمت 90 روپے کلو مقرر کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت حکومت نے 1 کروڑ 48 لاکھ افراد میں 179.3 ارب روپے فی کس 12000 روپے کے حساب سے تقسیم کیے ہیں۔ 2018 میں بی آئی ایس پی کے تحت مختص رقم 121 ارب روپے تھی جسے بڑھا کر 2022 میں 260 ارب روپے کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ عالمی صورت حال کو بھی مدنظر رکھا جائے جہاں چین میں پیداواری قیمت گرانی 26 برس کی بلند ترین سطح پر ہے جب کہ کوروناوائرس کی وجہ سے دنیا بھر کی حکومتوں کے لیے مہنگی غذائی اجناس سب سے بڑا چینلج ہیں۔
عالمی غذائی اور زرعی تنظیم (ایف اے او) کے تحت عالمی غذائی قیمتوں میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اگست، 2021 میں 33 فیصد اضافہ ہوا جب کہ برینٹ آئل کی قیمت حال ہی میں 85 ڈالر فی بیرل سے زائد ہوچکی ہے، یہ 2018 کے بعد سے بلند ترین قیمت ہے۔
اسی طرح کوئلے کی اوسط قیمت گزشتہ سہ ماہی میں 167.52 ڈالرز فی ٹن رہی ہے جب کہ گزشتہ برس یہ 52 ڈالر فی ٹن تھی لہٰذا مہنگائی صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر ایک چیلنج ہے۔