روسی صدر کی افغان اثاثہ جات کی بحالی کے طالبان کے مطالبہ کی حمایت
ماسکو: روسی صدر نے افغان اثاثہ جات کی بحالی کے طالبان کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے حالات کے ذمہ دار مغربی ممالک اس کے سماجی واقتصادی مسائل کے حل کے لئے اس کے اثاثے بحال کریں۔ افغان تصفیے میں پاکستان کا کردار قابل تعریف ہے۔
تفصیل کے مطابق روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے طالبان کے ایک اہم مطالبہ کی حمایت کرتے ہوئے مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے مالیاتی اثاثے غیر منجمد کریں۔
نیوز ایجنسی انادولو کے مطابق روس کے شہر سوچی میں والڈائی ڈسکشن کلب کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدرپیوٹن نے کہا کہ افغانستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار وہ مغربی ممالک ہیں جو 20 سال تک وہاں لڑتے رہے ہیں۔ اور سب سے پہلا کام جو ان کو کرنا چاہیے وہ میرے خیال میں افغان اثاثوں کی بحالی ہے تاکہ افغانستان کو سماجی واقتصادی مسائل کو حل کرنے کے ذرائع حاصل ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اقتصادی مسائل بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔روسی رہنما نے طالبان کی افغانستان میں داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف نبردآزما ہونے کی کوششوں کی تعریف کی ۔انہوں نے افغان تصفیے میں پاکستان کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطے کے اہم ترین کرداروں میں سے ایک ہے۔
پیوٹن نے امریکی صدر جو بائیڈن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کا افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا فیصلہ درست ہے۔انہوں نے افغانستان سے فوجیں واپس بلوا کر صحیح کام کیا۔
پیوٹن نے مزید کہا کہ روس پرامن ، ترقی پذیر افغانستان کو دہشت گردوں کے خطرے اور منشیات کی سمگلنگ سے پاک رکھنے میں دلچسپی رکھتا ہے اور اس کے لیے افغانستان کی معیشت کی بحالی میں مدد کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ انخلاءمختلف طریقے سے کیا جا سکتا تھا ، لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا جائے گا ، ہر چیز اپنی جگہ پر آ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک سیکورٹی کے معاملات ہیں ، روسی قانون نافذ کرنے والے ادارے متعلقہ افغان ڈھانچے کے ساتھ ضروری رابطہ رکھتے ہیں۔