پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

پاکستان دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال برقرار، ریسکیو 1122 کا فلڈ ریلیف آپریشن جاری؛ 2800 سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا

متاثرہ علاقوں میں موجود ٹیمیں مکمل مستعدی کے ساتھ کام کر رہی ہیں اور ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں تاکہ انسانی جانوں اور املاک کو بچایا جا سکے۔

لاہور(نمائندہ خصوصی)
دریائے ستلج میں آنے والے حالیہ سیلابی ریلے کے بعد ریسکیو 1122 نے متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف آپریشن تیزی سے جاری رکھا ہوا ہے۔ شدید بارشوں اور بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے ستلج میں 67 ہزار کیوسک کا طاقتور ریلا داخل ہو چکا ہے، جس کے پیش نظر نشیبی علاقے زیرِ آب آ چکے ہیں اور صورتحال مزید سنگین ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

9 ریلیف پوسٹیں قائم، امدادی کارروائیاں بھرپور انداز میں جاری

ریسکیو ذرائع کے مطابق، دریائے ستلج کے قرب و جوار میں واقع متاثرہ علاقوں میں 9 ریسکیو ریلیف پوسٹیں قائم کی گئی ہیں۔ یہ تمام ریلیف مراکز چوبیس گھنٹے کی بنیاد پر امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں تاکہ متاثرہ شہریوں کو بروقت مدد فراہم کی جا سکے۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں موجود ٹیمیں مکمل مستعدی کے ساتھ کام کر رہی ہیں اور ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں تاکہ انسانی جانوں اور املاک کو بچایا جا سکے۔

2800 سے زائد افراد کو نکالا گیا، سینکڑوں مویشی محفوظ مقامات پر منتقل

اب تک کی کارروائی کے دوران ریسکیو ٹیمیں 2800 سے زائد افراد کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کر چکی ہیں۔ اس کے علاوہ 252 مویشی بھی متاثرہ علاقوں سے نکال کر محفوظ علاقوں میں منتقل کیے جا چکے ہیں، تاکہ مقامی آبادی کے معاشی نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔

بوٹ ٹرانسپورٹ سروس ان علاقوں میں مستقل طور پر فعال ہے اور ہر مقام پر ماہر غوطہ خور، میڈیکل ٹیمیں، اور امدادی عملہ موجود ہے۔

پانی کی سطح میں اضافے کا خدشہ؛ الرٹ جاری

ریسکیو ذرائع کے مطابق، دریائے ستلج میں اس وقت بھی 67 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے اور یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں پانی کی سطح مزید بلند ہو سکتی ہے۔ اس کے باعث قصور، بہاولنگر، اوکاڑہ اور پاکپتن کے نشیبی علاقے خطرے کی زد میں ہیں۔

ریسکیو 1122 اور ضلعی انتظامیہ نے مقامی آبادی کو الرٹ رہنے، ریلیف کیمپوں سے تعاون کرنے اور خطرناک علاقوں سے خود بخود نقل مکانی کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ اسی طرح، محکمہ آبپاشی، محکمہ لائیو اسٹاک، اور مقامی بلدیاتی ادارے بھی ریسکیو ٹیموں کے ساتھ مل کر صورت حال پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب اور اعلیٰ حکام کی نگرانی

ریسکیو 1122 کی سرگرمیوں کو وزیراعلیٰ پنجاب اور متعلقہ اداروں کی جانب سے مسلسل مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ پنجاب ایمرجنسی سروس کے ڈائریکٹر جنرل نے ہدایت کی ہے کہ تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے اور کسی بھی متاثرہ فرد کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔

مزید برآں، متاثرین کو خوراک، پینے کا صاف پانی، ابتدائی طبی امداد اور عارضی رہائش کی سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔

ریسکیو 1122 کی خدمات اس مشکل گھڑی میں نہ صرف انسانی ہمدردی کی عظیم مثال ہیں بلکہ ریاستی سطح پر ایک منظم اور فوری ردعمل کی عکاسی بھی کرتی ہیں۔ عوام الناس سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، سرکاری ہدایات پر عمل کریں، اور کسی بھی ہنگامی صورت حال میں ریسکیو 1122 ہیلپ لائن پر فوری رابطہ کریں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button