ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں حالیہ درجہ چہارم کی بھرتی کو روک دی جائے۔ رکن صوبائی اسمبلی ہدایت الرحمان کا وزیر اعلےٰ سے مطالبہ
چترال سے منتحب رکن صوبائی اسمبلی مولوی ہدا یت الرحمان نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال میں درجہ چہارم کی
چترال(گل حماد فاروقی) چترال سے منتحب رکن صوبائی اسمبلی مولوی ہدا یت الرحمان نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال میں درجہ چہارم کی بھرتی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ مقامی صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے ایم پی اے ہد ا یت الرحمان نے کہا کہ مجھے آج معلوم ہوا کہ چترال ہسپتال میں کلاس فور کی بھرتی ہورہی ہے مگر مجھ سے اس سلسلے میں ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے کوئی مشاورت نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں 32 آسامیاں حالی تھی مگر جب میں ہسپتال آیا تو 8 ملازمین کی بھرتی کے لٹر جاری ہوئے تھے انہوں نے ایم ایس پر الزام لگایا کہ وہ اتنا نالائق آدمی ہے کہ ہم سے مشاورت کے بغیر درجہ چہارم ملازمین کو بھرتی کررہے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ ایم ایس نے راتوں رات 32 آسامیوں پر لوگوں کو بھرتی کرکے چار چار لاکھ روپے پر ان کی اپوائنٹمنٹ آرڈر جاری کیا جاتا ہے۔ اور اب وہ ہسپتال میں موجود نہیں ہے۔ انہوں نے وزیر اعلےٰ خیبر پحتون خواہ سے مطالبہ کیا کہ کلاس فور کی بھرتی میں غریبوں کا جیب کاٹا جاتا ہے جو کہ سراسر غلط ہے۔ اس سے پہلے بھی چترال میں غیر مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جاچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلےٰ خیبر پحتون خواہ کی جانب سے بھی باقاعدہ یہ ہدایات جاری ہوئے تھے کہ درجہ چہارم کی ملازمتوں میں اس علاقے کا ایم پی اے کو ضرور اعتماد میں لیا جائے مگر موجودہ ایم ایس نے ہم سے پوچھا تک نہیں۔
دروش سے جمعیت علمائے اسلام کے جنرل سیکرٹری قاری فضل حق نے بھی میڈیا کے سامنے الزام لگایا کہ اس بھرتی میں پیسے لئے جارہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایم ایس صاحب کا نمبر بھی بند جارہا ہے اور وہ اپنی مرضی سے لوگوں سے پیسے لیکر بھرتی کررہے ہیں قاری فضل حق نے بتایا کہ عمران خان کا دعوی تھا کہ ہم کرپشن سے پاک پاکستان بنا رہے ہیں مگر ابھی حالات یہ ہیں کہ غریبوں کا استحصال کیا جارہا ہے۔
مولانا عبد السمیع آزاد نے بتایا کہ 2018 کے انتحابات میں قوم نے ایک امیدوار پر اعتماد کرکے ان کو ہزاروں ووٹ دئے تو ہم سب کو چاہئے کہ ہم اس مینڈیٹ کا احترام کرے۔ یہاں تبدیلی کے نام پر حکومت بنی تھی ان کا تو یہ دعویٰ تھا کہ پاکستان کو بدعنوانی سے پاک کریں گے مگر یہ خود اس حلاف ورزی کرتے ہیں۔ وزیر اعلےٰ سے مطالبہ ہے کہ جتنے بھی غیر قانونی بھرتی ہوئی ہیں ان کو منسوح کیا جائے اور حق اپنے حق دار کو ملنا چاہئے۔
ایم پی اے ہدا یت الرحمان نے کہا کہ کلاس فور کی بھرتی میں کوئی میرٹ نہیں ہوتا اس میں ایم پی اے کو اعتماد میں لیکر بھرتی کرنا چاہئے۔ اس سے پہلے بھی ڈی ایچ اس نے 108 لوگوں کو بھرتی کیا تھا ہم نے اس کے حلاف بھی احتجاج کیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے ایم ایس کے پیر کے روز دو بجے دپہر تک ڈیڈ لائن دیتے ہوئے اپنا احتجاج موحر کیا کہ پیر کے روز دو بجے ایم ایس سے مل کر ان سے پوچھیں گے اس کے بعد ہم اگلا لائحہ عمل طے کریں گے
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے موقف دیتے ہوئے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر حفیظ اللہ نے بتایا کہ ایم پی اے کے احتجاج پر ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ چونکہ ایم ایس موجود نہیں ہے تو اس کے آنے کے بعد اس کے ساتھ بیٹھ کر ان کو بھی سنیں گے اور ان کے آنے تک کسی بھی ملازم کو بھرتی کا آرڈر نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایم ایس ڈاکٹر شیدا سے بھی مشاورت کی گئی اور ایم ایس کا انتظار کریں گے تاکہ ان کا موقف بھی جان سکے اس کے بعد ضلعی انتظامیہ کوئی عملی قدم اٹھائے گا۔ تب تک تمام آرڈرز التواء میں رکھے جائیں گے تاکہ کسی قسم کا ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ اس موقع پر دروش سے قاری نظام الدین اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔