پاکستان پریس ریلیزتازہ ترین

مون سون شجرکاری مہم 2025 کا آغاز — سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا خطاب، تین لاکھ درخت لگانے کا ہدف، ٹیکنالوجی سے جنگلات کی نگرانی اور سموگ کنٹرول کے عملی اقدامات

 پاکستان،لاہور (خصوصی نمائندہ): سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے لاہور کے نواحی علاقے کاہنہ کاچھا انٹرچینج پر "مون سون شجرکاری مہم 2025” کا باضابطہ افتتاح کر دیا۔ اس موقع پر شاندار تقریب منعقد کی گئی جس میں مختلف سرکاری اداروں کے افسران، طلبہ، اساتذہ، سماجی کارکنان، مقامی افراد اور میڈیا نمائندگان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شجرکاری کے ابتدائی مرحلے میں مریم اورنگزیب نے خود پودا لگا کر مہم کا آغاز کیا اور ماحولیات کی بہتری کے لیے عوام کو آگاہی دینے پر زور دیا۔

ماحولیاتی تحفظ حکومت کی ترجیح ہے

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ماحولیات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کو درپیش ماحولیاتی خطرات کے پیش نظر حکومتِ پنجاب شجرکاری کو ایک قومی تحریک کے طور پر آگے بڑھا رہی ہے۔

ماحولیاتی تحفظ کے لیے گزشتہ حکومتوں کے اقدامات‎

انہوں نے کہا کہ مون سون سیزن درختوں کی افزائش کے لیے نہایت موزوں ہوتا ہے، اور یہی وقت ہے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگا کر ماحولیاتی آلودگی، سموگ، گرمی کی شدت اور قدرتی وسائل کی کمی جیسے چیلنجز کا مقابلہ کیا جائے۔

ای پی اے اور پی ایچ اے کا کردار قابلِ ستائش

انہوں نے شجرکاری مہم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ای پی اے (ماحولیاتی تحفظ ایجنسی) نے لاہور رنگ روڈ کے اطراف 25 ہزار درخت لگا دیے ہیں جبکہ پی ایچ اے (پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی) نے شہر بھر میں 3 ہزار پودے لگائے ہیں۔ مجموعی طور پر 3 لاکھ درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جسے مرحلہ وار پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعداد علامتی نہیں بلکہ عملی بنیادوں پر درخت لگا کر اسے مکمل کیا جائے گا۔

17 اقسام کے مفید درخت شامل

مریم اورنگزیب نے بتایا کہ اس مہم میں 17 اقسام کے مقامی و مفید درخت شامل کیے گئے ہیں، جن میں جامن، سکھ چین، شہتوت، رات کی رانی، انار، کچنار، نیم، بیری اور دیگر پھل دار و سایہ دار پودے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پودے نہ صرف ماحول کو خوشگوار بنائیں گے بلکہ پرندوں اور حیوانات کے لیے قدرتی پناہ گاہیں بھی مہیا کریں گے۔

بچوں کی شرکت: ماحول دوستی کی تعلیم کا آغاز

وزیر موصوفہ نے مہم میں بچوں اور تعلیمی اداروں کی بھرپور شرکت کو سراہا اور کہا کہ نئی نسل کو ماحولیاتی شعور دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ "جب بچے اپنے ہاتھوں سے درخت لگاتے ہیں، تو وہ ماحول سے محبت کرنا سیکھتے ہیں، اور یہی رویہ ان کی شخصیت کا حصہ بن جاتا ہے،” انہوں نے کہا۔

ای پی اے اور پی ایچ اے کا کردار قابلِ ستائش

جدید ٹیکنالوجی کا استعمال — ڈرون نگرانی اور فائر کنٹرول فورس

مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے جنگلات کی حفاظت کے لیے روایتی طریقوں کی بجائے جدید ٹیکنالوجی کو اپنایا ہے۔ اب درختوں کی نگرانی ڈرون کیمروں کے ذریعے کی جا رہی ہے تاکہ ان کی دیکھ بھال اور بقا کو یقینی بنایا جا سکے۔ علاوہ ازیں، پہلی بار حکومت نے "فارسٹ فائر کنٹرول فورس” قائم کی ہے جسے جدید آلات، جی آئی ایس ٹریکنگ، اور ہنگامی رسپانس کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں تاکہ جنگلات میں لگنے والی آگ پر بروقت قابو پایا جا سکے۔

سموگ پر کنٹرول — زیگ زیگ ٹیکنالوجی متعارف

وزیرِ ماحولیات نے سموگ کے خاتمے کے لیے کیے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ پنجاب بھر کے بھٹوں کو زیگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے کوئلے کے جلنے سے خارج ہونے والی مضر گیسوں کی مقدار میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، جو لاہور اور دیگر شہروں میں سموگ کے بنیادی اسباب میں سے ایک تھیں۔

"ماحول کی بہتری، سب کی ذمہ داری”

اپنے خطاب کے اختتام پر مریم اورنگزیب نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اس مہم میں بھرپور حصہ لیں۔ انہوں نے کہا:
"درخت صرف حکومت نہیں لگاتی، یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اگر ہر شہری سال میں ایک درخت بھی لگائے اور اس کی دیکھ بھال کرے تو ہم پاکستان کو نہ صرف سرسبز بنا سکتے ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہتر، محفوظ اور صحت مند ماحول فراہم کر سکتے ہیں۔”

ای پی اے اور پی ایچ اے کا کردار قابلِ ستائش

شجرکاری سے آگے: ایک جامع ماحولیاتی وژن

ماحولیاتی ماہرین کے مطابق، حکومتِ پنجاب کی یہ مہم محض درخت لگانے تک محدود نہیں بلکہ ایک جامع ماحولیاتی وژن کا حصہ ہے، جس میں قدرتی وسائل کے تحفظ، ماحولیاتی شعور کی بیداری، اور جدید ٹیکنالوجی کا موثر استعمال شامل ہے۔

یہ مہم اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں ماحولیاتی تحفظ اب محض تقریروں اور نعروں تک محدود نہیں بلکہ عملی اقدامات، مربوط منصوبہ بندی، اور عوامی شمولیت کے ذریعے ایک قابلِ عمل تحریک بن چکی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button