بین الاقوامی

انڈیا میں ہیٹ ویو سے 72 گھنٹوں میں 54 ہلاکتیں، ’ہسپتال میں سٹریچر بھی نہیں‘

انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ اموات کی وجوہات مختلف ہیں لیکن شدید گرمی بھی عوامل میں سے ایک ہو سکتی ہے۔

انڈین ریاست اترپردیش کے ضلع بلیا میں گذشتہ تین دن میں گرمی کی شدید لہر سے اب تک 54 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ 400 کے قریب زیرِعلاج ہیں۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ اموات کی وجوہات مختلف ہیں لیکن شدید گرمی بھی عوامل میں سے ایک ہو سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’شدید گرمی کی وجہ سے ہسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔‘
گرمی کی لہر نے یوپی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور زیادہ تر مقامات پر درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ہسپتالوں میں اموات میں اچانک اضافے اور مریضوں میں بخار، سانس لینے میں دشواری جیسے دیگر مسائل نے عملے کو چوکنا کر دیا ہے۔
ڈسٹرکٹ ہسپتال بلیا کے 15 انچارج میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ایس کے یادو نے بتایا کہ 15 جون کو 23 مریض ہلاک ہوئے جبکہ اگلے ہی دن 20 اور گذشتہ روز 11 افراد دم توڑ گئے۔
اعظم گڑھ سرکل کے ایڈیشنل ہیلتھ ڈائریکٹر ڈاکٹر بی پی تیواری نے بتایا ہے کہ ’لکھنؤ سے ایک ٹیم یہ جانچنے کے لیے آ رہی ہے کہ آیا کوئی ایسی بیماری ہے جس کا پتہ نہیں چل رہا۔ جب بہت زیادہ گرمی یا سردی ہو تو سانس کے مریض، شوگر کے مریض اور بلڈ پریشر کے مریضوں کو خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‘
ڈسٹرکٹ ہسپتال میں اتنا رش ہے کہ مریضوں کو سٹریچر بھی نہیں مل پا رہے اور بہت سے لواحقین اپنے مریضوں کو کندھوں پر اٹھا کر ایمرجنسی وارڈ میں لے جا رہے ہیں۔ ایڈیشنل ہیلتھ ڈائریکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر ایک ہی وقت میں دس مریض آتے ہیں تو مشکل ہو جاتی ہے لیکن ان کے پاس سٹریچر موجود ہیں۔
یوپی کے وزیر صحت برجیش پاٹھک کا کہنا ہے کہ حکومت نے بلیا میں ہونے والے واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور وہ ذاتی طور پر وہاں کی صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’ دو سینئر ڈاکٹروں کو موقع پر بھیجا گیا ہے، وہ بہت جلد انتظامیہ کو تحریری طور پر صورت حال سے آگاہ کریں گے۔ مناسب معلومات کے بغیر ہیٹ ویو سے ہونے والی اموات پر لاپرواہی سے بیان دینے پر چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر دیواکر سنگھ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔‘
انڈیا میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور شدید گرمی کے باعث 60 سال سے بڑی عمر کے افراد کو دن کے اوقات میں گھر کے اندر رہنے کی تجویز دی گئی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button