
سینیٹ سے تحفظ ناموس صحابہ و اہل بیت بل کی منظوری خوش آئند،جدوجہد کرنے والوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں
اراکین پارلیمنٹ نے پوری قوم کے دل کی آواز پر لبیک کہا، قومی اسمبلی اور سینیٹ سے تحفظ ناموس صحابہ و اہل بیت بل کی منظوری ملک سے فرقہ واریت اور انتشار و افتراق کے خاتمے کے لئے سنگ میل ثابت ہو گی
اسلام آباد پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): سینیٹ سے تحفظ ناموس صحابہ و اہل بیت بل کی منظوری خوش آئند،جدوجہد کرنے والوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، اسلام کے نام پر معرض وجود میں آنے والی مملکت خداداد میں مقدس ہستیوں کی ناموس کے تحفظ کیلئے موثر قانون سازی نہ ہونا لمحہ فکریہ تھا،اراکین پارلیمنٹ نے پوری قوم کے دل کی آواز پر لبیک کہا، قومی اسمبلی اور سینیٹ سے تحفظ ناموس صحابہ و اہل بیت بل کی منظوری ملک سے فرقہ واریت اور انتشار و افتراق کے خاتمے کے لئے سنگ میل ثابت ہو گی ،بل کو جلد از جلد ایکٹ بنا کر عملی نفاذیقینی بنایا جائے ، ان خیالات کا اظہار پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا مفتی محمد رویس خان ایوبی، جنرل سیکرٹری مولانا زاہد الراشدی،نائب امیر اول مولاناعبدالقیوم حقانی،نائب امیر دوم مولاناعبدالرزاق،نائب امیر سوم مولانارشیداحمددرخواستی،سرپرست مولانا تنویر الحق تھانوی، سیکرٹری اطلاعات مولانا عبدالرؤف محمدی،اسلام آباد کے امیر مولانا رمضان علوی، پنجاب کے امیرمفتی محمد نعمان پسروری،امیر صوبہ سندھ مولانا قاری اللہ داد،امیر گلگت بلتستان مولانا ثناءاللہ غالب ،امیر کے پی کے مولانا عبدالحفیظ محمدی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا شبیر احمد کاشمیری،ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات پرفیسر حافظ منیر احمد،امیر ملکہ کوہسار مری مولانا قاسم عباسی،قانونی مشیر ذوالفقار گل ایڈووکیٹ، سیکرٹری پنجاب مولانا قاری عثمان رمضان،سیکرٹری مالیات سعید احمد اعوان،سیکرٹری اطلاعات پنجاب مولانا امجد محمود معاویہ،گوجرانوالہ کے امیر مولانا صاحبزادہ نصرالدین خان عمر، جنرل سیکرٹری اسلام آباد مولانا حافظ علی محی الدین،جنرل سیکرٹری کے پی کے مفتی جعفر طیار،سیکرٹری اطلاعات آزاد کشمیر مولانا عطاء اللہ علوی ،جنرل سیکرٹری سندھ مولانا ڈاکٹر سیف الرحمن آرائیں،ڈپٹی سیکرٹری جنرل پنجاب حافظ عبید الرحمن معاویہ اور دیگر نے اپنے ایک بیان میں کیا، انہوں نے کہا کہ اہل بیت عظام اور صحابہ کرام کی ناموس کا تحفظ ہماری دینی ذمہ داری ہے ،ان مقدس ہستیوں کی توہین کرنے والا شخص کسی قسم کی رعایت کا مستحق نہیں ہو سکتا،ایسے لوگ مسلمانان عالم کی دل آزاری کر کے ملک میں انتشار کا ذریعہ بنتے ہیں، ان کو قانون کے شکنجے میں لانا ناگزیر تھا ،شریعت کونسل کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد قانونی پراسس مکمل کر کے اس قانون کا عملی نفاذ یقینی بنایا جائے اور اس میں مزید تاخیر کر کے ملک و مذہب کے دشمنوں کو اپنا کھیل کھیلنے کا موقع فراہم نہ کیا جائے ۔