حافظ شفیق الرحمنکالمز

ناخدا نہ ہو جن کا ، ان کا خدا ہوتا ہے……حافظ شفیق الرحمن

یہ عقل و شعور سے محروم نگران حکومت اور حکمت و دانش سے عاری نابلد الیکشن کمیشن کے تعینات کردہ آر آوز اور ڈی پی آر آوز کی عاقبت نا اندیشانہ ایسی حرکت ہے کہ اسے عدالتیں مسترد کرنے کی مجاز ہیں

30 دسمبر 2023 ء کے دن کو آر آوز اور ڈی آر آوز کی حرامزدگی نے یوم-استرداد-کاغذات-نامزدگی بنا دیا۔ یہ بھونڈے پن ، کمینگی ، گھٹیا پن اور ڈھٹائی کی انتہا ہے۔ اس غیر جمہوری ، غیر قانونی اور غیر اخلاقی حرکت اور گھناؤنے عمل کو پاکستان کے کروڑوں ووٹرز اپنی توہین تصور دے رہے ہیں۔ عوام اپنی توہین کا بدلہ ضرور لیتے ہیں۔ یہ عقل و شعور سے محروم نگران حکومت اور حکمت و دانش سے عاری نابلد الیکشن کمیشن کے تعینات کردہ آر آوز اور ڈی پی آر آوز کی عاقبت نا اندیشانہ ایسی حرکت ہے کہ اسے عدالتیں مسترد کرنے کی مجاز ہیں۔ کوئی بھول میں نہ رہے کہ باشعور اور باضمیر عوام اس ظلم اور زیادتی کا تجزیہ و تحلیل کر چکے ہیں۔ وہ اس ظلم ، توہین اور فسطائیانہ زیادتی پر شد و مد سے اپنا ردعمل 8 فروری کو ریکارڈ پر لائیں گے۔ اس دن وہ کروڈوں کی تعداد میں گھروں سے نکلیں گے کہ پولنگ سٹیشن پر تعینات حکومتی مشینری کے موجودہ تعینات انتظامی فورس کو عوامی سیلاب بلا خیز کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہی بنے گی۔ ان کا ایک ہی نعرہ ہوگا ظلم کا بدلہ ووٹ۔ وہ نہتے ہوں گے لیکن پولنگ بوتھ کے اندر جب داخل ہو کر بیلٹ پیپر تحریک انصاف کے نشان پر زور سے مہر لگا کر بیلٹ پیپر کو بیلٹ باکس میں ڈالیں گے تو وہ اس احساس سے سرشار ہوں کہ آج بیلٹ پیپر کی پرچی کو برچھی اور بھالا بنا کر ظلم کے سینے میں اتار دیا ہے۔
طاقت کے نشے میں دھت عناصر یہ سمجھتے ہیں کہ آر اوز آور ڈی آر اوز کے ذریعے سیاہ کاری کر کے انہوں نے ن لیگ کے لیے میدان صاف کر دیا ہے۔ اب لاڈلا پلس نواز شریف اکیلا دوڑ کر اول آجائے گا۔ تو یقین جانیے کہ ان کی یہ سوچ غمازی کرتی ہے کہ وہ احمقوں کی جنت کے باسی ہیں ۔۔۔ یہ جو کچھ ہوا ، اس نے عمران خان کے مؤقف کو سچ ثابت کردیا کہ تمام فرشی خدا اس کے خلاف ہیں لیکن گھبرانا نہیں کہ عرش عظیم کارب پی ٹی آئی کے ساتھ ہے۔
یہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی پری پول رگنگ کی پہلی قسط ہے ۔۔۔ اب عوام ہوشیار ، تیاراور بیدار ہو چکے ہیں۔ آنہیں معلوم ہوچکا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کبھی آزادانہ ، منصفانہ اور شفاف انتخابات نہیں ہونے دے گا ، یہ فریضہ ہم ہی انجام دیں گے۔ وہ اپنے ووٹ کی حفاظت کے لیے صبح 9 بجے سے رات کے پچھلے پہر تک خود حفاظت کریں گے۔ تحریک انصاف کے پولنگ ایجنٹ پریزائیڈنگ آفیسرز کوئی ہیرا پھیری نہیں کرنے دیں گے۔ ریزلٹ کی مصدقہ کاپی لینے تک وہ پولنگ بوتھ اور پولنگ سٹیشنز کے اندر موجود رہیں گے اور عملے پر عقابی نگاہ رکھیں گے۔
یہ درست ہے کہ ووٹرز کے دلوں میں غصہ ہے لیکن وہ ہر گز مایوس اور دل برداشتہ نہیں۔ انہیں امید ہے کہ ہفتے عشرے میں بیشتر امیدواروں مسترد شدہ کاغذات نامزدگی انجام کار منظور ہو جائیں گے۔ عوام جان چکے ہیں کہ نگران حکومت ، الیکشن کمیشن ، پنجاب میں پولیس کے وردی میں ملبوس گلو بٹ فورس اور پس پردہ نا معلوم قوتوں کے چند اہلکار فی الوقت مایوسی پھیلا کر انہیں مشتعل کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔ اس سازش کو بھانپ کر وہ حکمت عملی کے تحت خاموش رہیں گے ۔۔۔ جذباتیت سے اجتناب کریں گے۔ ان کے حوصلے جوان ہیں ۔۔۔ وہ پر امن رہیں گے ۔۔۔ قانون کو ہاتھ میں لینے سے کلی گریز کریں گے۔ صبر سے کام لیں گے۔ صبر ایسا شاندار اور تیز دھار ہتھیار ہے کہ جابر قوتوں کو تاریخ کی آنکھ نے ہمیشہ صبر کے سامنے سرنگوں ہتھیار پھینکتے دیکھا ہے۔ بس 12 جنوری تک حوصلے اور برداشت سے کام لیں ۔ جبر کی یہ سیاہ شب ڈھلنے اور ٹلنے والی ہے۔ حبس کا موسم رخصت ہونے والا ہے۔ گاڈ فادر کی سیاست کا چراغ بجھنے والا ہے۔ آپ بہ خوبی جانتے ہیں کہ چراغ جب بجھنے لگتا ہے تو اس کی لوئیں ایک بار ضرور تیزی سی پھڑکتی اور پھڑپھڑاتی ہیں اور پھر چند سیکنڈ میں گل ہوجاتیی اور چراغ دھوئیں کے مرغولوں میں ہمیشہ کے لیے روپوش ہوجاتا ہے۔
حالات کی سنگینی کا روشن پہلو یہ ہے کہ اگر عمران خان کسی عام اور غیر معروف آدمی کے کاندھے پر بھی اپنا دست-کرامت رکھ کر اسے اپنا امیدوار ڈیکلیئر کردے تو بغیر انتخابی مہم چلائے وہ ہی ٹی آئی مخالف بڑے سے بڑے برج کو الٹ کر رکھ دے گا ۔۔۔ ان شاء اللہ العزیز ۔
اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں ، اللہ کی سنت ہے کہ وہ ہمیشہ معصوم ، مظلوم ، پر عزم اور صابر قیادت اور اس کے پیروکاروں کی اپنے غیبی خزانوں اور غیبی افواج سے مدد کرتا ہے۔ گھبرائیں نہیں کہ اللہ ہمیشہ صبر شعار کرنے والوں کو انعامآت سے نوازتا ہے۔ وہ کتاب زندہ قرآن حکیم میں بتاتا ہے کہ بشآرتیں ، مسرتیں ، شادمانیاں اور کامرانیاں صرف ان کا مقدر ہوتی ہیں جو جبر کا سامنا صبر س تحمل سے کرتے ہیں۔ وہ یہ خوش خبری بھی تو دیتا ہے کہ جابروں کے مقابل اللہ کی تائید و نصرت صرف صابروں کے ہم رکاب اور ان کے شانہ بہ شانہ ہوتی ہے۔ وللہ مع الصابرین۔ جن کے ساتھ اللہ ہو ، انہیں دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی ۔۔۔ سچ کہا تھا شاعر نے:

کشتیاں سب کی کنارے پہ پہنچ جاتی ہیں
ناخدا نہ ہو جن کا ان کا خدا ہوتا ہے

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button