بیوروکریسی کیخلاف شکایات پر کسی بیوروکریٹ کو نیب میں طلب نہیں کیا جائیگا، انہیں سول سیکریٹریٹ میں کمیشن کے روبرو پیش ہونا ہوگا
انکوائری سے پہلے نیب کی ڈکشنری سے ملزم کا لفظ نکال دیا؛ نیب میں ریفارمز لارہے ہیں ، عوام کے مسائل کے حل کیلئے ماہانہ کھلی کچہریاں منعقد کی جا رہی ہیں؛ اب نیب اپنے ایکشن سے بولے گا: ڈپٹی چیئرمین نیب
پاکستان لاہور (نمائندہ وائس آف جرمنی) :قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور میں آج پاک عرب ہائوسنگ سوسائٹی کیس کے متاثرین میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈپٹی چیئرمین نیب سہیل ناصرنے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ تقریب ڈی جی نیب لاہور امجد مجید اولکھ کی نگرانی میں منعقد کی گئی جہاں دیگر مہمانوں میں کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا، ڈی جی اینٹی کرپشن سہیل ظفر چھٹہ، ڈائریکٹر ایف آئی اے سرفراز ورک، جوائنٹ ڈائریکٹر انٹیلی جنس بیورو معین حبیب خان لودھی، سیکرٹری معدنیات بابر امان بابر، وائس چانسلر یونیورسٹی آف پونچھ ڈاکٹر زاکر زکریا کے علاوہ نیب لاہور کے افسران اور متاثرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی ڈپٹی چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کا اصل فوکس متاثرین کی دادرسی ہے۔ کسی کو پھانسی چڑھانا اصل انصاف نہیں بلکہ متاثرین کے نقصانات کا ازالہ حقیقی انصاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں انصاف کرنا صرف عدالتوں کا کام ہے جبکہ ایسا نہیں ہے۔معاشرتی رویے ناانصافیوں کو آگےبڑھاتے ہیں بعد ازاں جس کے سب شکار ہوتے ہیں۔ کسی ملزم کو سزا ہونے اور ریکوری نہ ہونے کو ریئل جسٹس تصور نہیں کیا جاسکتا۔ وہ تمام مقدمات جن میں عوام الناس کے ساتھ دھوکہ دہی کی گئی ہو وہاں ہمارا مقصد متاثرین کے نقصان کا ازالہ ہے۔ نیب کی سوچ کسی کو جیل میں ڈالنا نہیں بلکہ متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہے۔ ڈپٹی چیئرمین نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ہم نے طے کر لیا ہے کہ آئین کے مطابق ہر شہری کی عزتِ نفس کا خیال رکھا جائے گا۔ اب نیب میں کسی کی تضحیک نہیں ہوگی اور نیب اپنے ایکشن سے بولے گا۔ کسی پر الزام لگانا بہت آسان ہے۔ ماضی میں کسی کے خلاف درخواست دائر کرکے اسے اچھالا جاتا رہا۔ ہماری کوشش ہے سب کی عزتِ نفس اور متاثرین کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین نیب کی ہدایات ہیں کہ گمنام و بے نامی درخواستوں پر نیب میں آئندہ کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ چیئرمین نیب کے ویژن پر مِن و عَن عمل کیا جارہا ہے۔ ہم گورنمنٹ و پرائیویٹ سیکٹرز سے نیب کے خوف و حراس کے تاثر کو ذائل کرنیکے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
ڈپٹی چیئرمین نیب نے کہا کہ بیوروکریسی کے خلاف شکایات پر کسی بیوروکریٹ کو نیب میں طلب نہیں کیا جائے گا۔ بیوروکریسی کے حوالہ سے شکایات کیلئے سیکرٹریٹ میں چیف سیکرٹری کی سربراہی میں شکایات سیل کے روبرو انہیں پیش ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت تباہی کے دہانے کھڑی ہے ۔ کاروباری افراد کو اچھا کاروباری ماحول فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ چیئرمین نیب نے مختلف چیمبر آف کامرس کے ساتھ مل کر بزنس کمیونٹی کے اعتماد کو بحال کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیب لاہورکے ڈائریکٹڑ جنرل امجد مجید اولکھ نے کہا کہ چھ ماہ کے قلیل عرصہ میں تیسری تقریب منعقد کی جا رہی ہے۔ اس سے قبل نیب لاہور نے دو تقاریب میں ساڑھے 7 ارب روپے متاثرین میں تقسیم کئے ہیں۔ پاک عرب ہائوسنگ سوسائٹی متاثرین میں آج 1 ارب 67 کروڑ روپے تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ نیب لاہور نے اپنے قیام سے تاحال 35 ارب 60 کروڑ کی ریکوری کی ہے۔ گذشتہ سال نیب لاہور نے ایڈن ہائوسنگ سکینڈل میں تاریخ کی سب سے بڑی 16 ارب مالیت کی پلی بارگین کی جس میں سے 7 ارب متاثرین کو واپس لوٹائے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ہائوسنگ سوسائٹی میں ڈھائی ارب کی پلی بارگین کی گئی جبکہ 2 ارب 44 کروڑ ملزمان سے برآمد کروا کر متاثرین میں تقسیم کئے جا چکے۔ ڈی جی نیب نے مزید کہا کہ نیب کی success stories کو عموما معاشرہ پزیرائی نہیں دیتا لیکن نیب اپنے مینڈیٹ پر عملدرآمد کر رہا ہے ۔ تقریب کے اختتام پر ڈپٹی چیئرمین نیب نے متاثرین میں چیک تقسیم کئے اور نیب لاہور کی کمینٹ بُک میں اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔