خواتین میں خودکشی کا رجحان بڑھ رہا ہے، انہیں سیاسی تعلیم دیکر شعور اجاگر کرنا ہوگا، بلوچ وومن فورم
آواران وہ علاقہ ہے کہ یہاں کے لوگ سیاسی طورپر باشعور ہیں یہ وہ سرزمین ہے کہ یہاں ہر دور میں ایسے ہستیوں نے جنم لیاہے جنہوں نے اپنا کردار احسن طریقے سے نبھایا اوراپنے جان بھی قربان کردئیے ہیں
جنوبی پنجاب پاکستان (نمائندہ وائس آف جرمنی):بلوچ وومن فورم تربت کی ایک پریس ریلیز کے مطابق بلوچ وومن فورم آواران ہنکین کی تشکیل، آرگنائزر نورین بلوچ، ڈپٹی آرگنائزر سومری بلوچ منتخب، بلوچ وومن فورم آواران ہنکین کی آرگنائزنگ باڈی کی اجلاس مرکزی ڈپٹی آرگنائزر حنیفہ بلوچ کی صدارت میں منعقد ہوئی، اجلاس کے ایجنڈے مرکزی سرکولر، تنظیم کاری، علاقائی وبین الاقوامی سیاسی صورتحال اور آئندہ لائحہ عمل تھے، تنظیم کاری پر شرکاءنے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ آواران وہ علاقہ ہے کہ یہاں کے لوگ سیاسی طورپر باشعور ہیں یہ وہ سرزمین ہے کہ یہاں ہر دور میں ایسے ہستیوں نے جنم لیاہے جنہوں نے اپنا کردار احسن طریقے سے نبھایا اوراپنے جان بھی قربان کردئیے ہیں، آواران میں شعور کی بیداری میں بنیادی کردار بانک کریمہ بلوچ کی ہے جنہوں نے ہمیشہ ان علاقوں کو ترجیح دی جہاں بنیادی سہولیات ناپید رہیں وہاں انہوں نے لوگوں میں سیاسی شعور اجاگر کرکے انہیں سیاسی جدوجہد کا حصہ بنایا، کل تک یہ علاقہ سیاست کا قلعہ رہاہے مگر آج کالونائزر کی ظلم وجبر کے سبب آواران کے عام لوگوں میں خوف وہراس پیداہواہے کہ یہاں کے لوگ قومی مفادات کے تحفظ کیلئے ایک ریلی تک نہیں نکال سکتے ان سخت ترین حالات میں بلوچ وومن فورم آواران ہنکین کی تشکیل اور خواتین کی جانب سے ذمہ داری اٹھانا اس بات کی عکاس ہے کہ بلوچ ہر ظلمت کو شکست کیلئے کیلئے آج بھی تیار ہے، انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ سماج میں خودکشی، غیرت کے نام پر قتل، چھوٹی عمر میں لڑکیوں کی شادی کے مسائل روزبروز بڑھتے جارہے ہیں آواران میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ خودکشی کرنے والوں میں زیادہ تعداد عورتوں کی ہے، جس کی سب سے بڑی سبب یہ ہے کہ ہم ایک ایسی زمین پر زندگی جی رہے ہیں کہ وہ زمین زور آور کے قبضہ میں ہے جب ایک قوم غلام ہو تو اس میں طرح طرح کے مسائل جنم لیتے ہیں، خودکشی بھی اس کا ایک حصہ ہے، نجمہ کے مسئلہ کو ہم کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتے جو ایک اسکول ٹیچر تھیں لیکن انہی ریاستی لوگوں کی وجہ سے وہ اتنے لاچار بن گئیں کہ انہوں نے اپنی زندگی کے خاتمہ میں عافیت سمجھی، یہ سرزمین وسائل سے مالا مال ہے اس سرزمین کے باسی سونا، ہیرے جواہرات، گیس کے مالک ہیں لیکن وسائل سے مالامال سرزمین پر بلوچ نان شبینہ کے بھی محتاج بن کر اپنی زندگی کاخاتمہ کرنے پرمجبورکردئیے گئے ہیں، بلوچستان میں اس طرح کے بہت سارے مسائل ہیں ان کا حل تلاش کرنا اور لوگوں میں شعور بیدارکرنا ہے، ساتھیوں نے کہاکہ ہم چونکہ خواتین کی ایک تنظیم سے وابستہ ہیں ہماری جدوجہد یہی ہے کہ ہم خود کوبلوچستان کے کونہ کونہ میں پہنچ کر عام خواتین کو سیاسی تعلیم دیکر انہیں اپنے ساتھ ملائیں، ہم خود کو ان علاقوں میں بھی پہنچائیں کہ جہاں اکیسویں صدی میں بھی زندگی کی بنیادی ضروریات ناپید ہیں، آواران میں ساتھیوں کی اس کاروان کا حصہ بننا بلوچ وومن فورم کیلئے ایک اچھی آغاز ہے ہم امید رکھتی ہیں کہ ساتھیوں کی ذمہ داری اٹھانا خواتین کیلئے ایک روشن مستقبل کا ضامن ہوگا، اجلاس میں بلوچ وومن فورم آواران ہنکین کیلئے نورین بلوچ کو آرگنائزر، سومری بلوچ کو ڈپٹی آرگنائزر،آرگنائزنگ کمیٹی کی ممبر مریم بلوچ،ماہ گل بلوچ اور ماہ گنج بلوچ کو منتخب کیاگیا