مشرق وسطیٰ

شہزادہ ہیری، میگھن مارکل نے برطانوی ٹیبلائڈز کو الوداع کہہ دیا

[ad_1]

میگھن ہیریتصویر کے کاپی رائٹ
PA Media

برطانوتی شہزادے ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل نے کہا ہے کہ وہ برطانوی ٹیبلائڈ اخبارات کے ساتھ اب کوئی تعاون نہیں کریں گے۔

ڈیوک اور ڈچز آف سسیکس کے ایک ترجمان کی جانب سے ایسے تمام اخبارات اور ویب سائٹس کے مدیروں کے نام لکھے گئے خط میں بتایا گیا ہے کہ شاہی جوڑے نے یہ اقدام اس وجہ سے اٹھایا کہ ان کے بارے میں جھوٹی، من گھڑت اور خواہشات پر مبنی خبریں شائع کی گئیں۔

ان اخبارات میں روزنامہ سن، مرر، میل اور ایکسپریس نامی ٹیبلائڈ شامل ہیں۔

ہیری اور میگھن کے مطابق وہ ’کلک بیٹ‘ یا حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے والوں کے ہاتھوں استعمال نہیں ہونا چاہتے۔

اعلیٰ شاہی منصب سے دستبردار ہونے کے بعد اس جوڑے نے امریکی ریاست کیلیفورنیا میں رہائش اختیار کر لی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

برطانوی شاہی جوڑے کا اعلیٰ شاہی حیثیت سے دستبردار ہونے کا اعلان

شہزادہ ہیری اور میگھن اخراجات کیسے پورے کریں گے؟

برطانوی جرائد کو شہزادی میگن مارکل کیوں ناپسند ہیں؟

شہزادہ ہیری اور میگن کے ہاں بیٹے کی ولادت

خط میں جوڑے کے تعلقات عامہ کے ترجمان نے لکھا ہے کہ جوڑے کو اس بات ہر شدید تشویش ہے کہ برطانوی میڈیا کا ایک حصہ ’من گھڑت، جعلی اور جارحانہ‘ خبریں شائع کر رہا ہے۔

خط کے مطابق ایسا کرنے کی ایک انسانی قیمت بھی ہوتی ہے اور ایسا دھندا معاشرے کے ہر طبقے کو متاثر کرتا ہے۔

ڈیوک اور ڈچز نے کہا کہ انھوں نے صرف اشتہاروں کی دوڑ میں آگے نکلنے کے لیے چھاپی گئی خبروں کی وجہ سے اپنے عزیزوں اور اجنبیوں کی زندگیاں تباہ ہوتے دیکھی ہیں۔

بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ جوڑے کی طرف سے یہ خط دی سن، ڈیلی میل، ڈیلی مرر اور ڈیلی ایکسپریس کے مدیروں کے نام لکھا گیا ہے۔

گارڈین اخبار کے ایڈیٹر جن واٹرسن کے مطابق شاہی جوڑے کی نئی پالیسی کا اطلاق چار اخبارات، ان کے سنڈے کے ایڈیشنز اور اور ان کی ویب سائٹس پر ہوگا۔

ڈیلی سٹار کا خط میں واضح طور پر ذکر شامل نہیں ہے مگر یہ بھی اسی گروپ کی طرف سے شائع کیا جاتا ہے جو دی مرر اور ایکسپریس کے نام سے اخبارات شائع کرتا ہے۔

اس پابندی کا مطلب یہ بھی ہے کہ اب ہیری اور میگھن کی تعلقاتِ عامہ کی ٹیم جوڑے سے متعلق کسی بھی خبر کی تصدیق یا تردید کے لیے ان اخبارات کی طرف سے کی جانے والی فون کالز کا جواب بھی نہیں دے گی۔

تصویر کے کاپی رائٹ
PA Media

تنقید سے نہیں بھاگ رہے

خط میں ان اخبارات کے ساتھ ’عدم تعاون اور قطع تعلقات‘ کی نئی پالیسی کے خدوخال بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد جوڑے کے سٹاف کو ان اخباروں کے خطرناک اثرات سے بچانا بھی ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس پالیسی کا مقصد تنقید سے بھاگنا نہیں ہے اور نہ ہی اس کے ذریعے عوامی آرا کا گلا دبایا جائے گا اور نہ ہی سچی صحافت پر قدغن لگائے جائیں گے۔

ان کے مطابق یہ میڈیا کا پورا حق ہے کہ وہ ڈیوک اور ڈچز سے متعلق اچھی یا بری رائے رکھیں، مگر اس کی بنیاد جھوٹ پر نہیں ہو سکتی۔

خط کے مطابق جوڑا دیگر میڈیا اور نئے آنے والے نوجوان صحافیوں کے ساتھ مل کر مختلف مسائل اور جوڑے کی دلچسپی کے امور سے متعلق آگاہی کے لیے کام کرتا رہے گا۔

یاد رہے کہ میگھن پہلے سے ہی میل آن سنڈے کے پبلشر کے خلاف عدالت میں مقدمہ لڑ رہی ہیں۔ میل نے میگھن کے والد، جن کے اپنی بیٹی سے تعلقات کشیدہ ہیں، کا میگھن کو لکھا گیا ایک خط ان کی اجازت کے بغیر شائع کر دیا تھا جس کے بعد میگھن نے قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا۔

برطانوی اخبارت سے متعلق نئی پالیسی کا اعلان اس ہفتے عدالتی کارروائی سے پہلے کیا گیا ہے۔

[ad_2]
Source link

International Updates by Focus News

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button