کھیل

پاکستان: پولیو سے بچ جانے والی خاتون کا پاکستان میں ٹیبل ٹینس میں کامیابی کا سفر

دونوں ٹانگوں سے معذور24 سالہ تاج مینا کی والدین سے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی اپیل

خیبر پختونخواہ(نمائندہ وائس آف جرمنی): پولیو سے متأثرہ 24 سالہ تاج مینا نے حال ہی میں پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں معذور افراد کے زمرے میں صوبائی ٹیبل ٹینس ٹورنامنٹ میں طلائی تمغہ جیت کر ثابت کر دیا کہ معذوری ان کا راستہ نہیں روک سکتی۔
دونوں ٹانگوں سے مفلوج ہونے کی وجہ سے وہ بچپن سے ہی وہیل چیئر کی پابند ہیں۔ اس کے باوجود وہ پشاور میں اپنے گھر سے روزانہ چھ کلومیٹر کا سفر کرکے ایک مقامی سپورٹس کمپلیکس تک جاتی ہیں۔ تنگ گلیوں کے ساتھ ساتھ معاشرتی طریقے بھی ان کی راہ میں حائل ہوتے ہیں جو پاکستان جیسے ملک میں اکثر خواتین کی گھر سے باہر کی سرگرمیوں کو محدود کر دینے کی وجہ ہیں۔
ان چیلنجوں کے باوجود ٹیبل ٹینس کے لیے مینا کے عزم اور جذبے نے انہیں ناقابلِ تصور کامیابی سے ہمکنار کیا۔ اپنے خاندان کی غیر متزلزل حمایت کے ساتھ وہ اپنے بچپن کے خواب کو حقیقت میں بدل دینے میں کامیاب ہوئیں اور اپنی ہمت اور فتح سے دیگر لاتعداد افراد کو متأثر کیا۔
البتہ ان کے نوجوان بھتیجے سبحان اللہ خان کو بھی معذوری کی بنا پر کھیلوں کی سہولت تک پہنچنے کے لیے ہر روز اپنی وہیل چیئر کو دھکیلنے کی مشکل سے گذرنا پڑتا ہے کیونکہ ان کا خاندان مالی مسائل کی وجہ سے مناسب وسائل فراہم کرنے سے قاصر ہے۔
سپورٹس کمپلیکس میں ان کے ارد گرد ٹیبل ٹینس کے کھلاڑی تیزی سے کھیلنے میں مصروف تھے۔ وہاں ایک حالیہ گفتگو میں انہوں نے عرب نیوز کو بتایا، "میں نے یہاں ایک سال گذارا ہے۔ یہ [کھیل کھیلنا] بچپن سے ہی میرا جنون تھا۔۔ جب میں یہاں آتی ہوں تو بہت خوشی ہوتی ہے۔”
اس نے جون میں صوبائی مقابلے میں طلائی تمغہ جیتا اور اپنی ذہنی طاقت کو کامیابی کی وجہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا، "میں دوسرے لوگوں کے مقابلے میں ذہنی طور پر زیادہ مضبوط ہوں۔ میں خود کو معذور نہیں سمجھتی۔”
انہوں نے کہا، اپنے اردگرد ٹیبل ٹینس کے دیگر نارمل کھلاڑیوں کی طرح انہیں خود پر فخر محسوس ہوتا ہے جو اپنی ٹانگوں پر چل اور دوڑ سکتے ہیں۔
ایک انتہائی متعدی بیماری پولیو بنیادی طور پر پانچ سال سے کم عمر بچوں کے اعصابی نظام پر حملہ کرکے فالج یا ان کی موت کا باعث بنتی ہے۔
پاکستان اور افغانستان وہ دو ممالک ہیں جہاں ویکسین کی غلط معلومات جیسے عوامل کی وجہ سے یہ بیماری اب بھی موجود ہے جو والدین کے انکار اور مختلف پسماندہ علاقوں میں سکیورٹی خدشات کا باعث بنتی ہیں۔ صرف اس سال پاکستان میں پولیو کے 10 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے باعث حکومت نے وسیع پیمانے پر ویکسینیشن مہم شروع کی ہے۔
مینا اس بیماری سے صرف 10 ماہ کی عمر میں متأثر ہوئیں جس کے نتیجے میں ان کی دونوں ٹانگیں مفلوج ہو گئیں۔
اس کے والد جو 12 افراد کے خاندان کی کفالت کرتے اور بمشکل 1,300 روپے یا تقریباً 5 ڈالر کماتے ہیں، انہیں اپنی پشت پر اٹھا کر سکول لے جاتے تھے۔ البتہ وہ اسے پانچویں جماعت سے آگے جاری نہیں رکھ سکے اور مینا کو سکول چھوڑنا پڑا۔
بعد میں انہوں نے اپنے خاندان کی رضامندی سے ایک ٹیبل ٹینس اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی حالانکہ کمیونٹی کے اراکین انہیں گھر سے باہر دیکھنے پر بعض اوقات اعتراض کرتے تھے۔
تاہم ان کے طلائی تمغے نے ان کے لیے یہ صورتِ حال بدل دی جس سے کئی ہمسایہ لڑکیوں کی حوصلہ افزائی ہوئی کہ وہ کھیلوں میں داخلہ لینے کے لیے اپنے خاندانوں کو راضی کریں۔
مینا کے چچا ظاہر شاہ خان نے عرب نیوز کو بتایا، "ہمسایہ گھروں میں ایسی لڑکیاں ہیں جنہوں نے اپنے والدین سے کہا کہ وہ [سپورٹس کمپلیکس میں] ان کا داخلہ کرائیں لیکن انہوں نے لڑکیوں کو روک دیا۔ البتہ لڑکیوں نے اصرار کرتے ہوئے کہا، ‘اگر مینا اپنی معذوری کے باوجود یہ کام کر سکتی ہیں تو ہم بھی کر سکتی ہیں اور ایک بہتر مقام پر پہنچ سکتی ہیں۔’ پھر والدین نے ان کا اندراج کروایا۔”
دریں اثناء مینا نے تمام والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو انسدادِ پولیو کے قطرے پلائیں تاکہ ان کی بہتر اور نارمل زندگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا، "احتیاط اچھی چیز ہے۔ اگر ویکسینیشن وقت پر کی جائیں تو کسی کو ایسی معذوری کا سامنا نہ کرنا پڑے جیسے کوئی ہاتھ یا پاؤں سے محروم ہو جاتا ہے۔”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button