اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے پاکستان میں غیر رجسٹرڈ وی پی این بلاک کرنا شروع کر دیے

لیکن دیکھنے میں آ رہا ہے کہ ادائیگی کے ذریعے حاصل کیے جانے والے وی پی این پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑ رہا

اسلام آباد (نمائندہ وائس آف جرمنی):‌انٹرنیٹ سروس پروائیڈر ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے بتایا کہ ہمیں اب تک پی ٹی اے کی طرف سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔البتہ بیشتر فری وی پی این کام نہیں کر رہے۔ لیکن ادائیگی کے بعد حاصل ہونے والے وی پی این کام کر رہے ہیں اور یوں لگ رہا ہے کہ مفت وی پی اینز کی آئی پیز کو بلاک کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے کی طرف سے رجسٹریشن کروانے کا کہا جا رہا ہے جس کے بعد اب تک 20 ہزار سے زائد افراد رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔
لیکن دیکھنے میں آ رہا ہے کہ ادائیگی کے ذریعے حاصل کیے جانے والے وی پی این پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑ رہا اور اگر کسی شخص کے پاس ادائیگی والا وی پی این ہے تو رجسٹریشن کے بغیر بھی وہ کام کر رہا ہے۔
اس سوال پر کہ پی ٹی اے کے پاس رجسٹریشن کروانے سے کیا ڈیوائس رجسٹرڈ ہوتی ہے یا سروس پروائیڈ کرنے والا سرور رجسٹر ہوتا ہے؟
راجہ شہزاد کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے کے پاس رجسٹرڈ کروانے سے سرور رجسٹر ہوتا ہے۔ پی ٹی اے کی طرف سے دیے گئے پورٹل پر جب آپ بتا دیتے ہیں کہ اس سرور پر وی پی این استعمال کیا جا رہا ہے تو اس سرور کو اجازت دے دی جاتی ہے اور اس پر جتنی بھی ڈیوائسز استعمال ہوں تو انہیں وی پی این استعمال کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت وی پی این کا استعمال زیادہ تر پاکستان میں سوشل میڈیا سائٹ ‘ایکس’ کو استعمال کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ وی پی این کو بعض خطرناک مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے اگر رجسٹرڈ کروا لیا جائے تو کوئی بہت بڑی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئی ٹی کے شعبوں میں کام کرنے والے افراد زیادہ تر پیڈ وی پی این استعمال کرتے ہیں کیوں کہ مفت وی پی این میں جب جب اسے کوئی ادارہ بلاک کرتا ہے تو وہ آئی پی ایڈریس تبدیل کر لیتا ہے۔
بار بار آئی پی ایڈریس تبدیل ہونے کی وجہ سے بہت سی بین الاقوامی کمپنیاں سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ایسے یوزر کا اکاؤنٹ معطل کر دیتے ہیں۔ اسی وجہ سے ‘فائیور’ اور دیگر فری لانس کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے والے پیڈ وی پی این استعمال کرتے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button