مشرق وسطیٰ

شام میں دو ہزار جنگجو بھیجے گئے ہیں، حزب اللہ کے قریبی ذرائع کا انکشاف

ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’یہ جنگجو القصیر کے علاقے میں تعینات کیے گئے ہیں جو لبنانی سرحد کے قریب ہے‘۔

لبنان کے عسکری گروہ حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ’تنظیم نے شام میں دو ہزار جنگجو بھیجے گئے ہیں۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف کے مطابق یہ اقدام ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب دمشق کو عسکریت پسندوں کے حملے کا سامنا ہے جنہوں نے شام کے کئی اہم شہروں پر قبضہ کر لیا ہے۔
ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’یہ جنگجو القصیر کے علاقے میں تعینات کیے گئے ہیں جو لبنانی سرحد کے قریب ہے‘۔
خیال رہے کہ ایران کی حمایت یافتہ یہ تنظیم سنہ 2011 سے صدر بشار الاسد کی فوج کے ساتھ مل کر لڑ رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق عسکریت پسندوں کی زیرقیادت حملے کے آغاز کے بعد سے حزب اللہ نے براہ راست شام میں جاری جنگ میں حصہ نہیں لیا۔
ان جنگجوؤں کو شام اور لبنان سرحد کے قریب پہاڑی علاقوں میں اپنی پوزیشنوں کا دفاع کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے تاہم حزب اللہ گروپ ابھی تک لڑائی میں شامل نہیں ہوئی۔
شام میں عسکریت پسند اتحاد پہلے ہی ملک کے دو اہم شہروں شمال میں حلب اور مرکز میں حمص پر قبضہ کر چکا ہے۔
حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان 27 نومبر کو جنگ بندی نافذ ہونے کے ساتھ ہی عسکریت پسندوں نے حملے کا آغاز کر دیا۔
انسانی حقوق کے شامی مبصر گروپ کے مطابق سنیچر کو عسکریت پسند حمص کے اہم مرکزی شہر کے دروازے پر پہنچ گئے تھے اور دارالحکومت دمشق کی طرف پیش قدمی کر رہے تھے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ’حزب اللہ نے 150 فوجی مشیر حمص بھیجے ہیں تاکہ اگر شامی فوج شہر کا دفاع کرنے کا فیصلہ کرے تو ان کی مدد کر سکیں۔‘
حزب اللہ تنظیم نے سنہ 2013 سے کھل کر بشار الاسد کی افواج کی حمایت کی ہے۔
لبنانی گروپ نے شام کی سرکاری افواج کے ساتھ مل کر سنہ 2013 میں قصیر شہر کو عسکریت پسندوں کے کنٹرول سے آزاد کرایا تھا بعدازاں وہاں فوجی اڈہ اور تربیتی کیمپ قائم کیا گیا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button