پاکستاناہم خبریں

اسلام آباد میں بارش کے باعث افسوسناک حادثہ: کرنل (ر) اسحاق قاضی کی لاش نالے سے برآمد، بیٹی کی تلاش جاری

بابوسر میں بھی قیامت صغریٰ: سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے بیٹے کی لاش تین روز بعد ملی

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) – اسلام آباد کی ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں حالیہ بارش کے دوران پیش آنے والے افسوسناک واقعے میں کرنل ریٹائرڈ اسحاق قاضی کی لاش جمعرات کو ریسکیو ٹیموں کو برساتی نالے سے مل گئی ہے، جبکہ ان کی بیٹی تاحال لاپتہ ہے۔

یہ واقعہ منگل کی صبح اس وقت پیش آیا جب شدید بارش کے دوران سڑک پر کھڑے پانی میں گاڑی بند ہو گئی اور ایک طاقتور ریلا گاڑی کو بہا کر برساتی نالے میں لے گیا۔ تین روز سے جاری سرچ اور ریسکیو آپریشن کے دوران جمعرات کی دوپہر کو اسحاق قاضی کی لاش کو نالے کے ایک موڑ پر تلاش کیا گیا، جبکہ ان کی بیٹی کی تلاش کا عمل تاحال جاری ہے۔


حادثے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

منگل کو پیش آنے والے اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسحاق قاضی اپنی بیٹی کے ہمراہ شدید بارش میں گاڑی میں گھر سے نکلتے ہیں۔ جب وہ قریبی سڑک پر پہنچتے ہیں تو سڑک پر کھڑا پانی گاڑی کے انجن کو بند کر دیتا ہے۔ اسی دوران پانی کا زور دار ریلا آتا ہے اور پوری گاڑی کو بہا کر برساتی نالے میں لے جاتا ہے۔

اسلام آباد کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے نالے میں گاڑی سمیت بہہ جانے والے کرنل ریٹائرڈ اسحاق قاضی کی لاش مل گئی

یہ ویڈیو دیکھنے والوں کے لیے نہایت تکلیف دہ تھی اور شہریوں نے انتظامیہ کی کارکردگی پر شدید سوالات بھی اٹھائے۔


ریسکیو آپریشن: تیسرے دن لاش کی تلاش مکمل، بیٹی اب بھی لاپتہ

ریسکیو 1122، پاک فوج، اور مقامی رضاکاروں پر مشتمل ٹیموں نے تین دن سے مسلسل سرچ آپریشن جاری رکھا۔ پہلے مرحلے میں نالے اور قریبی علاقوں میں تلاشی لی گئی، بعد ازاں سرچ آپریشن کو دریائے سواں کے داخلی راستوں تک وسعت دی گئی۔

ریسکیو حکام کے مطابق بدھ کے روز گاڑی کے بمپر، دروازے اور سائیڈ مرر ملے تھے، جو اس بات کی تصدیق تھے کہ گاڑی نالے میں مکمل طور پر بہہ گئی تھی۔ جمعرات کی صبح برساتی نالے کے ایک گہرے موڑ پر کرنل ریٹائرڈ اسحاق قاضی کی لاش برآمد ہوئی، جس کی شناخت بعد میں ان کے اہل خانہ نے کی۔


بیٹی کی تلاش جاری

ریسکیو ٹیموں کے مطابق اسحاق قاضی کی بیٹی تاحال لاپتہ ہے، اور اس کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن کو مزید وسعت دی گئی ہے۔ پانی کے تیز بہاؤ، کیچڑ اور ملبے کے باعث تلاش کا کام مشکل ہو رہا ہے، تاہم اہلکار بھرپور کوشش میں مصروف ہیں۔


بابوسر میں بھی قیامت صغریٰ: سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے بیٹے کی لاش تین روز بعد ملی

دوسری طرف گلگت بلتستان کے معروف سیاحتی مقام بابوسر ٹاپ پر پیش آنے والے ایک اور افسوسناک واقعے میں سیلابی ریلے میں لاپتہ ہونے والے ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے تین سالہ بیٹے عبدالہادی کی لاش تین روز بعد برآمد کر لی گئی ہے۔

بابوسر میں بھی قیامت صغریٰ: سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے بیٹے کی لاش تین روز بعد ملی

مقامی افراد نے ڈاسر کے مقام پر ندی کے قریب ایک لاش دیکھی اور حکام کو مطلع کیا۔ گلگت بلتستان اسکاؤٹس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو چلاس ہسپتال منتقل کیا جہاں اس کی شناخت کی گئی اور بعد ازاں میت کو عبدالہادی کے والد کے حوالے کر دیا گیا۔

ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے خاندان پر یہ دوسرا گہرا صدمہ ہے، کیونکہ وہ خود بھی حادثے کے دوران شدید زخمی ہوئیں اور اب بھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔


بارشیں، نالے، اور شہری نظام پر سوالیہ نشان

یہ واقعات ایک بار پھر پاکستانی شہروں، خاص طور پر اسلام آباد جیسے جدید تصور کیے جانے والے شہروں میں نکاسی آب کے ناقص نظام کو بے نقاب کرتے ہیں۔ جہاں ایک طرف شہری سہولیات کے بڑے بڑے دعوے کیے جاتے ہیں، وہیں معمولی بارش بھی انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن جاتی ہے۔

عوامی حلقوں اور سوشل میڈیا صارفین نے متعلقہ حکام سے سوال کیا ہے کہ بارہا متنبہ کیے جانے کے باوجود برساتی نالوں کی صفائی اور سیفٹی اقدامات کیوں نہ کیے جا سکے؟ اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں نکاسی آب کے معیارات پر کس طرح عمل درآمد ہو رہا ہے؟

سیلاب کے باعث ہزاروں سیاح پھنس کر رہ گئے ہیں، سیکڑوں سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا ہے، ریسکیو کیے گئے سیاحوں کو مقامی آبادی نے اپنے گھروں میں پناہ دی ہے۔

گزشتہ چند دنوں میں ہونے والی موسلادھار بارشوں نے پاکستان کے کئی شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، جس کے نتیجے میں 250 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ یہ المناک واقعات صرف قدرتی آفات کا نتیجہ نہیں بلکہ انتظامی غفلت، ناقص منصوبہ بندی، اور شہری تحفظ کے ناقص نظام کی عکاسی بھی کرتے ہیں۔

ریٹائرڈ کرنل اسحاق قاضی کی لاش کا مل جانا اگرچہ ان کے اہل خانہ کے لیے ایک تسلی ہے، لیکن ان کی بیٹی کی تلاش ابھی باقی ہے۔ اسی طرح بابوسر ٹاپ پر چھوٹے عبدالہادی کی لاش کا ملنا والدین کے لیے دل دہلا دینے والا لمحہ ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں شہریوں کے تحفظ کو اولین ترجیح بنائیں، نکاسی آب کے نظام کو اپ گریڈ کریں اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مؤثر ریسپانس سسٹم تشکیل دیں تاکہ آئندہ ایسے جان لیوا حادثات سے بچا جا سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button