پاکستاناہم خبریں

خواجہ آصف کا بھارتی فضائیہ کے تاخیری دعوے پر سخت ردعمل: ’آپریشن سندور کے دوران پاکستانی طیاروں کے نقصان کا دعویٰ بے بنیاد، بے معنی اور ناقابل فہم ہے‘

بھارت تین ماہ تک خاموش رہا اور اب جب دنیا آگے بڑھ چکی ہے، وہ دوبارہ پرانے اور جھوٹے دعوے دہرا رہا ہے

سید عاطف ندیم-پاکستان

اسلام آباد – پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل امر پریت سنگھ کے اُس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ "آپریشن سندور” کے دوران بھارت نے پاکستان کے پانچ لڑاکا طیارے اور ایک بڑا طیارہ مار گرایا۔ خواجہ آصف نے اس بیان کو تاخیری، ناقابل فہم اور زمینی حقائق سے ہٹ کر قرار دیتے ہوئے اسے سیاسی چال اور بھارتی بیانیے کا حصہ قرار دیا ہے۔

تاخیری بیان کی "ٹائمنگ” مشکوک: خواجہ آصف

خواجہ آصف نے سنیچر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کردہ بیان میں کہا:

"آپریشن سندور کے دوران پاکستانی طیاروں کو مبینہ نقصان پہنچانے کے حوالے سے بھارتی فضائیہ کے سربراہ کی جانب سے کیے گئے تاخیری دعوے نہ صرف ناقابل فہم ہیں بلکہ وقت کے لحاظ سے بھی بے معنی ہیں۔”

انہوں نے زور دیا کہ بھارت کی طرف سے یہ دعویٰ تین ماہ کی طویل خاموشی کے بعد سامنے آیا ہے، جو خود اس کی صداقت پر سوالیہ نشان ہے۔

"جھوٹے بیانیے اور فوجی قیادت کو سیاسی قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے”

وزیر دفاع نے بھارتی سیاسی قیادت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ:

"یہ امر بھی باعثِ تعجب ہے کہ کس طرح انڈین فوج کے اعلیٰ افسران کو اُن سٹریٹیجک ناکامیوں کا چہرہ بنایا جا رہا ہے، جن کی اصل وجہ خود انڈیا کی سیاسی قیادت کی تنگ نظر پالیسیاں ہیں۔”

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارتی فوجی قیادت کو ایسے دعوے کرنے پر مجبور کرنا دراصل ان سچائیوں کو چھپانے کی کوشش ہے جنہیں دنیا پہلے ہی جان چکی ہے۔

"پاکستان نے عالمی سطح پر فوری شفاف بریفنگز دیں، بھارت خاموش رہا”

وزیر دفاع نے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ جب مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان فضائی جھڑپیں ہوئیں، پاکستان نے فوراً عالمی میڈیا کو تکنیکی بریفنگز دیں، آزاد ذرائع نے بھارتی نقصانات کی تصدیق کی، جن میں:

  • عالمی رہنما

  • غیر ملکی انٹیلیجنس رپورٹس

  • انڈین اپوزیشن کے سینیئر رہنما

شامل تھے۔ خواجہ آصف نے کہا:

"اس کے برعکس، بھارت تین ماہ تک خاموش رہا اور اب جب دنیا آگے بڑھ چکی ہے، وہ دوبارہ پرانے اور جھوٹے دعوے دہرا رہا ہے۔”

بھارت کے جھوٹے دعووں کے برعکس پاکستانی دفاعی کامیابیاں

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان نے آپریشن سندور کے دوران:

  • چھ انڈین جنگی طیارے مار گرائے

  • متعدد ایس-400 ایئر ڈیفنس بیٹریاں تباہ کیں

  • کئی بھارتی ڈرونز کو نشانہ بنایا

  • بعض بھارتی فضائی اڈوں کو عارضی طور پر ناکارہ بنایا

جبکہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کو خاصا جانی اور مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔

آزاد معائنہ کی دعوت: "اگر سچائی پر اتنا یقین ہے تو دونوں ممالک اپنے طیارے پیش کریں”

خواجہ آصف نے بھارت کو شفافیت کا چیلنج دیتے ہوئے کہا:

"اگر بھارت کے دعوے سچے ہیں، تو دونوں ممالک کو چاہیے کہ اپنے فضائی بیڑے آزاد عالمی معائنہ کاروں کے سامنے پیش کریں۔”

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت ایسی شفافیت سے گریز کرے گا، کیونکہ:

"یہی سچ وہ دنیا سے چھپانا چاہتا ہے۔”

"جنگیں جھوٹ سے نہیں، سچائی اور پیشہ ورانہ مہارت سے جیتی جاتی ہیں”

خواجہ آصف نے اپنے بیان میں بھارت کو ایک سبق آموز پیغام دیتے ہوئے کہا:

"جنگیں جھوٹے بیانیوں سے نہیں، بلکہ اخلاقی برتری، قومی عزم اور پیشہ ورانہ مہارت سے جیتی جاتی ہیں۔”

انہوں نے بھارت میں پھیلائے جا رہے جھوٹے پروپیگنڈے کو خطے میں "سٹریٹیجک غلطیوں” کے خطرے سے تعبیر کیا اور خبردار کیا کہ:

"ایٹمی ماحول میں ایسے بیانات صورتحال کو نازک بنا دیتے ہیں۔”

پس منظر: کیا ہوا تھا مئی 2025 میں؟

رواں برس مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان شدید فضائی کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔ پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پانچ بھارتی جنگی طیارے مار گرائے ہیں۔ بعدازاں:

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پانچ بھارتی طیارے گرائے جانے کا اعتراف کیا۔

  • بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر رہنما سبرامینن سوامی نے بھی کہا کہ پاکستان نے بھارتی طیارے مار گرائے۔

یہ پہلا موقع تھا جب بھارتی حکومتی جماعت کے کسی اہم رہنما نے یہ تسلیم کیا تھا۔

نتیجہ: بھارت کا تاخیری دعویٰ کتنے پانی میں ہے؟

ایئر چیف مارشل امر پریت سنگھ کا یہ دعویٰ، کہ ایس-400 نظام کے ذریعے پانچ پاکستانی طیارے اور ایک جاسوس طیارہ 300 کلومیٹر کے فاصلے سے نشانہ بنایا گیا، کئی سوالات کو جنم دیتا ہے:

  1. اگر یہ دعویٰ درست تھا تو تین ماہ تک بھارت نے اسے چھپایا کیوں؟

  2. کیا الیکٹرانک ڈیٹا عالمی معائنہ کاروں کو فراہم کیا جا سکتا ہے؟

  3. اگر پاکستان کے طیارے تباہ ہوئے تھے تو عالمی سیٹلائٹ امیجز یا آزاد مبصرین نے اس کی تصدیق کیوں نہیں کی؟

اختتامیہ: معلوماتی جنگ یا سٹریٹیجک خطرہ؟

خواجہ آصف کے سخت ردعمل نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان بھارت کے اس "بیانیاتی حملے” کو سنجیدگی سے دیکھ رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ایسے دعوے اور الزامات صرف اطلاعاتی جنگ کا حصہ نہیں، بلکہ خطے کے سٹریٹیجک استحکام کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

پاکستان نے بھارت کو شفاف معائنہ اور عالمی سطح پر کھلی جانچ کی دعوت دے کر اپنا مؤقف مضبوط کیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت اس دعوت کو قبول کرتا ہے یا حسبِ روایت خاموشی اور پروپیگنڈے کا راستہ اپناتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button