
پاک چین دوستی نوجوانوں کے ہاتھوں میں منتقل ہو چکی ہے، آئیں ترقی و خوشحالی کا نیا باب رقم کریں: وزیراعظم محمد شہباز شریف کا تیانجن یونیورسٹی میں خطاب
"تیانجن یونیورسٹی چین کی سب سے قدیم درسگاہوں میں شامل ہے، جس نے نہ صرف سائنسدان بلکہ بہترین مفکر بھی پیدا کیے ہیں، جنہوں نے چین کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔"
تیانجن (نمائندہ خصوصی) — وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کی لازوال دوستی باہمی اعتماد، احترام اور خلوص پر مبنی ہے، جو ہر آزمائش پر پوری اتری ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ کا مشترکہ خوشحالی کا وژن پاکستان کے لیے مشعل راہ ہے اور حکومت پاکستان بھی غربت و بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اسی وژن پر عمل پیرا ہے۔
یہ بات انہوں نے اتوار کے روز چین کے شہر تیانجن میں واقع تیانجن یونیورسٹی کے دورے کے موقع پر فیکلٹی ممبران اور زیر تعلیم طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، معاون خصوصی طارق فاطمی سمیت اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد بھی موجود تھا۔
"تیانجن یونیورسٹی میں موجودگی میرے لیے باعث فخر ہے”
وزیراعظم نے کہا کہ تیانجن یونیورسٹی میں موجود ہونا ان کے لیے اعزاز ہے۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ وہ پہلی بار 2017ء میں اس عظیم تعلیمی ادارے کا دورہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی کی علمی میراث کو سراہتے ہوئے کہا کہ:
"تیانجن یونیورسٹی چین کی سب سے قدیم درسگاہوں میں شامل ہے، جس نے نہ صرف سائنسدان بلکہ بہترین مفکر بھی پیدا کیے ہیں، جنہوں نے چین کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔”
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم 200 سے زائد پاکستانی طلبا کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔ ان طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا:
"اللہ تعالیٰ نے آپ کو عظیم درسگاہ میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع دیا ہے، آپ پاکستان کے سفیر ہیں۔ محنت، وقت کی پابندی اور دیانتداری کو اپنا شعار بنائیں تاکہ وطن عزیز کی ترقی میں آپ کلیدی کردار ادا کر سکیں۔”
"پاک چین دوستی: ایک تاریخ، ایک منزل”
وزیراعظم نے پاک چین دوستی کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تعلقات شاہراہِ ریشم جتنے پرانے ہیں اور شاہراہِ قراقرم جیسی بلند و مضبوط ہیں۔ انہوں نے کہا:
"پاکستان اور چین کے درمیان رشتہ ہر آزمائش میں کامیاب رہا ہے۔ دونوں ممالک نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ چین کی ترقی، استحکام، اور عالمی مقام آج دنیا کے لیے ایک ماڈل ہے، اور پاکستان چین کے اس ترقیاتی ماڈل سے سیکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 60 سال قبل پاکستان پہلا اسلامی ملک تھا جس نے چین کو تسلیم کیا، اور بیجنگ جانے والی پہلی بین الاقوامی پرواز بھی کراچی سے روانہ ہوئی تھی۔
"صدر شی جن پنگ کا وژن ہمارے لیے مشعل راہ ہے”
وزیراعظم نے چینی صدر کے وژن کو سراہتے ہوئے کہا:
"صدر شی جن پنگ کا مشترکہ خوشحالی، کرپشن کے خاتمے اور غربت سے نجات کا وژن دنیا بھر کے لیے قابل تقلید ہے۔ چین نے 80 کروڑ سے زائد افراد کو غربت سے نکالا، جو انسانی تاریخ کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔”
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کی بھی یہی پالیسی ہے کہ شفافیت، خدمت، محنت اور بدعنوانی کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ:
"میری حکومت کے خلاف کرپشن کا ایک پیسے کا الزام بھی موجود نہیں۔ ہم قوم کی ترقی کے لیے شفافیت اور دیانت داری کے اصولوں پر کاربند ہیں۔”
"نوجوان پاکستان کا مستقبل اور پاک چین دوستی کا روشن چہرہ”
وزیراعظم نے نوجوانوں کو ملک کا اصل سرمایہ قرار دیتے ہوئے کہا:
"پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، اور پاک چین دوستی کی مشعل اب نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ اس وقت 30 ہزار سے زائد پاکستانی طلباء چین کی مختلف جامعات میں زیر تعلیم ہیں، جن میں سے 600 زرعی گریجویٹس اپنی تربیت مکمل کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی طلباء عصری تعلیم، جدید تحقیق، سائنسی اور فنی مہارتوں سے آراستہ ہو رہے ہیں، جو مستقبل میں ملک کی اقتصادی و سائنسی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔
وزیراعظم نے چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں جیسے ہواوے کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی، اے آئی اور دیگر جدید شعبوں میں پاکستانی نوجوانوں کو تربیت فراہم کی جا رہی ہے، اور حکومت مزید چینی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری چاہتی ہے۔
"تعلیم میں سرمایہ کاری دراصل مستقبل میں فائدہ ہے”
وزیراعظم نے تعلیمی شعبے میں کی جانے والی سرمایہ کاری کو "ملک کے روشن مستقبل کی ضمانت” قرار دیتے ہوئے کہا:
"ہم جو کچھ اپنے طلباء پر خرچ کر رہے ہیں، یہ صرف خرچ نہیں بلکہ ایک سرمایہ کاری ہے جس کے مثبت نتائج قوم آنے والے برسوں میں سمیٹے گی۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ فنی و پیشہ ورانہ تربیت، صنعتی ترقی، سائنس و ٹیکنالوجی، زراعت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانا چاہتا ہے۔
"آئیں مل کر ترقی اور خوشحالی کا نیا باب رقم کریں”
خطاب کے اختتام پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جذبہ حب الوطنی کے ساتھ نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:
"پاک چین دوستی کو آپ نے مضبوط تر بنانا ہے۔ آئیں مل کر ترقی، امن، بھائی چارے اور خوشحالی کا ایک نیا باب رقم کریں۔”
قبل ازیں وزیراعظم نے تقریب کا آغاز قرآن پاک کی آیات کی تلاوت سے کیا۔ بعد ازاں یونیورسٹی فیکلٹی کی جانب سے انہیں تیانجن یونیورسٹی کے تعلیمی و تحقیقی پروگرامز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ انہیں بتایا گیا کہ یونیورسٹی چین کی صنعتی، سائنسی اور تعلیمی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے اور پاک چین تعلیمی تعاون میں ایک مضبوط پل ثابت ہو رہی ہے۔
پاک چین دوستی نئی نسل کے ہاتھوں میں محفوظ
وزیراعظم کا دورہ تیانجن یونیورسٹی ایک علامتی اور عملی پیغام کا حامل ہے کہ پاک چین دوستی محض حکومتی یا سفارتی تعلقات تک محدود نہیں بلکہ یہ اب نوجوانوں، طلباء، اور علمی اداروں کے تعاون سے نئی بلندیوں کی طرف گامزن ہے۔



