
ایمسٹرڈیم: جینیاتی بیماریوں کے علاج میں مہارت رکھنے والی بایوٹیکنالوجی کمپنی UniQure نے ایک اہم اعلان کیا ہے جس سے ہنٹنگٹن کی بیماری سے متاثرہ لاکھوں مریضوں اور ان کے خاندانوں میں نئی امید پیدا ہوئی ہے۔ کمپنی نے بتایا ہے کہ اس کی تجرباتی جین تھراپی AMT-130 نے فیز 1/2 کے کلینیکل ٹرائل میں اس موروثی، لاعلاج دماغی بیماری کے بڑھنے کو نمایاں طور پر کم کیا ہے۔
اہم نتائج: 75 فیصد کمی اور امید افزا سیکیورٹی پروفائل
یونی کیور کے مطابق، ان مریضوں میں جنہیں AMT-130 کی زیادہ خوراک دی گئی، بیماری کی پیش رفت میں 36 مہینوں کے بعد اوسطاً 75 فیصد کمی دیکھی گئی۔ کمپنی نے واضح کیا کہ یہ تھراپی "عام طور پر اچھی طرح سے برداشت کی گئی” اور اس کا حفاظتی پروفائل قابل انتظام رہا۔
ابھی تک یہ نتائج کسی ہم مرتبہ کے جائزے والے سائنسی جریدے میں شائع نہیں ہوئے ہیں، لیکن ابتدائی ڈیٹا تحقیق کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2026 کی پہلی سہ ماہی میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) کو اس تھراپی کی ریگولیٹری منظوری کے لیے ڈیٹا جمع کروانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اگر یہ منظوری مل جاتی ہے، تو AMT-130 ممکنہ طور پر 2027 کے آخر تک دستیاب ہو سکتا ہے۔
ہنٹنگٹن کی بیماری: ایک مہلک، لاعلاج جینیاتی مرض
ہنٹنگٹن کی بیماری ایک نایاب، موروثی اور ترقی پذیر نیوروڈیجینریٹو بیماری ہے جو دماغ کے مخصوص حصوں میں اعصابی خلیات کی تباہی کا باعث بنتی ہے۔ یہ بیماری بے قابو حرکات، رویے میں تبدیلی، جذباتی عدم استحکام، اور ادراکی صلاحیتوں کے خاتمے کا باعث بنتی ہے۔ فی الحال، دنیا بھر میں اس مرض کا کوئی مؤثر علاج یا روک تھام موجود نہیں ہے، صرف علامات کو کم کرنے والی ادویات دستیاب ہیں۔
یہ بیماری تقریباً 100,000 میں سے 7 افراد کو متاثر کرتی ہے، اور یورپی نسل کے افراد میں زیادہ عام پائی جاتی ہے۔
AMT-130 کا طریقہ کار اور تحقیق کی تفصیلات
AMT-130 ایک جینیاتی تھراپی ہے جو متاثرہ جین کی کارکردگی میں تبدیلی لا کر بیماری کی پیش رفت کو سست کرتی ہے۔ اس تھراپی کو جراحی طریقے سے دماغ کے ایک مخصوص حصے سٹرائٹم میں براہ راست انجیکٹ کیا جاتا ہے، جو علمی، موٹر اور جذباتی افعال میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اور ہنٹنگٹن کی بیماری سے سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔
تحقیق میں 29 مریضوں کو شامل کیا گیا جنہیں AMT-130 کی کم یا زیادہ خوراکیں دی گئیں، اور انہیں 36 ماہ تک فالو اپ میں رکھا گیا۔ نتائج میں صرف بیماری کی پیش رفت میں کمی ہی نہیں دیکھی گئی بلکہ مریضوں کے دماغی-ریڑھ کی ہڈی کے سیال میں موجود ایک خاص پروٹین نیوروفیلامنٹ لائٹ کی سطح میں 8.2 فیصد کمی بھی نوٹ کی گئی، جو نیوروڈیجینریشن کا اشارہ ہوتا ہے۔
ماہرین کی رائے اور آگے کا راستہ
UniQure کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ولید ابی صاب نے اس پیش رفت کو "ہنٹنگٹن کی بیماری کے علاج کے منظرنامے میں بنیادی تبدیلی” قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ:
"یہ نتائج اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ AMT-130 نہ صرف ہنٹنگٹن کی بیماری میں فائدہ دے سکتا ہے بلکہ دیگر اعصابی بیماریوں کے لیے جین تھراپی کے ایک نئے دور کی بھی نمائندگی کرتا ہے۔”
ہنٹنگٹن ڈیزیز سوسائٹی آف امریکہ کی صدر اور سی ای او ایمی گرے نے کہا کہ وہ محتاط لیکن پرامید ہیں:
"یہ پیش رفت ہنٹنگٹن کی بیماری سے متاثرہ تقریباً 42,000 امریکیوں اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے امید کی نئی کرن ہے۔ کئی دہائیوں سے، اس بیماری کے بڑھنے کو سست کرنے کے لیے کوئی علاج موجود نہیں تھا۔”
اختتامیہ: ایک نئی طبی جہت کی جانب قدم
اگرچہ ابھی AMT-130 کو FDA کی حتمی منظوری درکار ہے، لیکن ابتدائی نتائج غیر معمولی امید افزا ہیں۔ اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق چلتا ہے، تو یہ تھراپی ہنٹنگٹن کی بیماری کا پہلا جینیاتی علاج بن سکتی ہے، اور دیگر نیوروڈیجینریٹو امراض کے علاج میں بھی نئی راہیں کھول سکتی ہے۔
یہ تحقیق نہ صرف طبی میدان میں ایک سنگِ میل ہے بلکہ ان ہزاروں خاندانوں کے لیے ایک ممکنہ نجات دہندہ بھی ہے جو اس جان لیوا بیماری سے متاثر ہیں۔



