
نیتن یاہو اقوام متحدہ میں "سچ” بولنے کے عزم کے ساتھ امریکہ روانہ — یمن سے ڈرون حملے، فلسطینی ریاست پر تنقید، اور ٹرمپ سے اہم ملاقاتیں متوقع
حوثی دہشت گردوں نے ایران، لبنان اور غزہ سے کچھ نہیں سیکھا۔ اب وہ سخت راستے سے سیکھیں گے۔
رپورٹ: بین الاقوامی امور ڈیسک
یروشلم: اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو بدھ کی شب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے لیے امریکہ روانہ ہو گئے۔ ان کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اسرائیل، بالخصوص جنوبی شہر ایلات، یمنی حوثی باغیوں کے ڈرون حملوں کی زد میں ہے اور مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے امکانات نئی پیچیدگیوں کا شکار ہو چکے ہیں۔
ایلات پر حوثی حملہ: درجنوں زخمی، سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل
وزیراعظم کے سفر کے آغاز سے کچھ ہی گھنٹے قبل یمن کے حوثی باغیوں نے اسرائیل کے معروف سیاحتی شہر ایلات پر ایک اور ڈرون حملہ کیا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق حملے کے نتیجے میں کم از کم 22 افراد زخمی ہوئے جن میں سے دو کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں حملے کے زاویوں سے ریکارڈ کی گئی فوٹیج نے خوف و ہراس کی فضا کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گیلنٹ نے اس حملے کے بعد شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا:
"حوثی دہشت گردوں نے ایران، لبنان اور غزہ سے کچھ نہیں سیکھا۔ اب وہ سخت راستے سے سیکھیں گے۔ جو بھی اسرائیل کو نقصان پہنچائے گا، اسے سات گنا زیادہ جواب دیا جائے گا۔”
اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق گزشتہ کئی ماہ سے حوثی باغی ڈرون، بیلسٹک میزائل، کلسٹر بم اور UAVs کے ذریعے اسرائیل کو نشانہ بنا رہے ہیں، جن میں سے بیشتر کو اسرائیلی دفاعی نظام نے تباہ کیا، تاہم بعض حملے کامیاب بھی رہے۔
نیتن یاہو کا سخت پیغام: "قاتلوں کو ریاست نہیں دی جا سکتی”
اپنے دورہ امریکہ سے قبل جاری کردہ ویڈیو بیان میں وزیراعظم نیتن یاہو نے واضح کیا کہ وہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کا سچ دنیا کے سامنے رکھیں گے۔
"میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنا سچ بولوں گا – اسرائیلی شہریوں کا سچ، ہمارے بہادر IDF فوجیوں کا سچ، ہمارے ملک کا سچ۔ میں ان عالمی رہنماؤں کی مذمت کروں گا جو دہشت گردوں، بچوں کو جلانے والوں، اور عصمت دری کرنے والوں کو اسرائیل کی سرزمین میں ایک ریاست دینا چاہتے ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔”
نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کے قیام کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک خطرناک دھوکہ ہے جو اسرائیل کی سلامتی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ٹرمپ سے چوتھی ملاقات اور "تاریخی فتوحات” کا ذکر
وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ وہ اپنے دورہ واشنگٹن کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے سال کی چوتھی ملاقات کریں گے۔ ان کے بقول یہ ملاقات "تاریخی فتوحات” اور "عظیم مواقع” کے تناظر میں ہوگی۔
"ہم ان عظیم مواقع پر بات کریں گے جو ہماری فتوحات نے پیدا کیے ہیں، اور جنگی اہداف کے حصول کی ناگزیر ضرورت پر بھی گفتگو کریں گے — خاص طور پر تمام یرغمالیوں کی واپسی، حماس کی مکمل شکست، اور امن کے دائرے کو وسعت دینے کے بارے میں، جو ‘ام کلاوی’ میں ہماری تاریخی فتح کے بعد ممکن ہوا ہے۔”
فلسطینی ریاست کی حمایت سے مذاکرات کو نقصان: امریکہ کا مؤقف
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے CBS نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ فرانس، برطانیہ، کینیڈا اور دیگر ممالک کی طرف سے فلسطینی ریاست کی حمایت نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات کو متاثر کیا ہے۔
"اس حمایت نے جاری مذاکرات کو پٹڑی سے اتار دیا اور حماس کو ایسی رعایتیں دینے کو مشکل بنا دیا جو شاید جنگ کے خاتمے کا سبب بن سکتیں۔”
صدر ٹرمپ کا 21 نکاتی منصوبہ: جنگ بندی، انخلاء، اور عبوری انتظام
منگل کو اقوام متحدہ میں اپنے خطاب کے بعد صدر ٹرمپ نے عرب اور مسلم ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اور غزہ کے لیے ایک 21 نکاتی جامع منصوبہ پیش کیا، جس میں شامل تھا:
فوری جنگ بندی
تمام یرغمالیوں کی رہائی
غزہ سے تدریجی اسرائیلی انخلاء
جنگ کے بعد عبوری انتظام میں عرب و مسلم ممالک کا کردار
امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ انہیں اس منصوبے میں پیش رفت کی توقع ہے۔
یہودیہ و سامریہ پر خودمختاری: دائیں بازو کی خواہشات، ٹرمپ کی رکاوٹ
اطلاعات کے مطابق، صدر ٹرمپ نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو یہودیہ اور سامریہ (West Bank) پر خودمختاری کے اعلان سے روکیں گے تاکہ خطے میں کشیدگی میں اضافہ نہ ہو۔
یہ بیان اسرائیل کی یشا کونسل اور اس کے رہنما اورین سیلیگا جیسے افراد کے لیے مایوس کن ہے جو سمجھتے ہیں کہ:
"یہودیہ اور سامریہ پر خودمختاری کا اعلان فلسطینی ریاست کے خواب کو ہمیشہ کے لیے ختم کر سکتا ہے۔”
انہوں نے کہا:
"ہم یہاں ہیں، اور یہاں رہنے کے لیے ہیں۔ ہمیں اس خواب اور فنتاسی کو ختم کرنا ہوگا — یہ اعلان صرف یہودیوں کے حقوق کو تسلیم نہیں کرے گا بلکہ ریاست فلسطین کے قیام کی کوشش کو بھی ناکام بنا دے گا۔”
نظر نیویارک پر: جنرل اسمبلی سے نیتن یاہو کا اہم خطاب متوقع
اب تمام تر توجہ جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بنجمن نیتن یاہو کے خطاب اور وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات پر مرکوز ہے۔ امکان ہے کہ نیتن یاہو اپنے خطاب میں ایران، حماس، اقوام متحدہ کی جانبداری، فلسطینی ریاست کی مخالفت، اور اسرائیلی دفاعی اقدامات پر تفصیلی مؤقف پیش کریں گے۔
عالمی سفارتی حلقے، عرب دنیا، امریکی سیاستدان اور اسرائیلی عوام اس خطاب کو ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھ رہے ہیں — خاص طور پر ایسے وقت میں جب مشرق وسطیٰ ایک بار پھر انتہائی نازک دوراہے پر کھڑا ہے۔



