
نیویارک میں "منارۃ المسیح” کا افتتاح: احمدیہ مسلم کمیونٹی یو ایس اے کی جانب سے نئی تاریخی علامت کا قیام
یہ مینار نہ صرف ایک عمارت ہے بلکہ ایک پیغام ہے۔ یہ امن، برداشت اور حقیقی اسلامی تعلیمات کی نمائندگی کرتا ہے
مدثر احمد-امریکہ،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ:
آج احمدیہ مسلم کمیونٹی یو ایس اے نے نیویارک میں اپنی ایک نئی روحانی علامت "منارۃ المسیح” کا باقاعدہ افتتاح کر دیا۔ افتتاحی تقریب کمیونٹی کے قومی صدر ڈاکٹر مرزا مغفور احمد صاحب کی قیادت میں انجام پائی، جس میں امریکہ بھر سے احمدی مسلمان افراد، علما، کمیونٹی لیڈرز اور مختلف مذاہب کے نمائندوں نے شرکت کی۔
روحانی علامت کی تعمیر: امن اور روشنی کا پیغام
"منارۃ المسیح” احمدیہ مسلم کمیونٹی کے بانی حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کی تعلیمات سے منسلک ایک روحانی علامت ہے، جو امن، رواداری اور انسانیت سے محبت کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس مینار کی طرز تعمیر اسلام کے روحانی ورثے کی عکاسی کرتی ہے اور کمیونٹی کے مطابق یہ مینار اندھیروں میں روشنی اور تقسیم کے زمانے میں اتحاد کی علامت ہے۔
تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مرزا مغفور احمد صاحب نے کہا:
"یہ مینار نہ صرف ایک عمارت ہے بلکہ ایک پیغام ہے۔ یہ امن، برداشت اور حقیقی اسلامی تعلیمات کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دنیا دیکھے کہ اسلام محبت، خدمتِ انسانیت اور روحانی پاکیزگی کا دین ہے۔”
احمدیوں کی حالتِ زار پر فکری لمحہ
نیویارک میں منارۃ المسیح کے قیام کو جہاں ایک بڑی کامیابی اور آزادی کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے، وہیں یہ منظر بہت سے پاکستانی ناظرین کے لیے سوچنے کا مقام بھی بن گیا۔ ایک مقامی شہری نے سوشل میڈیا پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"دیکھتے ہی دیکھتے میں نے سوچا کہ میرے وطن میں احمدیوں کی مسجدوں کے مینار منہدم ہو رہے ہیں۔ پاکستان ایک دن اسلام کی حقیقی روح کے تحفظ کا علمبردار بنے گا، جہاں اقلیتیں خود کو محفوظ اور آزاد محسوس کریں گی۔”
یہ جملہ صرف ایک فرد کا ردعمل نہیں بلکہ ایک اجتماعی احساس اور سوال بھی ہے جو پاکستان میں مذہبی رواداری، اقلیتوں کے حقوق، اور مذہبی آزادی کے حوالے سے جاری بحث کو مزید تقویت دیتا ہے۔
پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی کی ضرورت
پاکستان میں احمدیہ مسلم کمیونٹی کو کئی دہائیوں سے قانونی، سماجی اور مذہبی امتیاز کا سامنا ہے۔ ان کے عبادت خانے قانونی پیچیدگیوں، معاشرتی دباؤ اور پرتشدد رویوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ ایسے میں نیویارک میں احمدیہ برادری کی جانب سے ایک مینار کا تعمیر ہونا نہ صرف ایک مذہبی آزادی کی علامت ہے بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں اور حکومتوں کے لیے بھی ایک دعوتِ فکر ہے۔
بین المذاہب ہم آہنگی کی مثال
افتتاحی تقریب میں عیسائی، یہودی، ہندو، اور سکھ کمیونٹی کے نمائندے بھی شریک ہوئے، جنہوں نے بین المذاہب مکالمے اور امن کے فروغ کے لیے احمدیہ کمیونٹی کے کردار کو سراہا۔ امریکہ میں قائم یہ مینار مذہبی آزادی، سماجی قبولیت، اور آئینی تحفظ کا عملی مظہر بن کر سامنے آیا ہے۔
اختتامیہ: ایک مینار، کئی سوالات
نیویارک میں "منارۃ المسیح” کا قیام جہاں احمدیہ کمیونٹی کے لیے خوشی اور فخر کا باعث ہے، وہیں یہ مسلمانوں اور بالخصوص پاکستانی معاشرے کے لیے ایک آئینہ بھی ہے۔ ایک ایسا آئینہ جو سوال کرتا ہے:
"کیا اسلام کے نام پر قائم ہونے والا ملک اپنے تمام شہریوں کو مساوی مذہبی آزادی فراہم کر رہا ہے؟”
یہ واقعہ پاکستان سمیت تمام مسلم دنیا کو اسلام کی اصل تعلیمات — امن، برداشت، احترام اور انصاف — کو اپنانے کی دعوت دیتا ہے۔