پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

وزیر داخلہ محسن نقوی کی مفتی منیب الرحمن کی رہائش گاہ پر ممتاز علمائے کرام سے اہم ملاقات، مذہبی ہم آہنگی کے فروغ اور مسائل کے حل پر اتفاق

"تمام جائز اور آئینی حدود کے اندر آنے والے دینی و مذہبی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا، اور مدارس و مساجد کے داخلی نظم و نسق میں حکومت کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔"

کراچی نمائندہ خصوصی:
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے آج ممتاز دینی رہنما مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی، جہاں اہلسنت مکتب فکر کے ممتاز علمائے کرام کی ایک اہم مشاورتی نشست کا انعقاد ہوا۔ ملاقات میں ملک میں حالیہ پیش آنے والے حساس مذہبی و سماجی حالات، باہمی اتفاق رائے اور درپیش مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔


علمائے کرام کا موقف: سنجیدہ مسائل پر فوری توجہ کی ضرورت

اجلاس کی صدارت مفتی منیب الرحمن نے کی، جب کہ دیگر علمائے کرام نے مختلف دینی، معاشرتی اور مذہبی معاملات پر اپنا موقف کھل کر پیش کیا۔ انہوں نے حکومتی سطح پر بعض اقدامات اور پالیسیوں سے متعلق تحفظات، خدشات اور تجاویز کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ دینی حلقوں کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی ایسا اقدام نہ اٹھایا جائے جو معاشرے میں بداعتمادی یا مذہبی تنازعے کا سبب بنے۔


محسن نقوی کی یقین دہانی: جائز مسائل فوری حل ہوں گے، مدارس و مساجد حکومتی مداخلت سے آزاد رہیں گے

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے علمائے کرام کی بات کو نہایت غور سے سنا اور ان کے موقف کو احترام اور سنجیدگی سے تسلیم کیا۔ انہوں نے واضح طور پر یقین دہانی کرائی کہ:

"تمام جائز اور آئینی حدود کے اندر آنے والے دینی و مذہبی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا، اور مدارس و مساجد کے داخلی نظم و نسق میں حکومت کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔"

محسن نقوی نے کہا کہ حکومت دینی طبقات کے ساتھ مکمل ہم آہنگی چاہتی ہے اور کسی بھی غلط فہمی یا بداعتمادی کو جنم لینے نہیں دیا جائے گا۔


اسلام آباد میں تفصیلی نشست کا جلد انعقاد، فوکل پرسن مقرر کرنے پر اتفاق

ملاقات میں یہ بھی طے پایا کہ بہت جلد اسلام آباد میں ایک تفصیلی مشاورتی نشست منعقد کی جائے گی، جس میں وفاقی سطح پر تمام فریقین کو یکجا کر کے پائیدار حل کی راہیں تلاش کی جائیں گی۔ اس سلسلے میں ایک فوکل پرسن کی تقرری پر بھی اتفاق ہوا، جو علمائے کرام اور وزارت داخلہ کے درمیان مسلسل رابطے اور پل کا کردار ادا کرے گا تاکہ رابطہ منقطع نہ ہو اور غلط فہمیاں جنم نہ لے سکیں۔


علمائے کرام کی شرکت

اس اہم ملاقات میں اہلسنت مکتبِ فکر کے کئی نامور علمائے کرام شریک تھے، جن میں:

  • علامہ سید مظفر شاہ

  • مفتی عابد مبارک

  • علامہ لیاقت حسین اظہری

  • علامہ ریحان اظہر نعمانی

  • مفتی رفیع الرحمن نورانی

  • علامہ اشرف گورمانی

  • علامہ احمد ربانی

شامل تھے۔ تمام شرکاء نے وزیر داخلہ کے خلوص اور مسئلے کے حل کے لیے سنجیدہ رویے کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ حکومت اور علما کے درمیان یہ مثبت مکالمہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔


شرجیل میمن اور ناصر حسین شاہ کی بھی شرکت

ملاقات میں سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن اور صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ بھی وزیر داخلہ کے ہمراہ شریک ہوئے۔ دونوں وزراء نے بھی علمائے کرام کے ساتھ کھل کر بات چیت کی اور اس بات پر زور دیا کہ سندھ حکومت مذہبی طبقات کے ساتھ مکمل تعاون اور احترام کا رشتہ قائم رکھے گی۔


اختتام: باہمی مشاورت ہی قومی اتحاد کی ضمانت ہے

مفتی منیب الرحمن نے ملاقات کے اختتام پر بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں بین المسالک ہم آہنگی، مذہبی رواداری اور باہمی مشاورت ہی پاکستان کو امن و استحکام کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔ انہوں نے وزیر داخلہ اور حکومتی نمائندوں کی آمد اور مسائل کے حل کے لیے دی گئی یقین دہانیوں پر اظہار تشکر کیا۔


خلاصہ: دینی طبقات کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا

یہ ملاقات اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت پاکستان دینی طبقات کو درپیش چیلنجز سے آگاہ ہے اور انہیں قومی دھارے میں اہم شراکت دار سمجھتی ہے۔ علمائے کرام اور ریاستی اداروں کے درمیان یہ مکالمہ مستقبل میں قومی یکجہتی، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مذہبی ہم بستگی کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button