
اسلام آباد: پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے ایک اہم کارروائی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مرکزی رہنما حافظ گل بہادر کو ہلاک کر دیا ہے۔ یہ کارروائی افغانستان کے صوبہ خوست کے علاقے ارگون میں 17 سے 18 اکتوبر 2025 کی درمیانی رات کو کی گئی۔ اس کارروائی میں حافظ گل بہادر کی شوریٰ کے کئی اہم ارکان بھی مارے گئے، جس سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث دہشت گرد گروپوں کو ایک شدید دھچکہ لگا ہے۔
پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں میں بڑا نقصان
ذرائع کے مطابق، حافظ گل بہادر اور ان کے گروپ کے دیگر اہم رہنماؤں کی ہلاکت دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث نیٹ ورکوں کے لیے ایک اہم کامیابی ہے۔ ان اطلاعات کے مطابق، حافظ گل بہادر کو ہلاک کرنے کے بعد خفیہ طور پر دفن کر دیا گیا۔ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے افغانستان کے سرحدی علاقوں میں موجود حافظ گل بہادر گروپ کے کیمپوں کو ٹھوس خفیہ معلومات کی بنیاد پر نشانہ بنایا تھا، اور ان کارروائیوں میں 60 سے 70 دہشت گرد ہلاک کیے گئے۔
افغان سرحد کے قریب کیمپوں پر کارروائی
پاکستانی سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کے سرحدی علاقے میں افغان حدود کے اندر حافظ گل بہادر گروپ کے کیمپوں کو انتہائی خفیہ انٹیلی جنس رپورٹ کے بعد نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں نہ صرف حافظ گل بہادر گروپ کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا، بلکہ ان کے اہم کمانڈر اور دہشت گردوں کی بڑی تعداد بھی مارا گیا۔ ان کارروائیوں کا مقصد پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی سازشوں کو ناکام بنانا تھا۔
سیکیورٹی فورسز کے مطابق، افغانستان سے سرگرم یہ دہشت گرد گروہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے منصوبہ بندی کر رہا تھا، جنہیں پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کر کے ناکام بنا دیا۔ ان حملوں کی شدت اور ان کے اہداف کو دیکھتے ہوئے یہ واضح ہے کہ حافظ گل بہادر اور ان کے گروپ نے پاکستان کے امن کے لیے خطرہ پیدا کر رکھا تھا۔
وزیر اطلاعات کا بیان
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے ایکس پر اپنے بیان میں شمالی اور جنوبی وزیرستان کے سرحدی علاقوں میں حافظ گل بہادر گروپ کے کیمپوں پر کی جانے والی کارروائی کی تصدیق کی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والی 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی کے دوران بھی افغانستان سے سرگرم دہشت گرد پاکستان میں حملے کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ تاہم، سیکیورٹی فورسز نے مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے ان حملوں کو ناکام بنایا، جس میں 100 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوئے۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ گل بہادر گروپ نے شمالی وزیرستان میں ایک آئی ای ڈی حملہ بھی کیا تھا جس میں ایک فوجی اور کئی شہری شہید ہوئے تھے جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔ ان دہشت گردانہ کارروائیوں کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز نے حافظ گل بہادر گروپ پر فیصلہ کن حملہ کیا، جس میں نہ صرف گروپ کی قیادت کو ہلاک کیا گیا بلکہ ان کے دیگر دہشت گردوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
حافظ گل بہادر کی ہلاکت: دہشت گردی کے نیٹ ورک کو بڑا دھچکا
حافظ گل بہادر کا شمار پاکستان کے خلاف سب سے خطرناک دہشت گرد گروپوں کے رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ اس کی قیادت میں ٹی ٹی پی کے کئی دھڑے پاکستان میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔ گل بہادر گروپ کی سرکوبی پاکستان کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے کیونکہ اس گروپ کے خلاف کئی سالوں سے آپریشنز جاری تھے۔
ذرائع کے مطابق، حافظ گل بہادر اور اس کے ساتھی افغانستان میں اپنے کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے تھے اور پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ ان کی ہلاکت کے بعد یہ گروہ غیر متوقع طور پر کمزور ہو گیا ہے، جس سے پاکستان میں دہشت گردی کے خطرات میں کمی آ سکتی ہے۔
پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیاں
پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی یہ کارروائیاں نہ صرف آپریشنل کامیابی کا مظہر ہیں بلکہ ان سے دہشت گرد گروپوں کی غیر مستحکم کارروائیوں کو بھی محدود کیا گیا ہے۔ خاص طور پر افغانستان میں پناہ گزین دہشت گردوں کی موجودگی پاکستان کے لیے ایک مستقل چیلنج بنی ہوئی تھی، اور ان کے خلاف کامیاب کارروائیاں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی اہلیت اور عزم کا نشان ہیں۔
پاکستان کی عسکری قیادت نے اس کارروائی کو ایک بڑی فتح قرار دیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف یہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک پاکستان میں امن قائم نہیں ہو جاتا۔
حالات پر عالمی ردعمل
پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی اس کامیاب کارروائی کے بعد، عالمی برادری نے پاکستان کی عسکری حکمت عملی اور دہشت گردی کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کو سراہا ہے۔ عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار اہمیت کا حامل رہا ہے اور حافظ گل بہادر جیسے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کی عالمی حمایت کی جا رہی ہے۔
حافظ گل بہادر کی ہلاکت نہ صرف پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں کو روکنے میں مددگار ثابت ہوگی بلکہ یہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کے عزم اور صلاحیت کا ایک اور مظہر بھی ہے۔



