پاکستاناہم خبریں

جنرل ساحر شمشاد مرزا کا بنگلہ دیش کے سرکاری دورے کے دوران فوجی قیادت سے اہم ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے بنگلہ دیشی فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور تجربے کی تعریف کی اور اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات ایک اہم اسٹرٹیجک رشتہ ہیں

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوزآئی ایس پی آر کے ساتھ

ڈھاکہ: پاکستان کی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل ساحر شمشاد مرزا، NI, NI (M)، نے حالیہ دنوں میں عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش کے اپنے سرکاری دورے کے دوران بنگلہ دیش کے آرمی ہیڈکوارٹرز میں بنگلہ دیش کی فوج کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل وقار الزمان سے اہم ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر بات چیت کی۔

دفاعی تعاون کی وسعت پر اتفاق

ملاقات میں جنرل ساحر شمشاد مرزا اور جنرل وقار الزمان نے دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید وسعت دینے کے امکانات پر تفصیل سے گفتگو کی۔ فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ دفاعی سطح پر دونوں ممالک کے تعلقات ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے مختلف سطحوں پر تبادلے اور دوروں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے بنگلہ دیشی فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور تجربے کی تعریف کی اور اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات ایک اہم اسٹرٹیجک رشتہ ہیں۔

عالمی اور علاقائی سلامتی پر تبادلہ خیال

ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے عالمی اور علاقائی سلامتی کے ماحول پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ عالمی سطح پر سلامتی کے چیلنجز کی نوعیت میں تبدیلی آئی ہے اور پاکستان اور بنگلہ دیش کو ان چیلنجز کا مؤثر مقابلہ کرنے کے لیے اپنی دفاعی حکمت عملیوں میں توازن برقرار رکھنا ہوگا۔ جنرل وقار الزمان نے بھی اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں سلامتی کی صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

دفاعی تعاون کے مختلف شعبے

دونوں فریقین نے عسکری تعاون کے مختلف شعبوں پر بات کی، جن میں تربیت، مشترکہ فوجی مشقوں اور انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون شامل تھا۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے دونوں فوجوں کے درمیان مشترکہ مشقوں اور تربیتی پروگرامز کے انعقاد پر زور دیا تاکہ دونوں افواج کی ہم آہنگی اور آپریشنل صلاحیتوں میں مزید بہتری لائی جا سکے۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے تجربات اور معلومات کا تبادلہ کرنا ہوگا۔

تفرقہ انگیز معلومات کی روک تھام

ملاقات میں ایک اور اہم موضوع کا تذکرہ کیا گیا، اور وہ تھا تفرقہ انگیز اور خلل ڈالنے والی معلومات کا پھیلاؤ۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلنے والی جھوٹی اور منفی معلومات ایک مشترکہ چیلنج بن چکی ہیں، جو دونوں ممالک کی داخلی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔ اس پر دونوں فریقین نے اتفاق کیا کہ اس مسئلے کا مؤثر حل نکالنے کے لیے تعاون اور مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

پاکستان اور بنگلہ دیش کی فوجی قیادت کے درمیان مثبت تعلقات

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان فوجی قیادت کے تعلقات ہمیشہ ایک دوسرے کے احترام پر مبنی رہے ہیں، اور ان تعلقات میں مزید مضبوطی لانے کے لیے دونوں ممالک کو مشترکہ مفادات پر کام کرنا ہوگا۔ جنرل وقار الزمان نے بھی اس بات کا اعادہ کیا کہ دونوں فوجوں کے درمیان دفاعی تعلقات نہ صرف دونوں ممالک کی سلامتی کے لیے اہم ہیں بلکہ یہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے بھی ضروری ہیں۔

آئندہ کے لائحہ عمل پر بات چیت

ملاقات کے اختتام پر دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے درمیان مزید تعاون بڑھانے اور آئندہ کی حکمت عملی کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو مل کر عالمی سطح پر ابھرتے ہوئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں فوجیں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا کر اپنے دفاعی نظام کو مزید مستحکم کر سکتی ہیں۔

اس ملاقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ دونوں ممالک کی فوجیں اپنے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے مزید قریبی تعاون کی خواہاں ہیں اور دفاعی سطح پر اپنے تعلقات کو نئے افق تک لے جانے کے لیے تیار ہیں۔

اختتام:
جنرل ساحر شمشاد مرزا کی بنگلہ دیش کے سرکاری دورے اور ان کی جنرل وقار الزمان کے ساتھ ملاقات نے دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا عہد کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں کی جانب سے دی گئی ہدایات اور مشترکہ حکمت عملی کے تحت دفاعی تعاون کے نئے امکانات روشن ہوئے ہیں، جو نہ صرف پاکستان اور بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے لیے فائدہ مند ہوں گے بلکہ جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے بھی ایک اہم قدم ثابت ہوں گے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button