
بھارت سے درجنوں سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد — گرو نانک کے 556ویں جنم دن کی تقریبات کا آغاز، سرحدی کشیدگی کے بعد پہلا بڑا مذہبی رابطہ
"ہم پاکستان آکر بہت خوش ہیں۔ یہ دھرتی ہمارے گرو نانک کی جنم بھومی ہے۔ یہاں کا ماحول پُرامن اور محبت بھرا ہے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان امن قائم رہے۔"
عامر سہیل-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
پاکستان نے منگل کے روز بھارت سے آنے والے درجنوں سکھ یاتریوں کا پرتپاک خیرمقدم کیا، جو سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کے 556ویں جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچے ہیں۔ یہ پیش رفت مئی 2025 میں ہونے والی سرحدی جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے ماحول میں پہلا بڑا مذہبی رابطہ ہے۔
آج بابا گرو نانک دیو جی کے 556 یوم ولادت پر میں، پاکستان اور دنیا بھر میں بسنے والی سکھ برادری کو پرخلوص اور دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
بابا گرو نانک دیو جی کا شمار نہ صرف سکھوں کے اکابرین میں ہوتا ہے بلکہ وہ ایک ایسے نظریاتی آدمی تھے جنہوں نےساری انسانیت کے لئے امن و برابری اور تحمل و برداشت کو فروغ دینےکا درس دیا۔
بابا گرو نانک کی دائمی تعلیمات بشمول انسانیت سے محبت، بے لوث خدمت، بین المذاہب ہم آہنگی نسلوں کو رہنمائی فراہم کر رہی ہے۔ اور ان کا اتحاد و یگانگت اور رواداری کا پیغام ایک پرامن اور انصاف پسند دنیا کو قائم کرنے کے لیے مشعل راہ ہے۔
پاکستان کے لیے یہ باعث فخر ہے کہ پاکستان بابا گرو نانک دیو جی کی زندگی اور تعلیمات سے متعلقہ متعدد گوردواروں، بالخصوص گوردوارہ جنم آستان ننکانہ صاحب کی حفاظت کر رہا ہے۔ حکومت پاکستان تمام مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کا غیر متزلزل عزم رکھتی ہے۔اسی عزم کے مطابق حکومت ان تمام مذہبی مقامات کی حفاظت اور خراج عقیدت کے لئے آنے والے زائرین کی رسائی میں ہر طرح کی سہولت بہم پہنچا رہی ہے۔
پاکستان ہر سال دنیا بھر سےآنے والے سکھ یاتریوں کو ان مقدس مقامات پر خوش آمدید کہتی ہے اور ہر ممکن سہولیات فراہم کرتی ہے۔
واہگہ بارڈر پر استقبال: پھول، دعائیں اور خیرسگالی کے پیغامات
اے ایف پی کے مطابق، واہگہ اٹاری بارڈر کے پاکستانی جانب درجنوں سکھ یاتریوں کو پھولوں کے ہار پہنا کر اور گلاب کی پتیاں نچھاور کر کے خوش آمدید کہا گیا۔
پاکستانی سیکیورٹی اور اوقاف کے حکام نے یاتریوں کا استقبال کیا، جبکہ ایوانِ اوقاف و مذہبی امور کے نمائندوں نے خیرسگالی کے پیغامات دیے۔
یاتری اپنے روایتی لباس اور رنگ برنگی پگڑیوں میں ملبوس تھے، کئی افراد نے "واہِ گرو جی کا خالصہ، واہِ گرو جی کی فتح” کے نعرے لگائے۔
ایک بھارتی یاتری بلویندر سنگھ نے سرحد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
"ہم پاکستان آکر بہت خوش ہیں۔ یہ دھرتی ہمارے گرو نانک کی جنم بھومی ہے۔ یہاں کا ماحول پُرامن اور محبت بھرا ہے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان امن قائم رہے۔”
گرو نانک کے 556ویں جنم دن کی تقریبات
پاکستان میں 10 روزہ تقریبات ننکانہ صاحب سے شروع ہوں گی، جو گرو نانک دیو جی کی جائے پیدائش ہے۔
بدھ کے روز ملک بھر سے آنے والے سکھ یاتری یہاں جمع ہوں گے، جہاں مرکزی "گُربانی کیرتن”، لنگر (اجتماعی کھانا) اور مذہبی جلسے منعقد کیے جائیں گے۔
بعد ازاں یاتری کرتارپور، حسن ابدال (پنجہ صاحب)، اور ڈیرا صاحب لاہور سمیت دیگر مقدس مقامات کا بھی دورہ کریں گے۔
2,100 ویزے جاری — مذہبی ہم آہنگی کی کوشش
نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ 2,100 سے زائد سکھ یاتریوں کو خصوصی مذہبی ویزے جاری کیے گئے ہیں۔
ہائی کمیشن کے مطابق، یہ اقدام پاکستان کے اُس وژن کا حصہ ہے جو "بین المذاہب اور بین الثقافتی ہم آہنگی” کو فروغ دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بیان میں کہا:
"پاکستان اقلیتوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ اور علاقائی امن و تعاون کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ سکھ یاتریوں کا خیرمقدم ہمارے دیرینہ رواداری کے اصولوں کی عکاسی کرتا ہے۔”
بھارت کی جانب سے محدود اجازت
بھارتی میڈیا کے مطابق، حکومتِ ہند نے اس سال صرف "منتخب گروپوں” کو پاکستان جانے کی اجازت دی ہے۔ تاہم، بھارتی وزارتِ خارجہ نے یاتریوں کی حتمی تعداد کی تصدیق نہیں کی۔
اطلاعات کے مطابق تقریباً 1,700 بھارتی یاتری پاکستان میں داخل ہوئے، جب کہ باقی اگلے چند دنوں میں پہنچنے کی توقع ہے۔
کرتارپور راہداری اب تک بند
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری 2019 میں کھولی گئی تھی تاکہ بھارتی سکھ مرکزی سرحد عبور کیے بغیر کرتارپور میں واقع درگاہ دربار صاحب کی زیارت کر سکیں۔
تاہم مئی 2025 میں سرحدی جھڑپوں اور سفارتی تناؤ کے بعد یہ راہداری تاحال بند ہے۔
اسلام آباد میں وزارتِ خارجہ کے ایک عہدیدار کے مطابق،
"پاکستان چاہتا ہے کہ کرتارپور راہداری دوبارہ کھولی جائے تاکہ مذہبی سیاحت کو فروغ دیا جا سکے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مذہب کو سیاست سے الگ رکھنا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔”
سکھ مت اور پاکستان کا تاریخی تعلق
سکھ مت ایک توحیدی مذہب ہے جس کی بنیاد 15ویں صدی میں پنجاب میں رکھی گئی۔ اگرچہ تقسیمِ ہند (1947) کے وقت زیادہ تر سکھ بھارت منتقل ہو گئے تھے، تاہم ان کے کئی مقدس مقامات آج کے پاکستان میں واقع ہیں۔
ان میں ننکانہ صاحب (پیدائش کی جگہ) اور کرتارپور (جہاں گرو نانک نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے) شامل ہیں۔
پاکستان نے گزشتہ دو دہائیوں میں ان مذہبی مقامات کی بحالی اور تزئین و آرائش کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔
اوقاف ڈیپارٹمنٹ کے ایک افسر کے مطابق، "ہم ہر سال یاتریوں کے استقبال کے لیے خصوصی انتظامات کرتے ہیں — رہائش، سکیورٹی، اور مذہبی سہولیات سمیت۔”
امن کی اُمید
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ مذہبی دورہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات میں نرمی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔
بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار ڈاکٹر فاطمہ حسن نے کہا:
"اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی فاصلہ برقرار ہے، مگر مذہبی سفارت کاری کے ذریعے عوامی سطح پر رابطے بڑھانا خطے کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔”
اختتامی نوٹ
پاکستان میں سکھ یاتریوں کے اس قافلے کی آمد نہ صرف مذہبی رواداری اور ثقافتی ہم آہنگی کا مظہر ہے بلکہ اس سے یہ پیغام بھی جاتا ہے کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان اب بھی محبت، عقیدت اور امن کی خواہش زندہ ہے۔
نانک شاہی کیلنڈر کے مطابق، گرو نانک کے جنم دن کی مرکزی تقریب 6 نومبر کو ننکانہ صاحب میں منعقد ہو گی، جس میں پاکستانی اور غیر ملکی سکھ برادری کے ہزاروں افراد شرکت کریں گے۔



